ایران اسرائیل کشیدگی بہت بڑھ چکی، اب وقت آگیا ہے کہ اسے روکا جائے: انتونیو گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی بہت بڑھ چکی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ اسے روکا جائے۔
انتونیو گوتریس نے ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن اور سفارتکاری کا بول بالا ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہوں اور فوجی و جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی حملوں میں 6 سائنسدانوں سمیت 78 افراد شہید ہوئے۔
ایران کی جانب سے جوابی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور اسرائیل پر 150 سے 200 سے بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں۔
پہلے حملے میں 100 اور دوسرے وار میں 50 میزائل داغے گئے جبکہ تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل داغے گئے ہیں۔
اسرائیل کا دارالحکومت دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام نے امریکا کی مدد سے کئی ایرانی میزائل فضا میں تباہ کیے مگر کئی ایرانی میزائل تل ابیب میں مختلف اہداف پر گرے جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک میزائل اسرائیل کی وزارت دفاع پر بھی مارا گیا ہے۔
ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کو ’وعدہ صادق 3‘ کا نام دیا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔