Daily Sub News:
2025-09-18@15:17:05 GMT

اور ابابیل واپس آ گئے

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

اور ابابیل واپس آ گئے

اور ابابیل واپس آ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 May, 2025 سب نیوز

بیجنگ شہر کے مرکز میں ابابیل کی ایک خاص قسم رہتی ہے جسے بیجنگ سوئفٹ کہا جاتا ہے۔ یہ ابابیل ہر موسم بہار میں دور دراز افریقہ سے ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں، اور مئی کے آس پاس بیجنگ پہنچتے ہیں۔ جہاں یہ قدیم عمارتوں میں رہتے ہیں اور یہیں نشو ونما پاتے ہیں۔ شہر کے نام سے منسوب بہت کم جنگلی پرندوں میں سے ایک کے طور پر ، ان کا بیجنگ شہر سے گہرا تعلق ہے۔کچھ دن پہلے، شام کے وقت، میں بیجنگ کی ایک قدیم عمارت زینگ یانگ مین کے پاس سے گزر رہی تھی،جس کی تاریخ 600 سال سے زائد ہے۔یہ عمارت اس وقت باڑ سے گھری ہوئی ہے اور لگتا ہے کہ اس کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔یہ دیکھ کر ہمیں تجسس ہوا کہ تعمیراتی کام کے دوران تو بہت شور ہوگا اور بیجنگ سوئفٹ نہیں آئیں گے۔ اس وقت آسمان پر سیاہ بادل چھائے ہوئے تھے،اور اچانک میری نظر اُن پر پڑی –

پہلے ایک ، پھر ایک غول۔ قدیم عمارتوں کے آس پاس اڑتے ہوئے یہ ابابیل بہت پرسکون لگتے ہیں ، اور انسانی سرگرمیوں نے ان کی آزاد زندگی کو بالکل متاثر نہیں کیا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے ؟بعد میں، مجھے پتہ چلا کہ یہ ہم آہنگ منظرنامہ اتفاقاً نہیں تھا.

اطلاعات کے مطابق 2022 میں زینگ یانگ مین کی تزئین و آرائش سوئفٹس کی افزائش نسل کی مدت کے دوران ملتوی کر دی گئی تھی ۔مزید یہ کہ ان کی افزائش کی سہولت کو دیکھتے ہوئے، گھونسلوں کے لیے گزرگاہیں بھی محفوظ کی گئی ہیں . لہٰذا، افزائش نسل کے دوران ان پرندوں کے گھونسلوں کو برقرار رکھنا ، قدیم عمارتوں کی تزئین و آرائش میں ایک تفہیم بن چکی ہے۔درحقیقت،پرندوں کے علاوہ،لوگ دوسری حیات کا بھی تحفظ کر رہے ہیں.

حالیہ دنوں ،لوگوں کو باغات میں جھاڑیوں اور شاخوں کے کچھ ڈھیرنظر آ سکتے ہیں۔ باغبان کی غفلت کے بارے میں شکایت کرنے کی جلدی نہ کریں ،کیونکہ یہ ڈھیر جانوروں کے لئے “بینجیس کا ڈھیر یا محفوظ مساکن” ہیں،جس کی تجویز 20 ویں صدی کی 50 کی دہائی میں جرمن گارڈن مینیجر بینجیس برادران نے پیش کی تھی ۔ یہ نہ صرف کیڑے مکوڑوں ، پرندوں اور چھوٹے ممالیہ جانوروں (جیسے ہیج ہوگ ، خرگوش) کو پناہ گاہ فراہم کرسکتے ہیں ، بلکہ شاخیں اور پتے بھی گلنے سڑ نے کے بعد مٹی کی پرورش کرسکتے ہیں اور پودوں کی نشوونما کو فروغ دیتے ہوئے شہر کے ماحولیاتی توازن کو بتدریج برقرار رکھ سکتے ہیں۔”صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں” کے تصور کی رہنمائی میں، لوگوں نے ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے معاشی فوائد اور ماحولیاتی بہتری سے فائدہ اٹھایا ہے. اس عمل میں، ماحولیاتی تحفظ کے امور پیشہ ورانہ اور سائنسی طریقہ کارکی رہنمائی میں مسلسل ارتقاءپذیر ہیں. اب،ماحولیاتی تحفظ صرف پانڈا، سائبیرین شیر اور چیتے جیسے مشہور انواع کا تحفظ نہیں، بلکہ لوگوں کے قریبی ماحولیاتی توازن کا تحفظ بھی لازمی ہے. بینجیس کے ڈھیروں کے علاوہ، لوگوں نے پرندوں کے لئے گھونسلے، کیڑوں کے لئے مساکن بھی بنائے ہیں، اور چھوٹے چھوٹے ویٹ لینڈز ، حیاتیاتی تنوع کے

تحفظ کی کمیونٹیز کی تعمیر جیسے جامع اقدامات کیے ہیں، جس سے لوگوں کے آس پاس شہروں میں حیاتیاتی تنوع کو نمایاں طور پر بہتر بنایا گیا ہے. اب ہمیں خوبصورت پرندے دیکھنے کے لیے چڑیا گھر جانے کی ضرورت نہیں ہے،سڑک کنارے ایک چھوٹے سے گرین لینڈ پر بھی ہمیں پرندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔اور یہ صرف جانوروں کی انواع میں اضافہ نہیں ، بلکہ پودوں کی اقسام میں اضافے ، زمین کے معیار میں بہتری اور ماحولیاتی توازن کی ترقی کا جامع اظہار بھی ہے۔

آج کل ، لوگ آہستہ آہستہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ترقی صرف مواد کا لامحدود مجموعہ نہیں ، بلکہ زندگیوں کے مابین ہم آہنگ نظم ونسق کا قیام بھی ہے۔ یہ نظم و نسق صرف انسانیت کے درمیان تعلقات کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ تمام حیات کے مابین ہم آہنگی کے بارے میں بھی ہے. ہر سال فروری میں بیجنگ سوئفٹ افریقہ سے پہاڑوں ، سمندروں، ریگستانوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر شمال میں واقع قدیم شہر بیجنگ پہنچتے ہیں۔ ان کی ہجرت کے راستے درجنوں ممالک پر محیط ہیں، جو ہمیں یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کوئی الگ تھلگ عمل نہیں ہے، بلکہ ایک عالمی باہم مربوط تعاون کا کام ہے۔سال بہ سال ،بیجنگ سوئفٹ کی واپسی طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوتی ہے، جو ان کے اپنے پرانے گھونسلوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، فطرت اور انسانوں کے درمیان ایک معاہدہ بھی عیاں ہوتا ہے: جب تہذیب ہر زندگی کی حفاظت کرتی ہے، تو انسان حیاتیاتی تنوع سے زیادہ دیرپا طاقت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر’چین پاکستان کا آئرن برادر‘: اسحاق ڈار سے ملاقات میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر کا عزم ڈوبتی انسانیت: مودی حکومت کے ظلم و بربریت کا ایک اور داستان قصابوں کا اتحاد یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا ماں کی محبت یہ فوج ہماری ہے ترکوں کا ہیرو،  اپنے گھر میں اجنبی! TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی

ممبئی(شوبز ڈیسک) بھارتی ٹی وی کی مشہور اداکارہ دیشا وکانی نےمعروف ڈرامہ ”تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ“ میں دیا بین کا یادگار کردار نبھایا تھا لیکن وہ پچھلے سات سال سے شو سے غائب ہیں۔ان کے چہرے کے شرارتی تاثرات، منفرد لہجہ، دلچسپ گیربا ڈانس اور زبردست کامیڈی ٹائمنگ نے انہیں لاکھوں مداحوں کے دلوں میں بسا دیا۔

مداح کئی سالوں سے دیا بین کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اب ان کے بھائی اور شو میں بھی ان کے بھائی کا کردار نبھانے والے اداکار مایور وکانی (سندر لال) نے خاموشی توڑ دی ہے اور بتایا ہے کہ دیشا اب اس ڈرامے میں واپس نہیں آئیں گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مایور وکانی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ،’میں دیشا سے دو سال بڑا ہوں، میں نے دیکھا ہے کہ اس نے کتنی محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ اسی لیے لوگ اسے اتنا پسند کرتے ہیں۔ اب وہ اپنی فیملی کو وقت دے رہی ہیں اور اسی کردار کو پوری لگن سے نبھا رہی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے والد ہمیشہ سکھاتے تھے کہ زندگی میں بھی ہم اداکار ہی ہیں اور جو بھی کردار ملے، اسے دیانتداری سے نبھانا چاہیے۔ دیشا اب حقیقی زندگی میں ماں کا کردار ادا کر رہی ہیں اور وہ اسے بھی اسی لگن اور محنت سے نبھا رہی ہیں جس طرح وہ اداکاری کرتی تھیں۔‘

مایور نے مزید بتایا کہ ان کے والد ہی نے دیشا کو بچپن سے اداکاری کی طرف راغب کیا۔ ’میں نے دیشا کی پہلی اسٹیج پرفارمنس دیکھی تھی جب وہ صرف پانچ سال کی تھیں اور بچوں کے شِبِر میں 90 سالہ خاتون کا کردار نبھا کر سب کو حیران کر دیا تھا۔ تب ہی ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ اس کے اندر کچھ خاص ہے۔‘

مایور کا کہنا تھا کہ دیشا نے دیا بین کا کردار ایسے نبھایا کہ وہ گھر گھر کی پہچان بن گئیں اور ان کے والد کے لیے یہ کسی خواب کی تکمیل جیسا لمحہ تھا۔ لیکن اب دیشا سمجھتی ہیں کہ ماں کا کردار ان کی زندگی کا سب سے قیمتی کردار ہے۔

دیشا وکانی 2018 میں زچگی کی چھٹی پر گئی تھیں اور اس کے بعد واپس نہیں آئیں۔ شو کے پروڈیوسر اسِت مودی نے بھی مان لیا ہے کہ اب ان کے لیے شو میں واپس آنا مشکل ہے کیونکہ شادی کے بعد خواتین کی زندگی بدل جاتی ہے اور چھوٹے بچوں کے ساتھ شوٹنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دیشا واپس نہ آئیں تو انہیں کسی اور اداکارہ کو دیا بین کے کردار کے لیے لینا پڑے گا۔

اگرچہ دیشا وکانی کی غیر موجودگی مداحوں کو محسوس ہوتی ہے، لیکن تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ اب بھی کامیابی سے چل رہا ہے۔

یہ شو 17 سال سے نشر ہو رہا ہے اور اب تک 4500 سے زائد اقساط مکمل کر چکا ہے۔

اب کہانی صرف ایک کردار پر نہیں بلکہ گوکلدھم سوسائٹی کے تمام رہائشیوں کی زندگیوں اور مسائل کے گرد بھی گھومتی ہے جو ڈرامہ کو نیا رنگ اور تازگی بخش رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کا نئی اے آئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • ’عمر اب کب واپس آئیں گے؟‘ ننھے وی لاگر شیراز اور ان کی بہن مسکان کی محبت بھری ویڈیو وائرل
  • فشریز ڈیپارٹمنٹ کی پہلی خاتون چیئرپرسن فاطمہ مجید
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • عمران خان ڈیل نہیں کرینگے، سر اُٹھا کر واپس آئیں گے، سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے ، سراٹھا کرواپس آئیں گے‘ سلمان اکرم
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم