Express News:
2025-05-20@05:58:00 GMT

سفارتی جنگ کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر جاری ہے۔ یہ سیز فائر فی الحال مستقل ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ میں اس رائے سے متفق نہیں کہ کچھ دن بعد بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کر دے گا۔ یہ نریندر مودی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن مودی کے لیے فی الحال یہ بہت مشکل ہے۔ وہ اکیلے بھارت کے مالک نہیں ہیں۔ وہاں ایک نظام حکومت ہے، وہ بادشاہ نہیں ہیں۔ ان کی جماعت بی جے پی میں بھی اب اختلافات نظر آرہے ہیں۔ اس لیے وہ چاہتے ہوئے بھی دوبارہ حملہ نہیں کر سکتے۔

یہ درست ہے کہ اس شکست نے مودی کو بہت کمزور کیا ہے۔ کمزور مودی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن ابھی مودی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سفارتی عالمی تنہائی ہے۔ بھارت میں ایک طرف شکست کا دکھ ہے دوسری طرف یہ بحث بھی ہے کہ دنیا بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا کے اہم ممالک بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا نے اس جنگ میں بھارت کا ساتھ نہیں دیا ہے۔

آپ بھارت کی طرف سے دیکھیں تو انھیں امریکا بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، چین مخالف ہے، انھیں یورپی یونین بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، انھیں ترکی اور آذربائیجان سے بھی بہت گلے ہیں، انھیں عرب ممالک بھی کھل کر اپنے ساتھ نظر نہیں آئے۔ بھارت کو تو یہ بھی دکھ ہے کہ روس نے بھی متوازن پالیسی رکھی۔ روس اس طرح بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا جیسے چین پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس لیے بھارت میں ایک طرف جنگی شکست پر ماتم ہے تو دوسری طرف سفارتی شکست پر بھی بہت ماتم ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ پر بھارت میں سخت تنقید ہو رہی ہے۔ بھارت میں انھیں ایک نالائق وزیر خارجہ کہا جا رہا ہے۔ عوامی غصہ کی وجہ سے ان کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سیکریٹری خارجہ کے خلاف بھی ایک مہم نظر آئی ہے۔ اس لیے بھارت میں ملکی خارجہ پالیسی پر بہت تنقید ہے۔ وہاں سوال ہو رہا ہے کہ کونسا ملک اس لڑائی میں علانیہ بھارت کے ساتھ کھڑا تھا۔ تمام ممالک نیوٹرل ضرور تھے لیکن کوئی بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ واحد ملک جو بھارت کے ساتھ کھڑا تھا وہ اسرائیل تھا۔ بھارت میں یہ سوال ہے کہ اسرائیل کے علاوہ کوئی ساتھ نہیں تھا۔

اس لیے بھارت نے اپنی عالمی سفارتی تنہائی کو دور کرنے کے لیے ایک پارلیمانی وفد دنیا کے دورے پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس پارلیمانی وفد میں بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی شامل ہیں۔ کانگریس کے ششی تھرور اس کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی اس وفد میں شامل ہیں۔

سب نے بھارت کے لیے جانے کا اعلان کیا ہے۔ وہاں یہ بات کی جا رہی ہے کہ یہ مودی کا نہیں بھارت کا مسئلہ ہے اس لیے ہم سب جائیں گے۔ یہ پارلیمانی وفد دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا، وہاں کے تھنک ٹینکس سے ملے گا، میڈیا سے ملے گا، حکومتی نمایندوں سے ملے گا، ان ممالک کے پارلیمنٹیرین سے ملے گا اور کوشش کرے گا کہ نہ صرف رائے عامہ بھارت کے حق میں ہموار کی جائے بلکہ پاکستان کے خلاف اس ملک کی مکمل حمایت بھی حاصل کی جائے۔ اس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان پر ایک سفارتی حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جس میں وہ دنیا کے اہم ممالک سے پاکستان کے خلاف حمایت مانگے گا۔

بھارت کی اس حکمت عملی کے جواب میں پاکستان نے بھی دنیا میں ایک پارلیمانی وفد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وفد کے بھی وہی مقاصد ہیں جو بھارتی وفد کے ہیں۔ اس نے وہی کام پاکستان کے لیے کرنا ہے۔ پاکستانی وفد کی قیادت بلاول بھٹو کر رہے ہیں۔ اس وفد میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمایندے شامل ہیں۔ یہ بھی دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا اور پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کا کام کرے گا۔

دونوں جانب سے وفود بھیجنے کے اعلان سے ایک سفارتی جنگ کا ماحول بن گیا ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ اب سفارتی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔ ابھی دنیا پاکستان کے ساتھ ہے۔ بھارتی وفد کاکام مشکل ہے۔ کیا بھارتی وفد دنیا سے پاکستان کے خلاف جنگ میں حمایت مانگے گا۔ یہ تو عملی طور پر ناممکن ہوگا۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں بھارتی وفد اب جنگ کی بات نہیں کرے گا۔ اس کے اہداف مختلف ہونگے ہمیں ان اہداف پر نظر رکھنی ہوگی۔

بھارتی وفد دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے معاشی تعاون محدود کرنے پر قائل کر سکتا ہے۔ وہ دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے تجارت محدود کرنے پر کہہ سکتا ہے۔ وہ دہشت گردی کو بہانہ بناتے ہوئے پاکستان پر معاشی پابندیوں کے لیے لابنگ کرسکتا ہے۔ جیسے پہلے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں پھنسایا گیا تھا۔ اب بھی کوئی ایسی چال چلی جا سکتی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چکر میں معاشی پابندیوں میں پھنسایا جاسکے۔ بھارتی وفد پاکستان کو معاشی طورپر کمزور کرنے کا کام کر سکتاہے۔ کیونکہ بھارت کو اندازہ ہے کہ پاکستان ایک کمزور معیشت ہے۔ اس لیے معاشی حملہ برداشت نہیں کر سکے گا۔

جواب میں پاکستانی وفد نے بھارت کی اس ساری حکمت عملی کو ناکام بنانا ہے۔ پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ بھارت کے دہشت گردی کے جھوٹے بیانیہ کو ناکام بناناہے۔ بھارت دہشت گردی کے جو جھوٹے الزامات پاکستان پر لگاتا ہے ان کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان میں جو دہشت گردی کر رہا ہے وہ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں اور بھارت کا گٹھ جوڑ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔

اس جنگ کے بعد ہم نے افغانستان اور بھارت کے درمیان متعدد رابطے دیکھے۔ دنیا کے بجائے بھارت افغانستان پر بہت توجہ دے رہا تھا۔ بھارت کی ایک دم جنگ کے بعد افغانستان پر غیر ضروری توجہ نے پاکستان میں بھی خطرہ کی گھنٹیاں بجائی ہیں۔ ہمیں خطرہ ہوا کہ بھارت پاکستان میں حالات کو خراب کرنے کے لیے افغانستان کو مزید استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے دنیا کو چھوڑ کر افغانستان سے بات کر رہا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے پاکستان نے چین کی مدد لی ہے۔ چین نے بیجنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا ہے۔ چین بھی اس میں موجود ہوگا۔ مقصد افغانستان کو بھارت کی گود میں جانے سے روکنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔جب پاکستان میں امن کی بات ہو تو افغانستان کی غیر معمولی اہمیت ہے۔ بھارت ماضی میں بھی افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ اس لیے اس موقع پر افغانستان کو روکنا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم ایران بھی جا رہے ہیں تا کہ خطہ میں پاکستان کی جو حمایت موجود ہے اس کو قائم رکھا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کے ساتھ نہیں دنیا کے اہم ممالک پاکستان کے خلاف پارلیمانی وفد افغانستان کو میں پاکستان پاکستان میں بھارتی وفد پاکستان پر بھارت میں سے ملے گا بھارت کی وفد دنیا بھی دنیا کھڑا تھا میں بھی رہے ہیں اس لیے کیا ہے کرے گا کے لیے

پڑھیں:

بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد خان

ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ایم پی پی کے روح رواں نے کہا کہ بھارت نے آفینس کیا پاکستان نے ڈیفنس کیا، بھارت کے فالس پروپیگنڈے کے دنیا کے سامنے پرچخے اڑ چکے ہیں، قوم اللہ تعالی کا شکر بجا لائے اور اپنے اتحاد سے افواج کے خلاف پروپیگنڈہ میں نہ آئے، ریاست پہلے اور سیاست بعد میں کا بیانیہ ہی قوم کی جیت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ و ایم پی پی کے روح رواں ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کے زریعے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا لیکن عالمی دنیا بھی بھارتی سازش میں نہیں آئی، پاکستان نے بھارتی فالس آپریشن کا عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کرکے بھارت کو بے نقاب کردیا، یہ باور کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ پاکستان اندر سے بہت کمزور ہے اس کو شکست دینا بہت آسان ہے لیکن جب انہوں نے پاکستان کے خلاف کاروائی کی تو پاکستان نے جس طرح جواب دیا وہ پیشہ وارانہ مہارت کا مکمل نمونہ تھا، پاکستان نے خود کو گلوبل پوزیشن میں مستحکم ثابت کردیا، نیویارک ٹائمز اور دنیا بھر کے جرائد اور میڈیا، تھنک ٹینک نے پاکستان کی ہی تعریف کی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

مختلف سوالات کے جوابات میں انکا کہنا تھا کہ ہمارے آرمی چیف کی دنیا تعریف کر رہی ہے، ہماری افواج پیشہ وارانہ مہارت، تکنیکی مضبوطی اور ہر لحاظ سے بہتر ہیں، انہوں نے یہ ثابت کیا، 10مئی کی صبح جس طرح ہماری افواج نے بھارتی حملے کا جواب دیا ب تمام جھوٹے دعوں کی قلعی کھل گئی، انہیں یہ بھی پتہ چل گیا کہ پاکستانی عوام فوج کے شانہ بشانہ ہیں اور انکی تمام تر خوش فہمیاں افواج پاکستان اور عوام نے دور کردیں، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب ملنے کے بعد بین الاقومی کمیونٹی نے ثالثی کا کردار ادا کرکے سیز فائر کرایا، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے حال ہی میں بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا، اس میں بھارت ملوث تھا لیکن پاکستان نے غیر ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ نہیں کیا تحقیقات کیں اور بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت کے بعد بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی، بلوچستان، کے پی کے اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی میں ملوث بھارتی ایجنٹ پکڑے گئے، اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا کراس بارڈر دہشت گردی میں ملوث ہے، جعفر ایکسپریس واقعہ کے شواہد بین الاقومی سطح پر شیئر کئے گئے، پاکستان نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا جبکہ بھارت نے پہلگام واقعہ کے چند منٹ بعد پاکستان کو مورد الزام ٹہرا دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، سرحدوں پر اشتعال انگیزی شروع کردی اور حملہ کردیا، خود ہی بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان کے ساتھ جارحیت شروع کردی، اس میں کوئی شک نہیں بھارت نے منصوبہ بندی کے تحت یہ واقعہ کیا، پاکستان نے ہر دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت اور اعلی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی بات کی ہے، پاکستان نے ہمیشہ سفارتی زرائع سے اپنی بات پہنچائی۔

آخر میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب دنیا کو سمجھ آگئی ہے کہ پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بات چیت ہی مسئلہ کا حل ہے کشمیر کا مسئلہ پاکستان نے ہیمشہ اٹھایا اور اس کا بھی حل بات چیت سے نکالا جائے، تھرڈ پارٹی والا آپشن بھی کھلا رکھا ہے، پاکستان کا موقف واضع ہے اور اس نے ہمیشہ ثبوتوں کے ساتھ بات کی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جوان اور سولین کی شہادتکی قربانی دی ہے، بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، بھارت نے آفینس کیا پاکستان نے ڈیفنس کیا، بھارت کے فالس پروپیگنڈے کے دنیا کے سامنے پرچخے اڑ چکے ہیں، قوم اللہ تعالی کا شکر بجا لائے اور اپنے اتحاد سے افواج کے خلاف پروپیگنڈہ میں نہ آئے، ریاست پہلے اور سیاست بعد میں کا بیانیہ ہی قوم کی جیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد خان
  • پاکستان سفارتی محاذ پر بھی سرگرم، اسحاق ڈار 3 روزہ دورے پر چین روانہ
  • بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کے سامنے ابھرا ہے ، شزا فاطمہ
  • زیڈ ٹی بی ایل ہیڈ آفس اور علاقائی دفاتر میں یوم تشکر کی مناسبت سے تقریبات
  • بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کے سامنے ابھرا، شزا فاطمہ
  • انڈین میڈیا پر جھوٹ کا پرچار
  • شہباز شریف کا بھارتی پروپیگنڈے کے توڑ کیلئے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ
  • وزیرِاعظم نےبھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کر لیا 
  • اسلامی دنیا کی پارلیمانی تنظیم میں پاکستان کی شاندار سفارتی کامیابی