محکمہ انصاف میرا مقروض ہے، پیسے دے دیے تو خیرات کروں گا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ محکمہ انصافکو انہیں پیشے دینے ہیں اور اگر انہیں یہ رقم ملی تو وہ اسے خیرات میں دے دیں گے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے محکمہ انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے ان تحقیقات کے اخراجات کی ادائیگی کی جائے جو ان کے بقول سیاسی مقاصد کے تحت کی گئیں، تاہم ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ 230 ملین ڈالر کے قانونی اخراجات کے دعوے میں وہ خود ملوث نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مودی کو فون پر بتا دیا کہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ نہیں ہونی چاہیے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ نے کہا، ’میں اپنے وکلا سے اس بارے میں بات بھی نہیں کرتا۔ مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ محکمہ انصاف میرا مقروض ہے لیکن میں پیسے نہیں چاہتا۔ اگر مجھے کچھ ملا تو میں اسے خیرات میں دے دوں گا۔ دیکھو انہوں نے کیا کیا، انہوں نے الیکشن کو دھاندلی سے متاثر کیا۔’
ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست کے بعد جھوٹے الزامات کے تحت نتائج کو الٹنے کی کوشش کی تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اب وہی ٹرمپ اس وفاقی حکومت کے سربراہ ہیں جس نے ان کے خلاف تحقیقات کی تھیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ نے دو انتظامی دعوے دائر کیے ہیں جو عام طور پر کسی مقدمے سے پہلے کیے جاتے ہیں اور ان میں اپنے حقوق کی خلاف ورزیوں پر معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے بال روم بنانے کے لیے وائٹ ہاؤس کی تاریخی عمارت کا ایک حصہ ڈھا دیا، عوام کا شدید ردعمل
پہلا دعویٰ 2023 کے آخر میں جمع کرایا گیا، جس میں ایف بی آئی اور خصوصی وکیل کی جانب سے 2016 کے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت اور ٹرمپ مہم کے ممکنہ روابط کی تحقیقات کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دوسرا دعویٰ 2024 کے وسط میں دائر کیا گیا، جس میں ایف بی آئی پر اپنی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران پرائیویسی کی خلاف ورزی اور محکمہ انصاف پر غیر منصفانہ مقدمہ چلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آئی ٹرمپ محکمہ انصاف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی آئی محکمہ انصاف محکمہ انصاف
پڑھیں:
ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی میں یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ براعظم یورپ سخت قوانین، سنسرشپ، کمزور خود اعتمادی اور بڑھتی ہوئی مہاجر آبادی کے باعث ’’تہذیبی مٹاؤ‘‘ کے خطرے سے دوچار ہے۔
یہ نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی اچانک جاری کی گئی، جس میں یورپی ممالک پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکی سخاوت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ’’یورپ اگلے 20 برس میں شناخت سے محروم ہو سکتا ہے‘‘۔ رپورٹ میں یورپی اداروں پر بھی تنقید کی گئی ہے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ قومی خودمختاری اور سیاسی آزادی کو کمزور کر رہے ہیں۔
اسٹریٹیجی میں یورپ کی امیگریشن پالیسیوں، آزادیٔ اظہار پر پابندیوں اور کم ہوتی پیدائش کی شرح کو بھی براعظم کے بڑے مسائل قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یورپی عوام امن چاہتے ہیں، مگر حکومتیں ’’جمہوری عمل کو سبوتاژ‘‘ کر رہی ہیں۔
یورپی ممالک نے امریکی پالیسی کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ کو ’’باہری مشوروں کی ضرورت نہیں‘‘، جبکہ فرانس نے اسے ’’ناقابلِ قبول اور خطرناک‘‘ قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نئی امریکی حکمتِ عملی سابقہ پالیسیوں سے بالکل مختلف ہے اور واضح طور پر یورپ کے پورے نظام اور سمت کو چیلنج کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا پہلی بار کھل کر ’’یورپی سیاسی ڈھانچے اور ادارہ جاتی سمت‘‘ کے خلاف مؤقف اپنا رہا ہے۔