Express News:
2025-09-17@23:40:12 GMT

سفارتی جنگ کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر جاری ہے۔ یہ سیز فائر فی الحال مستقل ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ میں اس رائے سے متفق نہیں کہ کچھ دن بعد بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کر دے گا۔ یہ نریندر مودی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن مودی کے لیے فی الحال یہ بہت مشکل ہے۔ وہ اکیلے بھارت کے مالک نہیں ہیں۔ وہاں ایک نظام حکومت ہے، وہ بادشاہ نہیں ہیں۔ ان کی جماعت بی جے پی میں بھی اب اختلافات نظر آرہے ہیں۔ اس لیے وہ چاہتے ہوئے بھی دوبارہ حملہ نہیں کر سکتے۔

یہ درست ہے کہ اس شکست نے مودی کو بہت کمزور کیا ہے۔ کمزور مودی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن ابھی مودی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سفارتی عالمی تنہائی ہے۔ بھارت میں ایک طرف شکست کا دکھ ہے دوسری طرف یہ بحث بھی ہے کہ دنیا بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا کے اہم ممالک بھارت کے ساتھ نہیں۔ دنیا نے اس جنگ میں بھارت کا ساتھ نہیں دیا ہے۔

آپ بھارت کی طرف سے دیکھیں تو انھیں امریکا بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، چین مخالف ہے، انھیں یورپی یونین بھی اپنا مخالف نظر آتا ہے، انھیں ترکی اور آذربائیجان سے بھی بہت گلے ہیں، انھیں عرب ممالک بھی کھل کر اپنے ساتھ نظر نہیں آئے۔ بھارت کو تو یہ بھی دکھ ہے کہ روس نے بھی متوازن پالیسی رکھی۔ روس اس طرح بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا جیسے چین پاکستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس لیے بھارت میں ایک طرف جنگی شکست پر ماتم ہے تو دوسری طرف سفارتی شکست پر بھی بہت ماتم ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ پر بھارت میں سخت تنقید ہو رہی ہے۔ بھارت میں انھیں ایک نالائق وزیر خارجہ کہا جا رہا ہے۔ عوامی غصہ کی وجہ سے ان کے گھر کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سیکریٹری خارجہ کے خلاف بھی ایک مہم نظر آئی ہے۔ اس لیے بھارت میں ملکی خارجہ پالیسی پر بہت تنقید ہے۔ وہاں سوال ہو رہا ہے کہ کونسا ملک اس لڑائی میں علانیہ بھارت کے ساتھ کھڑا تھا۔ تمام ممالک نیوٹرل ضرور تھے لیکن کوئی بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ واحد ملک جو بھارت کے ساتھ کھڑا تھا وہ اسرائیل تھا۔ بھارت میں یہ سوال ہے کہ اسرائیل کے علاوہ کوئی ساتھ نہیں تھا۔

اس لیے بھارت نے اپنی عالمی سفارتی تنہائی کو دور کرنے کے لیے ایک پارلیمانی وفد دنیا کے دورے پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس پارلیمانی وفد میں بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی شامل ہیں۔ کانگریس کے ششی تھرور اس کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نمایندے بھی اس وفد میں شامل ہیں۔

سب نے بھارت کے لیے جانے کا اعلان کیا ہے۔ وہاں یہ بات کی جا رہی ہے کہ یہ مودی کا نہیں بھارت کا مسئلہ ہے اس لیے ہم سب جائیں گے۔ یہ پارلیمانی وفد دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا، وہاں کے تھنک ٹینکس سے ملے گا، میڈیا سے ملے گا، حکومتی نمایندوں سے ملے گا، ان ممالک کے پارلیمنٹیرین سے ملے گا اور کوشش کرے گا کہ نہ صرف رائے عامہ بھارت کے حق میں ہموار کی جائے بلکہ پاکستان کے خلاف اس ملک کی مکمل حمایت بھی حاصل کی جائے۔ اس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان پر ایک سفارتی حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جس میں وہ دنیا کے اہم ممالک سے پاکستان کے خلاف حمایت مانگے گا۔

بھارت کی اس حکمت عملی کے جواب میں پاکستان نے بھی دنیا میں ایک پارلیمانی وفد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وفد کے بھی وہی مقاصد ہیں جو بھارتی وفد کے ہیں۔ اس نے وہی کام پاکستان کے لیے کرنا ہے۔ پاکستانی وفد کی قیادت بلاول بھٹو کر رہے ہیں۔ اس وفد میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمایندے شامل ہیں۔ یہ بھی دنیا کے اہم ممالک کا دورہ کرے گا اور پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کا کام کرے گا۔

دونوں جانب سے وفود بھیجنے کے اعلان سے ایک سفارتی جنگ کا ماحول بن گیا ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ اب سفارتی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔ ابھی دنیا پاکستان کے ساتھ ہے۔ بھارتی وفد کاکام مشکل ہے۔ کیا بھارتی وفد دنیا سے پاکستان کے خلاف جنگ میں حمایت مانگے گا۔ یہ تو عملی طور پر ناممکن ہوگا۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں بھارتی وفد اب جنگ کی بات نہیں کرے گا۔ اس کے اہداف مختلف ہونگے ہمیں ان اہداف پر نظر رکھنی ہوگی۔

بھارتی وفد دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے معاشی تعاون محدود کرنے پر قائل کر سکتا ہے۔ وہ دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان سے تجارت محدود کرنے پر کہہ سکتا ہے۔ وہ دہشت گردی کو بہانہ بناتے ہوئے پاکستان پر معاشی پابندیوں کے لیے لابنگ کرسکتا ہے۔ جیسے پہلے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں پھنسایا گیا تھا۔ اب بھی کوئی ایسی چال چلی جا سکتی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چکر میں معاشی پابندیوں میں پھنسایا جاسکے۔ بھارتی وفد پاکستان کو معاشی طورپر کمزور کرنے کا کام کر سکتاہے۔ کیونکہ بھارت کو اندازہ ہے کہ پاکستان ایک کمزور معیشت ہے۔ اس لیے معاشی حملہ برداشت نہیں کر سکے گا۔

جواب میں پاکستانی وفد نے بھارت کی اس ساری حکمت عملی کو ناکام بنانا ہے۔ پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ بھارت کے دہشت گردی کے جھوٹے بیانیہ کو ناکام بناناہے۔ بھارت دہشت گردی کے جو جھوٹے الزامات پاکستان پر لگاتا ہے ان کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان میں جو دہشت گردی کر رہا ہے وہ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں اور بھارت کا گٹھ جوڑ بھی دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔

اس جنگ کے بعد ہم نے افغانستان اور بھارت کے درمیان متعدد رابطے دیکھے۔ دنیا کے بجائے بھارت افغانستان پر بہت توجہ دے رہا تھا۔ بھارت کی ایک دم جنگ کے بعد افغانستان پر غیر ضروری توجہ نے پاکستان میں بھی خطرہ کی گھنٹیاں بجائی ہیں۔ ہمیں خطرہ ہوا کہ بھارت پاکستان میں حالات کو خراب کرنے کے لیے افغانستان کو مزید استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے دنیا کو چھوڑ کر افغانستان سے بات کر رہا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے پاکستان نے چین کی مدد لی ہے۔ چین نے بیجنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا ہے۔ چین بھی اس میں موجود ہوگا۔ مقصد افغانستان کو بھارت کی گود میں جانے سے روکنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔جب پاکستان میں امن کی بات ہو تو افغانستان کی غیر معمولی اہمیت ہے۔ بھارت ماضی میں بھی افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ اس لیے اس موقع پر افغانستان کو روکنا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم ایران بھی جا رہے ہیں تا کہ خطہ میں پاکستان کی جو حمایت موجود ہے اس کو قائم رکھا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کے ساتھ نہیں دنیا کے اہم ممالک پاکستان کے خلاف پارلیمانی وفد افغانستان کو میں پاکستان پاکستان میں بھارتی وفد پاکستان پر بھارت میں سے ملے گا بھارت کی وفد دنیا بھی دنیا کھڑا تھا میں بھی رہے ہیں اس لیے کیا ہے کرے گا کے لیے

پڑھیں:

آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) ایپل کے نئے آئی فون 17 کی پری آرڈرز شروع ہی سائبر مجرموں نے عالمی سطح پر دھوکہ دہی کی مہمات تیز کر دیں۔ کیسپرسکی کے مطابق جعلی ویب سائٹس، فرضی لاٹریوں اور جھوٹی ٹیسٹر' اسکیموں کے ذریعے صارفین کا ذاتی اور مالی ڈیٹا چرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق جعلساز ایپل کے آفیشل اسٹور سے ملتی جلتی ویب سائٹس بنا کر خریداروں کو سیل آؤٹ سے پہلے آرڈر کرنے پر اکساتے ہیں، اور چیک آؤٹ کے دوران ان کے بینک کارڈ کی تفصیلات چرا لیتے ہیں۔

اسی طرح مفت آئی فون انعام کے نام پر آن لائن لاٹریوں میں صارفین سے ذاتی معلومات اور 'ڈلیوری فیس وصول کی جا رہی ہے۔ کیسپرسکی نے خبردار کیا ہے کہ آئی فون ٹیسٹر پروگرام بھی ایک نیا جال ہے جس کے تحت صارفین سے رابطہ تفصیلات اور پیسے لے کر انہیں جعلی ڈیوائسز کے وعدے کیے جا رہے ہیں، جو کبھی فراہم نہیں کیے جاتے۔

(جاری ہے)

کیسپرسکی کی ویب اینالسٹ تاتیانا ششرباکووا کا کہنا ہے کہ سائبر مجرم بڑے پروڈکٹ لانچ کے شوق و جوش کو نشانہ بنا کر صارفین کو فریب دیتے ہیں اور اب یہ حملے اتنے تیز ہو چکے ہیں کہ اصلی ویب سائٹس سے مشابہ لگتے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ صارفین صرف ایپل کی آفیشل ویب سائٹ یا مستند ریٹیلرز سے خریداری کریں، مشکوک ای میلز اور آفرز کو نظرانداز کریں، ذاتی معلومات کسی 'مفت انعام کے عوض نہ دیں اور اپنے اکاؤنٹس پر ملٹی فیکٹر آتھینٹیکیشن ضرور فعال رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ