25 ٹاؤن 2 ارب 32 کروڑ ٹیکس وصولی میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت ٹاؤن محصولات وصولی کا ہدف حاصل نہیں کرسکے،رپورٹ
ٹیکس وصولی میں کمی کے اسباب تجاوزات اور نجی لوگوں کی جانب سے زمین پر قبضے ہیں،افسران
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت 25 ٹاؤن 2ارب 32 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولی میں ناکام ہو گئے، اعلی حکام نے ٹیکس وصول کرنے اور ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت ٹاون کو ٹیکس وصولی کا ہدف دیا گیا لیکن ایک بھی ٹاون سو فیصد ٹیکس وصول نہ کر سکی۔ ٹان میونسپل کارپوریشن مورڑو میربحر کو 22 کروڑ 60 لاکھ روپے ہدف دیا گیا لیکن صرف 3 کروڑ 50 لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا، ماڑی پور ٹان 2 کروڑ 80 لاکھ روپے ٹیکس وصول کر سکا اور 21 کروڑ کا ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، لانڈھی ٹاون نے ایک کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا اور 8 کروڑ 90 لاکھ روپے وصول نہ سکے۔ کورنگی ٹاون 3 کروڑ 80 لاکھ، گڈاپ ٹاون 70 لاکھ، صدر ٹاون 15 کروڑ، چنیسر ٹاون ایک کروڑ 30 لاکھ، لیاقت آباد 16 کروڑ 10 لاکھ، بلدیہ ٹاون 9 کروڑ 50 لاکھ، گلشن ٹاون 6 کروڑ 70 لاکھ اور ملیر ٹاون 14 کروڑ روپے ٹیکس وصولی میں ناکام رہا۔ سہراب گوٹھ ٹاون 14 کروڑ 70 لاکھ، صفورہ ٹاون 6 کروڑ 70 لاکھ، گلبرگ ٹاون 6 کروڑ 80 لاکھ روپے، اورنگی ٹاون ایک کروڑ، منگھو پیر 15 کروڑ، نارتھ ناظم آباد 13 کروڑ 70 لاکھ، ناظم آباد 15 کروڑ 20 لاکھ، لیاری 19 کروڑ 10 لاکھ، ابراہیم حیدری 6 کروڑ 70 لاکھ اور صفورہ ٹاون 3 کروڑ روپے ٹیکس وصولی میں ناکام ہوئی۔ کراچی میونسپل کارپوریشن نے ٹاون کو دکانوں کے کرائے، روڈ کٹنگ چارجز، بل بورڈز کی فیس، املاک پر ٹیکس، ٹریڈ لائسنس فیس، نرسری فیس، مویشی منڈی فیس، بچت بازار فیس، پارکنگ فیس اور لائسنس فیس کی مد میں ٹیکس وصولی کے اہداف مقرر کئے لیکن ایک بھی ٹاون اہداف کے تحت ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہا۔ چنیسر اور بلدیہ ٹاون کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئے ٹاون قائم ہونے کی وجہ ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں ہوا۔ جبکہ مومن آباد ٹاون انتظامیہ کا کہنا ہے ٹیکس اہداف زیادہ مقرر کئے گئے اس لئے ٹیکس وصولی کاہدف پورا نہیں ہوا، ٹیکس وصولی میں کمی کے اسباب تجاوزات اور نجی لوگوں کی جانب سے زمین پر قبضے بھی ہیں۔ اعلی حکام نے کراچی کے تمام ٹانز میں ٹیکس اہداف کے تحت وصول کرنے اور ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: روپے ٹیکس وصول کروڑ 70 لاکھ کروڑ روپے لاکھ روپے وصولی کا
پڑھیں:
ملک میں بجلی چوری کا نیا ریکارڈ، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
ملک میں بجلی چوری کے بڑھتے ہوئے رجحان نے قومی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور ایک تازہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران مجموعی طور پر 5 ارب 78 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عرصے میں 2 لاکھ 62 ہزار 740 صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے، جن میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کاروباری ادارے اور کمرشل صارفین بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ میٹر سے بجلی کے بلوں میں 17 فیصد کمی اور بجلی چوری پر قابو ممکن ہے، پی آئی ڈی ای رپورٹ
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 23-2022 اور 24-2023 کے درمیان ملک کے 9 بڑے ریجنز میں بجلی چوری کے سنگین واقعات سامنے آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین نے ڈائریکٹ کنیکشنز (کنڈے)، میٹر ٹیمپرنگ، جعلی میٹرز اور ری پروگرامنگ جیسے غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے بجلی حاصل کی۔
پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) میں سب سے زیادہ یعنی ایک ارب 84 کروڑ روپے مالیت کی بجلی چوری کی گئی۔ جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) میں ایک ارب 61 کروڑ روپے کی چوری ریکارڈ کی گئی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد سمیت دیگر ریجنز میں بھی بجلی چوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
ادھر لاہور میں بجلی چوری کا ایک نمایاں واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب ڈیوس روڈ پر واقع ایک نجی ہوٹل میں کروڑوں روپے کی بجلی چوری پکڑی گئی۔
لیسکو کے ترجمان کے مطابق ہوٹل میں نصب تین تھری فیز میٹرز سے 2 کروڑ 63 لاکھ روپے مالیت کی بجلی غیر قانونی طور پر حاصل کی جا رہی تھی۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے میٹرز کو ری پروگرام کیا، ان میں سیکیورٹی بریچ کیا گیا اور ریڈنگ فریز کی گئی، تاکہ بجلی کا درست حساب نہ ہو سکے۔ لیسکو کی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام میٹرز کو قبضے میں لے لیا اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری نہ صرف قومی خزانے پر بوجھ ڈال رہی ہے بلکہ دیانتدار صارفین کے لیے بلوں کا بوجھ بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی چوری کے سدباب کے لیے مؤثر قانون سازی، سخت نگرانی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن نے بجلی چوری کے خلاف الگ عدالتیں اور تھانے قائم کرنے کی خبریں مسترد کردیں
واضح رہے کہ بجلی چوری پاکستان کے توانائی بحران کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے، جس سے نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی چوری پاور ڈویژن پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو قومی معیشت لیسکو میٹر ٹیمپرنگ ہوشربا انکشافات وی نیوز