اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 مئی 2025ء) غزہ پر گزشتہ رات اسرائیل کے حملوں میں 64 شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ امدادی ٹیموں نے علاقے میں خوراک اور ادویات کی فراہمی بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی سامان حماس کے ہاتھوں میں جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے بتایا ہے کہ تازہ ترین حملوں میں ہلاک ہونے والے بعض لوگ طبی مدد کے لیے شمالی غزہ کے انڈونیشین ہسپتال جا رہے تھے جو 19 ماہ سے جاری جنگ میں بڑی حد تک غیرفعال ہو چکا ہے۔

Tweet URL

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ طبی شعبے میں انسانی امداد حماس کے ہاتھوں میں جانے کا اب تک کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

(جاری ہے)

اسی بات کو دہراتے ہوئے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ امداد کی صرف ضرورت مند لوگوں کو ہی فراہمی یقینی بنانے کا موثر نظام موجود ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی حکام کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں۔ اگر کبھی کہیں ایسا ہوا بھی ہے اس قدر بڑے پیمانے پر نہیں ہوا کہ غزہ بھر میں امداد کی فراہمی ہی بند کر دی جائے۔

بڑھتا غذائی عدم تحفظ

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد بند کیے جانے کو 10 ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دوران کسی طرح کی خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور ایندھن علاقے میں نہیں پہنچا۔ اسرائیل نے حالیہ دنوں لوگوں کو امداد پہنچانے کا متبادل منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت امدادی سامان کی تقسیم اسرائیلی حکام کے ذریعے ہو گی۔ تاہم، امدادی برادری نے یہ کہہ کر اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ امداد کو سودے بازی اور دباؤ بڑھانے کا ہتھکنڈہ ہے۔

غزہ میں اس وقت خوراک کی شدید قلت ہے جس کے باعث غذائی عدم تحفظ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور بہت سے علاقوں میں ستمبر تک قحط پھیل سکتا ہے۔ جینز لائرکے نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مہیا کردہ امدادی سامان کے 9,000 ٹرک غزہ کی سرحد پر تیار کھڑے ہیں جنہیں اجازت ملتے ہی علاقے میں بھیجا جا سکتا ہے۔

پاستا اور کتابیں: جنگی ہتھیار؟

ترجمان کے مطابق، غزہ کی سرحد پر موجود ٹرکوں میں امدادی سامان کئی ماہ تک غزہ کی 21 لاکھ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ اس میں تعلیمی سامان، تین سے 10 سال تک عمر کے بچوں کے لیے بستے، جوتے، کھلونے، چاول، گندم، آٹا، پھلیاں، انڈے، پاستا، کئی طرح کی مٹھائیاں، خیمے، پانی کے ٹینک، چیزوں کو ٹھنڈا رکھنے کے ڈبے، ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے لیے درکار سامان، فارمولا دودھ، مقوی بسکٹ، شیمپو، صابن اور فرش صاف کرنے کا سامان شامل ہے۔

انہوں نے سوال کیا ہے کہ اس سامان کے ذریعے کون سی جنگ لڑی جا سکتی ہے؟

7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں 53 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ 18 مارچ کے بعد 255 مریضوں اور زخمیوں کو علاج کی غرض سے غزہ سے باہر منتقل کیا گیا ہے۔ مزید 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کو بیرون ملک علاج درکار ہے جن میں 4,500 بچے بھی شامل ہیں۔

دو روز قبل اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی برادری سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں مظالم کو روکنے کے لیے اپنا اثروروسوخ استعمال کرے۔ جینز لائرکے نے اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس معاملے میں مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔

غزہ میں 'نسلی صفائی'

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حالیہ اقدامات بالخصوص ہسپتالوں پر حملے اور انسانی امداد بند رکھنا نسلی صفائی کے مترادف ہے۔

انہوں ںے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے جس کے تحت جنگی حالات میں شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینا لازمی ہے تاہم 13 مئی کو ہسپتالوں پر حملوں میں قانون کو پامال کیا گیا ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ مریضوں یا ان کی دیکھ بھال کرنے والے لوگوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزین شہریوں پر حملے المناک اور مکروہ فعل ہے اور انہیں بند ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جینز لائرکے نے اقوام متحدہ بتایا ہے کہ کی جانب سے کہا ہے کہ سے زیادہ ہے کہ اس کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ پٹی میں آج علی الصبح سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے 59 افراد غزہ کے شمالی حصے میں مارے گئے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے شدید بمباری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔

ٹرمپ کا شام کے خلاف تمام امریکی پابندیاں ہٹانے کا اعلان

امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟

غزہ کے طبی حکام کے مطابق زیادہ تر افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ میں گھروں کو نشانہ بنائے جانے کے سبب ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق، ''بعض متاثرین ابھی تک سڑکوں پر یا ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جہاں ایمرجنسی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔

‘‘

روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا، تاہم یہ کہا گیا ہے کہ فوج اس بارے میں رپورٹوں کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اسرائیلی پریس کی رپورٹوں میں آج بدھ کے روز حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ حماس کے ملٹری سربراہ محمد سنوار اور دیگر سینیئر عہدیداروں کو منگل کے روز غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں اسرائیلی حملے میں مار دیا گیا، جس کے بارے میں اسرائیلی ملٹری کا کہنا ہے کہ اس حملے میں یورپی ہسپتال کے نیچے موجود ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول بنکر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ٹرمپ کا دورہ مشرق وسطیٰ اور فلسطینیوں کی توقعات

روئٹرز کے مطابق فلسطینیوں کو امید ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دوروں سے غزہ پٹی میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔ خیال رہے کہ حماس نے پیر کے روز یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا تھا، جو اس کی قید میں موجود آخری معلوم زندہ امریکی اسرائیلی یرغمالی تھا۔

صدر ٹرمپ نے منگل 13 مئی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کہا کہ مزید یرغمالی بھی الیگزنڈر کی طرح رہا ہوں گے اور یہ کہ غزہ پٹی کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے حقدار ہیں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ اپنے اس موجودہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اسرائیل نہیں جا رہے۔

منگل کے روز ہی ٹرمپ کے خصوصی مشیر اسٹیو وِٹکوف اور ایڈم بوئہلر نے تل ابیب میں یرغمالیوں کے خاندانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے معاہدے کے بعد انہیں دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے بھی زیادہ بہتر امکانات نظر آ رہے ہیں۔

غزہ پٹی کی جنگ کا آغاز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر کیے جانے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں جاری ملٹری کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 52,900 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی گروپوں کے مطابق یہ ساحلی خطہ اس وقت قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری، بمباری سے مزید 250 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 74 مزید فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس
  • غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 24 گھنٹوں میں 120 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک
  • ایران آج بھی امام خمینی کے مشن پر فلسطین کیلئے ہر قسم کی امداد میں سب سے آگے ہے، امین انصاری
  • جنگ بندی پر مذاکرات کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 84 افراد شہید
  • حویلی کہوٹہ سے راولپنڈی آنیوالی کوسٹر کو حادثہ، 2 افراد جاں بحق، 6 شدید زخمی
  • غزہ میں قیامت! اسرائیلی بمباری سے 80 شہید، اسپتال لاشوں سے بھر گئے
  • ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ