اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار کونسل کے وکیل حامد خان نے دلائل دیے۔

جسٹس شاہد بلال نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق ٹرانسفر شدہ ججز کی سنیارٹی کس نے طے کرنی تھی؟ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ سنیارٹی کا تعین اس وقف کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کرنا تھا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے پر ایگزیکٹو کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیے: ججز سینیارٹی کیس: تبادلے پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے، جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ متفق ہوں یا اختلاف کریں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیپارٹمنٹل ریپریزنٹیشن پر فیصلہ دیا تھا۔

حامد خان نے جواب دیا کہ آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت ٹرانسفر شدہ ججز کو آفس سنبھالنے سے قبل حلف لینا تھا، ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ججز کے ٹرانسفرز کی کچھ شرائط ہیں، چیف جسٹس پاکستان کے پاس اس حوالے سے لامحدود اختیارات نہیں، پریکٹس پروسیجر ایکٹ لاگو ہونے کے بعد چیف جسٹس کے اختیارات تین رکنی ججز کمیٹی کو تحلیل ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو ٹرانسفر کے معاملے پر رائے دینے سے قبل دو سینیئر ججز سے مشاورت کرنی چاہیے تھی، ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلہ میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی، چیف جسٹس سے مشاورت کی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں جج پر ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے، پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے، ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر

حامد خان کا کہنا تھا کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سپریم کورٹ نے سنیارٹی کا اصول طے کیا تھا، اس وقت جوڈیشل کمیشن نہیں تھا، ججز کی تقرری چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس ہائیکورٹس ایکزیکٹیو کے ساتھ مل کرتے تھے، ایگزیکٹو اس دوران ججز تعیناتی کے معاملے میں من مانی کرنے لگی۔

انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں جسٹس اجمل میاں نے طے کیا کہ چیف جسٹس کے ساتھ بامعنی مشاورت ہونی چاہیے، موجودہ کیس میں بامعنی مشاورت نہیں کی گئی، ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے جواب دیا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا، باقی دو ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا، آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لئے کیا گیا۔

اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کی معیاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے، ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز  کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی، ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: نئے ججز کا اضافہ، سنیارٹی لسٹ جاری

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے، اگر ججز کا ٹرانسفر 2 سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے، اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔

کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محمد علی مظہر ہائیکورٹ میں ججز ججز کے ٹرانسفر کی سنیارٹی ٹرانسفر کے نے کہا کہ چیف جسٹس نہیں کی ججز کا ججز کی

پڑھیں:

نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا

نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کیخلاف 9 مئی کی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے فواد چودھری کا 9 مئی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہورہائیکورٹ بھیج دیا، عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی رٹ مسترد کرنے کی وجوہات نہیں دیں، ہم یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کو بھیج رہے ہیں۔

جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو رٹ مسترد کرنے کی وجوہات دینی چاہئیں، ہائی کورٹ معاملے پر دوبارہ سماعت کر کے باقاعدہ سپیکنگ آرڈر پاس کرے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ عدالت کے حکم اور شاہی فرمان میں فرق ہونا چاہیے، عدالتی فیصلہ ہمیشہ وجوہات پر مشتمل ہوتا ہے، ایک واقعے کے 500 مقدمات تو درج نہیں ہوسکتے۔

دوران سماعت سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمات میں چار ماہ میں فیصلے کا حکم دے رکھا ہے، عدالتی حکم کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں عذاب بنا ہوا ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ عذاب سے آپ کی جان چھڑوا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ دوبارہ فواد چوہدری کی درخواست پر مکمل وجوہات کے ساتھ سماعت کرے گی اور فیصلہ سنائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی سرکار کی ایک اور فالس فلیگ سازش بے نقاب :پاکستان کیلئے “جاسوس” قرار دی گئی خاتون بی جے پی کارکن نکلی مودی سرکار کی ایک اور فالس فلیگ سازش بے نقاب :پاکستان کیلئے “جاسوس” قرار دی گئی خاتون بی جے پی کارکن نکلی جعفر ایکسپریس حملے کی تشہیر سے بھارت کا دہشتگردوں سے گٹھ جوڑ بے نقاب بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کا بلوچستان میں مداخلت کا بڑا ثبوت سامنے آگیا امیر کویت نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کاعندیہ دے دیا محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید 4روز کیلئے ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا سپریم کورٹ نے 8سالہ بچی کے قتل کے ملزم کو عدم شواہد کی بنیاد پربری کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ٹرانسفر پر جج کی رضا مندی آئینی تقاضا ہے، آئینی بنچ
  • فواد چودھری کا کیس سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ واپس
  •  انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے پر اعترضات؛ سپریم کورٹ میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے گئے
  • سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نورمقدم  کی لاش مجرم کے گھر  سے ملنا کافی ہے،سپریم کورٹ 
  • نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • 9 مئی ایف آئی آر کا معاملہ:سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کاکیس دوبارہ ہائی کورٹ بھیج دیا
  • ‘دشمنوں کو علاقائی امن کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے’، پاکستان اور ایران کے قومی سلامتی کے مشیران کا رابطہ
  • ججز ٹرانسفر اورسینیارٹی کیس: ججز ٹرانسفر میں تو فائلوں کو راکٹ لگا دیے گئے، وکیل حامد خان کا استدلال