نئی دہلی(سپورٹس ڈیسک)بی سی سی آئی نے ایشیا کپ سے دستبرداری کی خبروں کو مسترد کر دیا۔

بی سی سی آئی سیکرٹری دیواجیت نے ایشیا کپ سے دستبرداری کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا، کہا بھارتی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، ابھی تک ایشیا کپ یا ویمنز ایمرجنگ ایشیا کپ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

دیواجیت سیکیا نے کہا کہ نہ کوئی فیصلہ ہوا، نہ ہی اے سی سی کو کوئی خط لکھا گیا، ایشیا کپ سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی اور خیالی ہیں۔ فی الحال بی سی سی آئی کی تمام توجہ آئی پی ایل اور انگلینڈ سیریز پر ہے۔

بی سی سی آئی سیکرٹری دیواجیت نے مزید کہا کہ اے سی سی ایونٹس پر کوئی بھی فیصلہ وقت آنے پر باقاعدہ اعلان کے ساتھ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اے سی سی کے تمام ایونٹس سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔ ایشیا کپ رواں سال ستمبر میں بھارت میں شیڈول ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایشیا کپ سے

پڑھیں:

ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی

ایشین کرکٹ کونسل  کو ایک غیر معمولی قیادت کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) مبینہ طور پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے براعظمی کرکٹ باڈی کے اندر گہرے سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ شدید اختلاف دبئی میں اپنی چیمپئن شپ کی فتح کے بعد بھارت کی جانب سے محسن نقوی سے ایشیا کپ ٹرافی قبول کرنے سے انکار سے پیدا ہوا ہے۔ بھارتی ٹیم نے ٹرافی اے سی سی ہیڈکوارٹر میں ہی چھوڑ دی، یہ ایک ایسا عمل ہے جو اب کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا سفارتی واقعہ بن چکا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کونسل اب مخالف دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ بنگلہ دیش بظاہر پاکستان کے ساتھ ہے، جبکہ سری لنکا بھارت کے مؤقف کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی وفاداری غیر واضح ہے، اور ملک مبینہ طور پر دونوں کیمپوں کے درمیان اپنی حمایت تبدیل کر رہا ہے۔ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بھارتی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ محسن نقوی نے اس معاملے پر بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی ہے۔ نقوی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں "من گھڑت بکواس" اور "سستا پروپیگنڈا" قرار دیا۔ ایک دو ٹوک بیان میں، پی سی بی چیف نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا، "میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں نے نہ معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گا۔ اگر بھارت کو واقعی ٹرافی چاہیے، تو ان کا کپتان براہ راست میرے دفتر سے آ کر لے سکتا ہے۔" بی سی سی آئی، محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور پاکستانی حکومت میں ایک سینئر وزیر کے دوہرے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کے لیے اپنا کیس بنا رہا ہے۔ تاہم  نقوی کو ہٹانے کی راہ میں ایک بڑی آئینی رکاوٹ حائل ہے۔ اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ اے سی سی کے آئین میں فی الحال اپنے صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع کرنے کے لیے کوئی باقاعدہ، دستاویزی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ جو تقریب کرکٹ کی عمدگی کا جشن منانے کے لیے تھی، وہ اب علاقائی کشیدگی کا مرکز بن گئی ہے۔ ایشیا کپ کی ٹرافی اب بھی لاوارث ہے اور رکن ممالک تقسیم ہیں، جس کی وجہ 

متعلقہ مضامین

  • شعیب ملک نے ثنا جاوید سے علیحدگی کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
  • آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ
  • ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • ایشیا کپ، کلدیپ یادو نے پاکستان ٹیم کی تعریف کردی
  • ٹرمپ کا 20نکاتی فارمولا مسترد ،فلسطینیوں کیخلاف کوئی بھی ظالمانہ اقدام قابل قبول نہیں‘ مولانا فضل الرحمن
  • ایشیا کپ؛ ٹرافی نہ ملنے پر بھارت آگ بگولہ، محسن نقوی کیخلاف سازش شروع
  • ایشیا کپ تنازعہ، اے بی ڈی ویلیئرز نے بھی بھارتی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ
  • ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ، مغربی مطالبات مسترد؛ ایران کا میزائل رینج بڑھانے کا اعلان