یکم جولائی 2024ء کو خیبر پختونخوا پر کسی بھی قسم کا اندرونی قرضہ نہیں تھا اور اس وقت بھی صوبہ اندرونی قرضوں سے آزاد ہے تاہم بیرونی قرضہ جو رواں مالی سال کے آغاز پر 679 ارب 54 کروڑ روپے تھا وہ اب یکم جولائی 2025 کو بڑھ کر723 ارب 13 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا پر ایک سال کے دوران قرضوں کے بوجھ میں مزید 43 ارب 59 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا اور یکم جولائی 2025تک بیرونی قرض مجموعی طور پر 723 ارب 13 کروڑ روپے ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق یکم جولائی 2024ء کو خیبر پختونخوا پر کسی بھی قسم کا اندرونی قرضہ نہیں تھا اور اس وقت بھی صوبہ اندرونی قرضوں سے آزاد ہے تاہم بیرونی قرضہ جو رواں مالی سال کے آغاز پر 679 ارب 54 کروڑ روپے تھا وہ اب یکم جولائی 2025 کو بڑھ کر723 ارب 13 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے 30 ارب 70 کروڑ روپے کے قرضہ جات واپس بھی کیے ہیں، رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے قرضہ جات اور ان پر عائد مارک اپ کی مد میں 67 ارب روپے واپس کرنے تھے، جن میں 40 ارب اصل زر اور 27 ارب مارک اپ کی مد میں شامل تھے۔

نظرثانی شدہ تخمینہ جات کے مطابق یہ ادائیگی 55 ارب روپے کردی گئی جن میں 35 ارب اصل زر اور 20 ارب روپے مارک اپ کے شامل ہیں جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 65 ارب روپے کی واپسی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں 40 ارب روپے اصل زر اور 25 ارب روپے کا مارک اپ شامل ہے۔ صوبے پر اس وقت سب سے زیادہ قرضہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا ہے، جس کا حجم 323 ارب 63 کروڑ روپے ہے جبکہ آئی ڈی اے کا 307 ارب روپے کا قرض ہے اور باقی قرض دیگر عالمی اداروں کا ہے۔ اسی طرح صوبے پر 2021 میں 295 ارب 96 کروڑ روپے کا قرضہ تھا جو 2022 میں 359 ارب 33 کروڑ روپے ہوگیا اور 2023 میں یہ قرض 530 ارب 72 کروڑ ہوگیا جو 679 ارب سے ہوتا ہوا اب 723 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رواں مالی سال کے خیبر پختونخوا سال کے دوران یکم جولائی کروڑ روپے ارب روپے مارک اپ روپے کا

پڑھیں:

ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی

اسلام آباد:

ڈکی بھائی سے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے گئے، ملزمان کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہوگئیں۔

رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے چھ افسران کو ضلع کچہری عدالت لاہور میں پیش کردیا گیا۔ ایف آئی اے نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں پیش کیا اور ملزمان کو ہتھکڑیاں لگاکر لایا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت کی۔ ملزمان کی جانب سے رانا معروف ایڈوکیٹ اور فاروق باجوہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ پڑھیں : ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات

ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کے 3 لاکھ 420 ڈالر اپنے ’’بائنانس (ڈیجیٹیل پلیٹ فارم) کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے لیکن ایک بھی ٹرانزیکشن کا ثبوت ان کے پاس نہیں ہے، اس کیس کی سوشل میڈیا پر ہائیپ بنا دی گئی ہے،جس کیس کی ہائیپ بنتی ہے اس کا فئیر ٹرائل نہیں ہوتا، جس کیس میں وزیر اعظم ، سی ایم ، چیف جسٹس، آئی جی پنجاب نوٹس لیتے ہیں اس کیس کا بھی فئیر ٹرائل نہیں ہوتا۔

ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے کہا کہ کہا گیا کہ ملزمان کال سینٹرز سے ماہانہ لیتے تھے، لیکن ان کے پاس اس کا بھی ثبوت نہیں ہے، کہا گیا کہ سب ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لئے کیا گیا، ہمیں بتایا جائے ڈکی بھائی کو ابھی تک کہاں ریلیف ملا ہے؟

ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزمان سے رشوت کے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے ہیں۔

ایف آئی نے ملزمان سے ہوئی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ  رپورٹ کے مطابق ملزم علی رضا سے 70 لاکھ روپے ریکور کیے گئے، ملزم زوار سے نو لاکھ ریکور کیے گئے، یاسر گجر سے 19 لاکھ ریکور کیے گئے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض سے 36 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے، ایڈیشنل  ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سے ایک کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے۔

ایف آئی اے نے این سی سی آئی اے کے ان گرفتار افسران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی شروع کردیں۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ تمام لوگ ٹرینڈ لوگ ہیں اس لیے ان سے تفتیش کرنا تھوڑا مشکل ہے، جن کیسز پر یہ تفتیش کر رہے تھے ہم نے ان کی تفصیلات اکٹھی کرنی ہیں، تمام ملزمان کے اثاثہ جات چیک کرنے ہیں۔

عدالت نے وکلا اور تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل 10 وزراء نے حلف اٹھا لیا
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی