جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں محمد حسن معاویہ کی جانب سے علی چنگیز سندھو ایڈووکیٹ کی جانب سے ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں جسٹس اعجاز اسحاق کو عدالتی کارروائی سے روکنے اور نوکری سے برخاست کرنے کی استدعا کی گئی ہے، کہا گیا کہ جج کی طرف سے بلاسفیمی پٹیشنز میں متعصبانہ رویہ اپنایا گیا۔
ریفرنس کے مطابق سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کی طرف سے جمع کروائی گئی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے، قانونی کارروائی سے روکنے کے لئے دائر درخواست پر ملتوی شدہ سماعت کے دن چیمبر سے آرڈر کیا گیا۔
سٹیٹ بینک نے شہریوں کو مالیاتی فراڈ سے خبردار کردیا
سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کئے گئے ریفرنس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے ساتھ غیر مناسب رویہ اور غیر قانونی الفاظ کا استعمال کیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل میں
پڑھیں:
ججز کی میڈیا سے گفتگو پر پابندی مناسب نہیں، جسٹس منصور، جسٹس منیب کا جوڈیشل کونسل کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ کے پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آگیا، جس میں کہا گیا کہ ججز کی میڈیا سے گفتگو پر پابندی غیر مناسب ہے، ماڈرن جمہوری ممالک میں ججز اصلاحات وغیرہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی جانب سے ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو 17 اکتوبر کو خط لکھا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے، ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔
مزید کہا گیا کہ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز پہلے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ غیر آئینی طور پر زیر بحث لایا گیا، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار محمد سرفراز ڈوگر کو نکال کر کونسل کی تشکیل نو ہونی چاہیے تھی، اگر ترامیم اپنا لی گئیں تو یہ عدلیہ کی آزادی کو محدود کردے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم ابھی عدالت عظمیٰ میں چیلنج ہے، کونسل کے دو ممبران کا مستقبل بھی اس کیس کے ساتھ طے ہونا ہے جبکہ ججز کے میڈیا سے سامنے پر پابندی غیر مناسب ہے۔
مزید کہا گیا کہ ماڈرن جمہوری ممالک میں ججزاصلاحات وغیرہ پر میڈیا گفتگو کرتے ہیں، ایک جج خود کو غیر جانبدار رکھتے ہوئے گفتگو کر سکتا ہے، ایسا مکالمہ عوامی سمجھ بوجھ میں اضافے کا موجب بنتا ہے۔