خیبر پختونخوا کے ایک سال کے دوران قرضوں میں 43 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
یکم جولائی 2024ء کو خیبر پختونخوا پر کسی بھی قسم کا اندرونی قرضہ نہیں تھا اور اس وقت بھی صوبہ اندرونی قرضوں سے آزاد ہے تاہم بیرونی قرضہ جو رواں مالی سال کے آغاز پر 679 ارب 54 کروڑ روپے تھا وہ اب یکم جولائی 2025 کو بڑھ کر723 ارب 13 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا پر ایک سال کے دوران قرضوں کے بوجھ میں مزید 43 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا اور یکم جولائی 2025تک بیرونی قرض مجموعی طور پر 723 ارب 13 کروڑ روپے ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق یکم جولائی 2024ء کو خیبر پختونخوا پر کسی بھی قسم کا اندرونی قرضہ نہیں تھا اور اس وقت بھی صوبہ اندرونی قرضوں سے آزاد ہے تاہم بیرونی قرضہ جو رواں مالی سال کے آغاز پر 679 ارب 54 کروڑ روپے تھا وہ اب یکم جولائی 2025 کو بڑھ کر723 ارب 13 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے 30 ارب 70 کروڑ روپے کے قرضہ جات واپس بھی کیے ہیں، رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے قرضہ جات اور ان پر عائد مارک اپ کی مد میں 67 ارب روپے واپس کرنے تھے، جن میں 40 ارب اصل زر اور 27 ارب مارک اپ کی مد میں شامل تھے۔
نظرثانی شدہ تخمینہ جات کے مطابق یہ ادائیگی 55 ارب روپے کردی گئی جن میں 35 ارب اصل زر اور 20 ارب روپے مارک اپ کے شامل ہیں جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 65 ارب روپے کی واپسی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں 40 ارب روپے اصل زر اور 25 ارب روپے کا مارک اپ شامل ہے۔ صوبے پر اس وقت سب سے زیادہ قرضہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا ہے، جس کا حجم 323 ارب 63 کروڑ روپے ہے جبکہ آئی ڈی اے کا 307 ارب روپے کا قرض ہے اور باقی قرض دیگر عالمی اداروں کا ہے۔ اسی طرح صوبے پر 2021 میں 295 ارب 96 کروڑ روپے کا قرضہ تھا جو 2022 میں 359 ارب 33 کروڑ روپے ہوگیا اور 2023 میں یہ قرض 530 ارب 72 کروڑ ہوگیا جو 679 ارب سے ہوتا ہوا اب 723 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رواں مالی سال کے خیبر پختونخوا سال کے دوران یکم جولائی کروڑ روپے ارب روپے مارک اپ روپے کا
پڑھیں:
حکومت کا گردشی قرضہ 2.3 کھرب سے کم کر کے 561 ارب تک لانے کا فیصلہ
حکومت نے بجلی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو 2.381 کھرب روپے سے کم کر کے 561 ارب روپے تک لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ قدم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کے مطابق اٹھایا جا رہا ہے۔
اس مقصد کے لیے حکومت 1.275 کھرب روپے کی خطیر رقم، جو 18 کمرشل بینکوں سے حاصل کی گئی ہے، پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) اور کچھ بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو ادائیگی کے لیے استعمال کرے گی۔
انگریزی اخبار میں شائع خالِد مصطفیٰ کی رپورٹ کے مطابق، بجلی ڈویژن کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یہ رقم رواں یا آئندہ ہفتے کے دوران جاری کی جائے گی تاکہ گردشی قرضہ کم کر کے اسے آئی ایم ایف کے طے شدہ ہدف 561 ارب روپے تک محدود کیا جا سکے۔
حاصل شدہ قرضے میں سے 1.252 کھرب روپے کی رقم سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی-جی (CPPA-G) استعمال کرے گی، جس کے ذریعے 683 ارب روپے کی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کی واجب الادا رقم اور 569 ارب روپے کے سود کے حامل واجبات کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔
حکام کے مطابق یہ تمام ادائیگیاں CPPA-G کے ذریعے کی جائیں گی، جس کے بعد باقی ماندہ 561 ارب روپے کا گردشی قرضہ بجلی ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جائے گا۔
اس نمایاں کمی کا کریڈٹ وزیرِاعظم کے مشیر محمد علی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال اور SECP، CPPA-G، اور نیپرا کے ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس کو جاتا ہے جنہوں نے نجی بجلی گھروں (IPPs) سے بات چیت کے ذریعے 348 ارب روپے کی ادائیگیاں ممکن بنائیں۔
علاوہ ازیں اسی ٹیم نے IPPs کے واجب الادا 387 ارب روپے کے سود کی معافی بھی حاصل کی۔
اس کے علاوہ، 254 ارب روپے کی رقم اضافی بجٹ سبسڈی کی صورت میں گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے فراہم کی گئی۔
اب بھی 224 ارب روپے کے غیر سودی اور 337 ارب روپے کے سودی واجبات باقی ہیں، جنہیں اصلاحات اور ڈسکوز (DISCOs) کی کارکردگی بہتر بنا کر نمٹایا جائے گا۔
صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جا رہا، کیونکہ 1.275 کھرب روپے کے قرضے کی ادائیگی کے لیے 3.23 روپے فی یونٹ کا ڈیٹ سروس سرچارج (DSS) پہلے سے بجلی کے بلوں میں شامل ہے۔
یہ سرچارج اب آئندہ چھ برس تک لاگو رہے گا تاکہ مذکورہ قرضہ اتارا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق افسر نے واضح کیا کہ 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج نیا نہیں ہے، بلکہ پہلے سے رائج ہے اور اسے صرف مدت کے لحاظ سے توسیع دی گئی ہے۔
پہلے اس پر 10 فیصد کی حد مقرر تھی، جسے اب آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ یہ اصلاحاتی شرط کا حصہ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں