اسلام آباد میں نیا کم لاگت ہائوسنگ منصوبہ’’وہارا‘‘شروع، 36 لاکھ میں اپارٹمنٹ دینے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد( ملک نجیب ) ہائوسنگ سیکٹرکے ماہر ایم ایس ہومز ڈویلپرزکے چیئرمین اور آبادکے سابق چیئرمین محسن شیخانی نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے افرادکومحفوظ ، باعزت اور سہولیات سے آراستہ زندگی دینے کے لئے ’’وہارا‘‘ کے نام سے ہائوسنگ منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس میں صرف 36 لاکھ روپے میں ایک مکمل اپارٹمنٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کیلئے ممتاز سٹی اور گندھارا سٹی میں زمین مختص کی گئی ہے جہاں مختلف بلاکس میں مجموعی طور پر 6000 اپارٹمنٹس تعمیرکئے جائیں گے ۔ حکومت کی ہائوسنگ پالیسی سے متاثر ہوکر انہوں نے کم لاگت کے مکانات کے اس منصوبے پر کام شروع کیا ۔ گزشتہ روز وہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔ اس موقع پر سٹار مارکیٹنگ کے چیف ایگزیکٹو واثق نعیم ، ممتاز کنسٹرکشن کمپنی کے چیف ایگزیکٹوآفیسر عمیر ممتاز بٹ اورگندھارا سٹی کے چیف ایگزیکٹوآفیسر راجہ ابراہیم بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ پریس کانفرنس کے دوران محسن شیخانی نے کہا کہ یہ ان کا دیرینہ خواب ہے کہ عوام کوکم لاگت کے گھر مہیا کئے جائیں ۔ زمین کی دستیابی، عوامی رائے اور حکومت کے ساتھ تعاون سے یہ منصوبہ ممکن ہوا ۔ وہارا میں سٹوڈیو اپارٹمنٹس کے علاوہ ایک بیڈ اور دو بیڈ اپارٹمنٹس تیار ہوں گے ۔ ہر بلاک میں 500 سے 700 اپارٹمنٹس ہوں گے جن کے لئے مختلف پیمنٹ پلانز دستیاب ہوں گے ۔ پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد رہائشی یونٹس کی کمی ہے جسے پورا کرنے کے لئے ملک بھر میں کم قیمت رہائشی پراجیکٹس کی ضرورت ہے ۔ راجہ ابراہیم اس پراجیکٹ میں شراکت دار ہیں جبکہ ممتاز کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او عمیر بٹ ممتاز سٹی کی طرف سے تعاون فراہم کر رہے ہیں ۔محسن شیخانی نے کہا کہ اسلام آبادکی حدود میں واقع اس منصوبے میں تمام جدید سہولیات موجود ہوںگی جن میں سکول ، ہسپتال ، کمرشل ایریاز ، فائیو سٹار ہوٹل ، خواتین کے لئے آئی ٹی ٹریننگ سینٹر ، سکل ڈویلپمنٹ سینٹر ، بے بی ڈے کیئر ، سولر سسٹم ، جنریٹر اور لفٹس شامل ہیں ۔ وہ اس منصوبے پر گزشتہ دس برس سے کام کر رہے ہیں اور اب یہ خواب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بلاک میں پانچ سے سات سو اپارٹمنٹس ہوں گے اور تین آسان پیمنٹ پلان متعارف کرائے گئے ہیں تا کہ ہر طبقے کے لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پراجیکٹ کی زمین ممتاز سٹی اور گندھارا سٹی میں واقع ہے جبکہ پانی کی فراہمی کے لئے حکومت سے خصوصی درخواست کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت چھ ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کئے جائیں گے تا کہ ہائوسنگ کے شعبے میں درپیش شارٹ فال پر قابو پایا جا سکے ۔ محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ وہ ہائوسنگ سیکٹر میںکام کو قومی خدمت سمجھتے ہیں اور اس منصوبے سے منافع کمانا ان کا مقصد نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف 9000 روپے فی مربع فٹ کی لاگت پر کاسٹنگ دی جا رہی ہے اور یوٹیلیٹی چارجز کا صرف دس فیصد لیا جائے گا ۔ انہوں نے پاک فوج کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تین اپارٹمنٹس کا اعلان کیا ۔ محسن شیخانی نے کہا کہ وہ اس ماڈل کوکراچی ، لاہور اور پشاور میں بھی متعارف کرانا چاہتے ہیں تا کہ ملک کے ہر فرد کو باعزت چھت مہیا کی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ سیکٹر میں ٹیکس کی وصولی نہیں ہو رہی کیونکہ تعمیراتی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہائوسنگ انڈسٹری کے فروغ کے لئے طویل المدتی پالیسی بنائی جائے ۔ انہوں نے آخر میںکہا کہ یہ ایک قومی فریضہ ہے اور پاکستان کے لوگوں کو رہائش فراہم کرنا سب سے بڑا خواب ہے جسے وہارا ہائوسنگ پراجیکٹ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہ پراجیکٹ تین سال میں مکمل ہوگا ۔ محسن شیخانی کا کہنا ہے کہ یہ منافع بخش پراجیکٹ نہیں بلکہ ایک سماجی خدمت ہے۔ حکومت سے پانی کی سپلائی اور ہائوسنگ سیکٹر میں طویل مدتی پالیسی کی اپیل کی گئی ہے ۔اس موقع پرممتاز کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او عمیر بٹ نے کہا کہ ممتاز سٹی کے قریب دو ڈیمزکی منظوری ہو چکی ہے ، پانی کے مسائل ختم کرنے کے لئے ہم نے حکومت سے پانی کی سپلائی کی بھی درخواست کی ہے ۔ وہارا ایک ایسا پراجیکٹ جس سے کم آمدنی کے افراد اپنا گھر لینے کا خواب پورا کر سکیں گے ۔ 36 لاکھ روپے میں اپارٹمنٹ دے رہے ہیں ، راولپنڈی اسلام آباد کے لوگوں کے لئے یہ خوش آئند ہے ۔ اس موقع پر نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے محسن شیخانی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیںکراچی پریس کلب کی اعزازی ممبر شپ دی گئی ہے اور امید ہے اسلام آباد کے صحافیوں کے لئے بھی خصوصی پیکج دیا جائے گا اور ہم ان کو نیشنل پریس کلب کی بھی اعزازی ممبر شپ دیں گے ۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محسن شیخانی نے کہا اسلام ا باد ممتاز سٹی نے کہا کہ انہوں نے پریس کلب حکومت سے رہے ہیں ہوں گے کر رہے کے لئے گئی ہے
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔