راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جس طرح عوام نے پاکستان اور پاک فوج کے لیے محبت کا اظہار کیا اس سے میں ایک بات بہت وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پورے ملک کے اساتذہ کو پاک فوج کی جانب سے سلام پیش کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کی ملک کے لیےکاوشوں کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فوج عوام سے ہے اور عوام پاکستان کی فوج سے ہے ، یہ جو سیسا پلائی دیوار یا آہنی دیوار کون ہے ، یہ اس ملک کے عوام اور بچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نسل اور ہمارے بعد آپ کی نسل اس ملک کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹے گی، پاکستان امن کا گہوارہ ہے اور پاکستان کی فتح دراصل امن کی فتح ہے۔

انہوں نے طلبہ کو دشمن کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرتے ہوئے متحد رہنے کی تلقین کی۔

ترجمان پا ک فوج کا کہنا تھا کہ یہ جو دہشت گردی آپ کو پاکستان میں نظر آرہی ہے، اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کے پیچھے بھارت ہے، اس آہنی دیوار کو اب ہم نے اکھٹا ہوکر دہشت گردی کی طرف موڑنا ہے اور جب عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ جس طرح آپ لوگوں نے پاکستان اور پاک فوج کے لیے جس والہانہ محبت کا اظہار کیا اس سے میں ایک بات بہت وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سے لوگ کہتے تھے کہ یہ لوگ اپنا کام نہیں کرتے، آج ان سے سوال کرو کہ فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا آپ آج ان لوگوں کا ذمہ دار نہیں ٹہرائیں گے کہ تم کون ہوتے تھے اپنی فوج کے افسروں اور جوانوں کے خلاف باتیں کرتے تھے۔
مزیدپڑھیں:بھارتی میڈیا نے پاک بھارت جنگ کے دوران بڑھ چڑھ کر جھوٹ کو پھیلایا، امریکی اخبار نیویارک ٹائمز

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف آئی ایس پی آر پاک فوج فوج کے

پڑھیں:

پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی ترقی کا انحصار ملک کے 2 بڑے قومی چیلنجز یعنی تیز رفتار آبادی بڑھوتری اور موسمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنے پر ہے۔

یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس (DVIP) کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اگرچہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، مگر آبادی کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات کے بغیر پاکستان اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے انسانی ترقی کے مسائل جیسے بچوں میں سٹَنٹنگ، تعلیمی غربت، اور مستقبل کے لیے تیار نہ ہونے والا ورک فورس پیدا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس، کیش لیس معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار

اسی دوران موسمیاتی تبدیلیاں شدید درجہ حرارت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی نقصان کے خطرات بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اثرات زیادہ تر وہی اضلاع محسوس کرتے ہیں جو غربت، کمزور انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی میں قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان ترجیحات کو بجٹ اور وسائل کی تقسیم میں شامل کرے گی۔

انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں مالیاتی اداروں کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کو بھی یہی نقطہ نظر اپنانا ہوگا تاکہ طویل المدتی پائیداری اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

سینیٹر اورنگزیب نے پاپولیشن کونسل کی 3 سالہ تحقیق پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انڈیکس چھ اہم شعبوں میں تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس سے جغرافیائی تفاوت اور سب سے زیادہ خطرے والے اضلاع کی نشاندہی ہوتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں۔

انہوں نے بتایا کہ سماجی کمزوریاں اور موسمی خطرات ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پہلے ہی پسماندہ آبادی کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے شہری اور دیہی ہجرت کے بڑھتے رجحان اور غیر رسمی بستیوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے غذائیت اور بچوں کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی بھی نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ

انہوں نے کہا کہ شہری کمزوریوں پر مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ قومی منصوبہ بندی آبادی اور موسمی خطرات کے تمام پہلوؤں کو شامل کر سکے۔

سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کی حرکیات اور موسمی اثرات کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرنا ضروری ہے اور مستقبل میں وسائل کی تقسیم کے فریم ورک میں وُلنیربلٹی میٹرکس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان بصیرتوں کو قومی منصوبہ بندی میں شامل کرنا مساوات، مضبوطی اور سب سے زیادہ ضرورت والے اضلاع کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اہم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

DVIP آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ریلوے، مستقبل کے چیلنجز
  • وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کے نو منتحب وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابطہ, مبارکباد دی
  • وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کے نو منتحب وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابطہ
  • اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر
  • ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
  • پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • کراچی کی کوئی جگہ محفوظ نہیں ٗپارکس‘ گراؤنڈز وسرکاری زمینیں مافیا زکے رحم و کرم پر ہیں ٗ منعم ظفر
  • اردن و پاکستان کا تعاون، اعتماد کا روشن سفر
  • پاکستان کرکٹ کا مستقبل روشن ہے: محسن نقوی کی بھارت کو شکست دینے پر پاکستان شاہینز کو مبارکباد
  • ٹی ٹی پی نہیں، بلکہ ٹی ٹی اے یا ٹی ٹی بی