صدر ایف پی سی سی آئی کا حکومت سے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس پر نظر ثانی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد :صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے حکومت سے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے تمام چیمبرزاور ایسوسی ایشنز نے انکم ٹیکس آرڈیننس کو مسترد کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس افسران کو اکاونٹس منجمد ، پیسے نکالنے کے لامحدود اختیارات دینا درست نہیں ،اس اقدام سے ٹیکس ریکوریز میں اضافے کے بجائے کرپشن میں اضافہ ہو گا ، تاجر برادری کو ترمیمی آرڈیننس پر سخت تحفظات ہیں ، حکومت اس پر نظر ثانی کرے ۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ حکومت معیشت اور تاجر دشمن اقدامات کے بجائے بزنس کمیونٹی کو سہولیات دے، ایف پی سی سی آئی نمائندہ تنظیم ہونے کے ناطے آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے،حکومت قانون سازی سے قبل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو یقینی بنائے ، ایف پی سی سی آئی ٹیکس کلیکشن میں اضافے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کو تیار ہے ۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی
پڑھیں:
ایف بی آر آرٹیکل 37اے اور 37بی کے کالے قانون کو مسترد کرتے ہین ، پائما
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) کے چیئرمین ثاقب گڈ لک نے فنانس بل میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت شامل کیے گئے آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوانین تاجر برادری کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بنیں گے جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ان آرٹیکلز کے ذریعے ایف بی آر کے ٹیکس افسران کو غیر معمولی اختیارات دینا سراسر غیر منصفانہ اور کاروبار دشمن اقدام ہے۔حکومت اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے کاروبار کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا نہ کہ کاروباری افراد کو خوف میں مبتلا کرنا۔ کاروبار چلے گا تو ٹیکس ملے گا اگر کاروبار بند ہوگیا تو حکومت ریونیو سے محروم رہ جائے گی۔ثاقب گڈ لک نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی ہے کہ وہ آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو فوری طور پر واپس لیں اور تاجر برادری میں پھیلی بے چینی کو دور کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون ہمیں پاکستانی شہری کے بجائے مجرم سمجھنے کے مترادف ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ اس کے ذریعے ایف بی آر کے افسران کاروباری افراد کو محض شک کی بنیاد پر ہراساں کریں گے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔چیئرمین پائما نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے کالے قوانین کے بجائے معاشی ترقی اور کاروباری آسانی کی پالیسیوں کو فروغ دے تاکہ ملک میں کاروبار اور صنعتیں چلتی رہیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔