امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے چین کی ملکیتی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو امریکا میں مزید 90 دن کے لیے کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے، اس اقدام کا مقصد ایپ کو امریکی ملکیت میں منتقل کرنے کے لیے کسی ممکنہ معاہدے کے لیے وقت حاصل کرنا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر کیا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر نے یہ توسیع اس لیے دی ہے تاکہ معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

’ٹک ٹاک بے حد مقبول ایپ ہے، لیکن ساتھ ہی صدر امریکی شہریوں کے ڈیٹا اور پرائیویسی کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں مقاصد بیک وقت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:

یہ تیسری مرتبہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے پابندی کی ڈیڈلائن میں توسیع کی ہے۔ پہلی مرتبہ انہوں نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ توسیع کی تھی، جب کانگریس اور سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد ایک قومی پابندی عارضی طور پر نافذ ہوئی تھی۔

دوسری توسیع اپریل میں کی گئی، جب وائٹ ہاؤس ایک معاہدے کے قریب تھا، جس کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی ملکیت میں تبدیل کیا جانا تھا، لیکن چین کی جانب سے ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر اعتراض کے بعد یہ معاہدہ ناکام ہو گیا۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ صدر اس پابندی کو کتنی بار مزید مؤخر کر سکتے ہیں، یا قانونی بنیاد پر یہ توسیع کب تک ممکن ہے، اگرچہ اس فیصلے کو قانونی چیلنج درپیش نہیں لیکن اسے کچھ حلقوں میں تنقید کا سامنا ضرور ہے۔

مزید پڑھیں:

ٹک ٹاک، جو چین کی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے، اس وقت امریکا میں 170 ملین صارفین اور 75 لاکھ کاروباروں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ کمپنی نے ایک بیان میں صدر کے اقدام کو سراہتے ہوئے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

’ہم صدر ٹرمپ کی قیادت اور حمایت کے شکرگزار ہیں جن کی بدولت ٹک ٹاک امریکی صارفین کے لیے دستیاب ہے، ہم نائب صدر وینس کے دفتر کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس پلیٹ فارم پر خاصے مقبول ہو چکے ہیں اور ان کے فالورز کی تعداد 1.

5 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، وہ تسلیم کر چکے ہیں کہ نوجوان ووٹرز میں مقبولیت حاصل کرنے میں ٹک ٹاک نے اہم کردار ادا کیا، جنوری میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دل میں ٹک ٹاک کے لیے ایک نرم گوشہ ہے۔

مزید پڑھیں:

دوسری طرف، سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے ڈیموکریٹک رکن سینیٹر مارک وارنر نے صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی ہی حکومت کے سیکیورٹی خدشات اور امریکی قوانین کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ’ایک ایگزیکٹو آرڈر قانون کا متبادل نہیں بن سکتا، لیکن صدر یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق ای مارکیٹر کے تجزیہ کار جیریمی گولڈ مین کے مطابق، امریکا میں ٹک ٹاک کی صورتحال اب ڈیڈلائن کے ایک ساکت دائرے جیسی ہو چکی ہے۔ ’یہ سب اب گھڑی کی ٹِک ٹِک کی بجائے ایک لوپ شدہ رنگ ٹون جیسا لگنے لگا ہے۔‘

فاریسٹر کی تجزیہ کار کیلسے چکرنگ کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اپنے مستقبل کے حوالے سے پُراعتماد ہے، اسی لیے انہوں نے حالیہ دنوں میں فرانس کے شہر کان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ویڈیو ٹولز بھی متعارف کرائے۔

مزید پڑھیں:

فی الحال، ایپل، گوگل اور اوریکل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی ٹک ٹاک کی سپورٹ جاری رکھے ہوئے ہیں، اس وعدے پر کہ امریکی محکمہ انصاف ان پر بھاری جرمانے عائد نہیں کرے گا۔

ٹک ٹاک پر امریکی رائے بھی خاصی منقسم ہے، پیو ریسرچ سینٹر کے حالیہ سروے کے مطابق صرف ایک تہائی امریکی شہری ایپ پر پابندی کے حامی ہیں، جبکہ 2023 میں یہ شرح 50 فیصد تھی۔ ایک تہائی پابندی کے مخالف ہیں، جبکہ باقی غیر یقینی کیفیت میں ہیں۔

ٹک ٹاک پر پابندی کے حامیوں میں سے 80 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے فیصلے کی بنیادی وجہ صارفین کے ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق خدشات ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی محکمہ انصاف اوریکل ایپل بائٹ ڈانس ٹک ٹاک ڈیٹا سیکیورٹی ڈیڈلائن سپریم کورٹ سوشل میڈیا ایپ صدر ٹرمپ کانگریس گوگل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ انصاف اوریکل ایپل بائٹ ڈانس ٹک ٹاک ڈیٹا سیکیورٹی ڈیڈلائن سپریم کورٹ سوشل میڈیا ایپ کانگریس گوگل انہوں نے ٹرمپ کی ٹک ٹاک کے لیے کہ صدر

پڑھیں:

پوٹن سے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے؛ ٹرمپ

مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کی بری طرح ناکام ہوگئی جس کے بعد امریکا نے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تو مزید اقتصادی پابندیاں اور ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔

اسکاٹ بیسنٹ نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ بھارت پر پہلے ہی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں، اور روس سے تیل خریدنے کے باعث مزید 25 فیصد ٹیرف جلد نافذ کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت پر اس طرح مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اگر پوٹن سے صدر ٹرمپ کے مذاکرات ناکام ہوگئے تو بھارت پر یہ ٹیرف مزید بڑھائے جائیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بھارت کی تجارتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی اور مودی سرکار کی معاشی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان اہم اور تاریخی مذاکرات  الاسکا میں ہوں گے جس میں یوکرین جنگ اور روس پر عائد اقتصادی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یہ ملاقات 2021 کے بعد پہلی براہ راست سربراہی ملاقات ہوگی۔ امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی اس میں شامل ہوں، بشرطیکہ دونوں فریق رضامند ہوں۔

اگر یہ ملاقات ناکام ہوئی، تو اس کے سب سے بڑے متاثرین میں بھارت شامل ہو سکتا ہے، جو روس سے ہیٹرول خریدتا ہے لیکن امریکا کا اسٹریٹجک اتحادی بھی بننے کی کوشش کرتا ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • روسی صدر کے ساتھ اہم ڈیل کیلیے تیار ہوں، صدر ٹرمپ
  • پوٹن سے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، ٹرمپ
  • پوٹن سے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے؛ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
  • ٹرمپ دسمبر میں کینیڈی سینٹر آنرز کی میزبانی کریں گے
  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  • پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
  • صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
  • امریکہ اور چین نے ٹیرفس میں اضافہ 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا
  • امریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا