وزارت صحت کا ڈینگی کے خاتمے کیلئے متعلقہ حکام کو مراسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کی ممکنہ ڈینگی وبا سے نمٹنے کے لئے سخت انتظامی اقدامات کی ہدایت جاری کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کی ہدایت پر ڈینگی کیخلاف اقدامات کیلئے مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔
ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر مختار بھرتھ کی نے مراسلے میں ڈینگی کی روک تھام کے لئے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
مراسلے میں ڈی ایچ او، سی ڈی اے، اور ڈپٹی کمشنر کو تفصیلی مائیکرو پلان اور سرویلنس شیڈول جمع کروانے کی بھی ہدایت درج ہیں۔
مزید برآں متعلقہ حکام کو ڈینگی وائرس کے خاتمے کیلیے پیشگی مربوط اقدامات کو یقینی بنانے کا بھی کہا گیا۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی میں فوگنگ، صفائی اور نگرانی کے نظام کو فوری بنیادوں پر یقینی بنانے کا کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مؤثر کنٹرول کے لئے عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر مختار بھرتھ
پڑھیں:
ملالہ کا غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کیلئے عالمی حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ دباؤ کا مطالبہ
لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی 2025ء ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے عالمی حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے ظلم و بربریت کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، میں ہزاروں بھوک سے مرتے بچوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو مسمار کر کے، انسانی امداد کی بندش اور بے گھر خاندانوں کو دیکھ کر دل شکستہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اجتماعی انسانیت عالمی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، میں ہر عالمی رہنما سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اس نسل کشی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اسرائیلی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں، وہ فلسطینی بچوں کے امدادی فنڈ، INERA، Anera اور UNRWA جیسی غیر منافع بخش تنظیموں کی حمایت میں ان کا ساتھ دیں۔(جاری ہے)
ملالہ یوسفزئی نے یہ بات دی انڈیپنڈنٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کو شیئر کرتے ہوئے کہی جس میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں مزید امداد نہ پہنچنے کی صورت میں 48 گھنٹوں کے اندر اندر 14 ہزار بچے ہلاک ہو سکتے ہیں۔