وزیر اعلیٰ بلوچستان کی صمند چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت، حکومت امن دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کرے گی،میر سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خضدار میں صمند چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت امن دشمن عناصر کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری بیان میں کیا۔انہوں نے افسوسناک واقعے کو امن کو تباہ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا ۔
(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لیویز فورس کے بہادر جوانوں نے فرض کی راہ میں اپنی جانیں قربان کر کے شجاعت کی نئی تاریخ رقم کی ۔ انہوں نے شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور دشمنوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔میر سرفراز بگٹی نے یقین دلایا کہ بلوچستان حکومت شہدا کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس سوچ کا جائزہ لینا ہوگا کہ آزادی کی جنگ حاصل ہے یا لاحاصل ؟ کیونکہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا.
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر کا آغاز بھی عدالتوں کے سامنے سے ہوا، جہاں جسٹس نواز مری کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں ان کے ورثا نے نواب خیر بخش مری اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، نواب خیر بخش مری نے تو گرفتاری دے دی لیکن ان کے بیٹے بھاگ گئے یہیں سے ناراض بلوچ کا سلسلہ شروع ہوا جس نے صوبے کو دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اسکول، کالج، عدالتیں آج آباد ہیں لیکن دہشتگرد غائب و برباد ہیں، یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے۔’میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو، بلوچستان کے وکلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علیحدہ ریاست کا خواب نظریاتی بنیادوں پر پروان چڑھایا گیا اور شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا، اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماؤں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی، ہمیں ان جیسے رہنماؤں سے سیکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصوراورحقیقت میں فرق جاننا ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قومی پرچم جلایا گیا، اور بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں آزادی کے ترانے گائے گئے، جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلا ان کی وکالت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائے؟
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی اور پشتون زلمے کے نام پر پراکسی وار چھیڑی گئی، موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غلط تصور ختم کرنا ہوگا کہ جتنے پنجابی یا فوجی مارے گئے وہ سب ایجنٹ تھے، معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز بگٹی کا بھارت کو فنٹاسٹک ٹی کا طعنہ، اس بار مختلف تواضع کی دھمکی
وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کیے، میں نے اس کا انٹرویو کیا، اس نے ہمیں مرتد کہا اور ہمارے قتل کی سازش کا اعتراف کیا۔
میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلا ہاؤسنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائبریری، خواتین وکلا کے لیے پنک اسکوٹیز اور پنک وین، اور وکلا کے لیے شٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا، جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلا کی بہبود کے لیے قابل عمل اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں، بیڈ گورننس اور کرپشن دہشتگردی کو جنم دیتی ہے اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میزائل حملے کھلی جارحیت اورعلاقائی امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لیے جگہ کے تعین کا اختیار حکومت کا ہے، وزیر اعلیٰ نے وکلا پر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیرہو سکے۔
تقریب میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت بھی موجود تھے، تقریب سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان میاں روف عطا، صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطا اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان پاکستان ترکیے علیحدگی پسند کردستان