Daily Mumtaz:
2025-09-18@12:21:46 GMT

چین کا ترقیاتی ماڈل مشرق کی نئی پہچان

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

چین کا ترقیاتی ماڈل مشرق کی نئی پہچان

تحریر: نعیم اختر

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 27 مئی 2025 کو منعقد ہونے والا پہلا آسیان-چین-جی سی سی سربراہی اجلاس ایک ایسے تاریخی لمحے کے طور پر سامنے آیا ہے جو ایشیا اور خلیج کے درمیان تعاون کی ایک نئی داستان رقم کر رہا ہے، اس اجلاس نے نہ صرف عالمی سفارتی افق پر چین کے ترقیاتی وژن کو اجاگر کیابلکہ یہ پیغام بھی دیا کہ اب عالمی ترقی کا مرکز مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے،یہ اجلاس کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا دنیا کی تین اہم معاشی اور جغرافیائی اکائیاں — آسیان، چین اور خلیج تعاون کونسل — پہلی مرتبہ ایک ہی میز پر باقاعدہ شریک ہوئیں،چین نے ایک فعال شراکت دار کے طور پر اس اجلاس میں نہ صرف میزبانی میں حصہ لیا بلکہ اپنی پالیسی، وژن اور عملی تجاویز کے ذریعے اجلاس کی روح رواں ثابت ہوا،

 

چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے اپنی تقریر میں جس بصیرت کا مظاہرہ کیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اب ترقیاتی سفارت کاری میں قیادت کے مقام پر فائز ہو چکا ہے، ان کے پیش کردہ تین مثالی ماڈلز — بین العلاقائی کھلے پن، ترقیاتی مراحل کی ہم آہنگی، اور ثقافتی انضمام — نہ صرف اجلاس کا لب لباب تھے بلکہ مستقبل کے علاقائی تعاون کی سمت بھی طے کرتے ہیں،اجلاس کا تھیم ’’مواقع کی مشترکہ تخلیق اور خوشحالی کی مشترکہ تقسیم‘‘ چین کے اس اصولی موقف کا عکاس ہے کہ ترقی کا فائدہ سب کو یکساں ملنا چاہیے، اور تعاون جیت-جیت (Win-Win) بنیاد پر ہونا چاہیے،چین، خلیج اور آسیان کے درمیان معاشی، ثقافتی اور تزویراتی ہم آہنگی اپنی نوعیت کی منفرد مثال بن چکی ہے۔ آسیان کے پاس نوجوان افرادی قوت اور قدرتی وسائل ہیں، خلیج کے پاس توانائی اور سرمایہ ہے اور چین کے پاس ٹیکنالوجی، صنعتی مہارت اور ایک وسیع و عریض کھلی مارکیٹ یہ تکمیلی خصوصیات ایک ایسے معاشی اتحاد کی تشکیل کر رہی ہیں جو مستقبل میں نہ صرف خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے بلکہ عالمی اقتصادی منظرنامے کو بھی نئے سانچے میں ڈھال سکتا ہے،

 

یہ سہ فریقی اجلاس دراصل چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کو ایک نئی روح فراہم کرتا ہے، جب بیلٹ اینڈ روڈ، آسیان کا کنیکٹیویٹی ماسٹر پلان اور جی سی سی کا وژن 2030 ایک ہی فریم ورک میں آتے ہیں، تو وہ نہ صرف انفراسٹرکچر کی ترقی کو مہمیز دیتے ہیں بلکہ لوگوں، مصنوعات، سرمایہ اور خیالات کی آزادانہ نقل و حرکت کو بھی فروغ دیتے ہیں،یہ ماڈل ترقی کے ایک ایسے دور کا آغاز ہے جو مغربی طاقتوں کے سخت شرائط والے ماڈلز کے برعکس برابری، خودمختاری اور شراکت داری کے اصولوں پر مبنی ہے،صرف خلیج اور آسیان ہی نہیں، بلکہ چین بحرالکاہلی جزیرہ ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کو ایک نئے اسٹریٹجک دور میں داخل کر چکا ہے۔ 28 مئی کو شیا من شہر میں ہونے والا ’’چین-بحرالکاہل وزرائے خارجہ اجلاس ‘‘اس بات کا غماز تھا کہ چین ان چھوٹے جزیرہ ممالک کو بھی ترقی کے سفر میں برابر شریک کرنا چاہتا ہے،

 

چین نہ صرف انہیں بنیادی ڈھانچے، طبی سہولیات اور تعلیم میں مدد فراہم کر رہا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی جیسے وجودی خطرات کے خلاف بھی مشترکہ تحقیق اور فنڈنگ کے ذریعے ان کا ساتھ دے رہا ہے، یہ ایک مثال ہے کہ چین صرف ’’سپر پاور‘‘بننے کی دوڑ میں نہیں بلکہ ایک ذمہ دار عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے،بحرالکاہلی خطے میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی کمی کو دیکھتے ہوئے چین اپنی’’ڈیجیٹل سلک روڈ‘‘ کے تحت فائبر آپٹک کیبلز، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سمارٹ سسٹمز متعارف کرا رہا ہے، اس سے جہاں مقامی معیشتیں مستحکم ہوں گی وہیں چین کو ایک جدید تکنیکی شراکت دار کے طور پر پہچانا جائے گا،چین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی پر اپنی شرائط مسلط نہیں کرتاوہ مقامی روایات، ترجیحات اور ترقیاتی حکمت عملیوں کا مکمل احترام کرتا ہے، یہ رویہ ان تمام ممالک کے لیے امید کی کرن ہے جنہیں ماضی میں قرضوں، امداد یا اتحادوں کے نام پر اپنی خودمختاری قربان کرنی پڑی،آج جب دنیا معاشی کساد بازاری، جغرافیائی کشیدگیوں اور ماحولیاتی بحرانوں سے نبرد آزما ہے، چین کا یہ وژن ایک متبادل راستہ فراہم کرتا ہے،یہ راستہ مفاہمت، شراکت داری، اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہے،

 

چین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عالمی طاقت بننے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ عسکری اتحاد قائم کریںیا دوسرے ممالک پر اپنی بالا دستی قائم کریںترقی اور امن کا نیا چہرہ وہی ہے جو چین نے پیش کیا ہے — باہمی احترام، مساوات، اور عملی تعاون پر مبنی یہ نیا باب صرف چین کی کامیابی نہیںبلکہ گلوبل ساؤتھ کے لیے ایک امیدایک راستہ اور ایک وژن ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے طور پر کہ چین چین نے چین کے ا سیان رہا ہے

پڑھیں:

رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)کابینہ ڈویژن نے یکم جنوری 2025 سے لے کر30 جون 2025 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا۔کابینہ ڈویژن کے مطابق تحائف وصول کرنے والوں میں صدر ، وزیراعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، نائب وزیراعظم، وزیر داخلہ، تینوں سروسز چیفس و دیگر شامل ہیں۔ تحائف میں ڈیکوریشن پیسز، گھڑیاں، الیکٹرک گاڑی، قالین ، جائے نماز ، ٹیبل کلاتھ اور کافی سیٹ سمیت دیگر اشیا شامل ہیں،جبکہ وصول کنندگان نے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کروا دیے ہیں۔

کابینہ ڈویژن وصول شدہ تحائف کا تخمینہ کروا رہا ہے۔ کیلنڈر سال 2025کی پہلی ششماہی مدت میں وزیراعظم شہباز شریف کو 2گھڑیاں، منبر رسول ﷺکا ماڈل، 2 کتابیں، 3 شیلڈ، ایک فریم والی تصویر، ایک پلیٹ، ایک لکڑی کا باکس، ہینڈ میڈ سلک کارپٹ، مراکو کا ماڈل، دو روایتی کپ، ایک ہاتھی کا ماڈل، ایک ڈیکوریشن پیس ، یاک واز اور ہینڈ بیگ سمیت کئی تحائف ملے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت آصف زرداری کو بھی تحائف ملے ہیں جن میں کارپیٹ، ایک کافی سیٹ، دو واز ، ٹیبل کلاتھ، بیڈ شیٹ، لیڈیز سوٹ، ونڈ ٹربائن کا ماڈل، پینٹنگ فریم ، پین کف لنک سیٹ، شیلڈ اور الیکٹرک وہیکل شامل ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ترکیہ کے صدر نے ٹی سیٹ کا تحفہ دیا، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد سدھو کو ڈش آئٹم ملا، جبکہ چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید ا شرف کو ٹی سیٹ کا تحفہ ملا۔

متعلقہ مضامین

  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  • وزیرآباد کیلئے الیکٹرک بس سروس کا افتتاح، سیلاب کے باوجود ترقیاتی کام نہیں روکے: مریم نواز 
  • انقلاب – مشن نور
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  • گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
  • پنجاب ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے ترقیاتی سکیموں کیلئے 134 ارب منظور کر لئے 
  • گوگل جیمینائی نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا