21 جون سال کا طویل دن کیوں ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
21جون سال کا طویل ترین دن سمجھا جاتا ہے۔ یہ دن 'سمر سولِسٹِس' نامی ایک فلکیاتی وقوعہ ہے جو سال کے طویل ترین دن اور ناردرن ہیمسفیئر (جنوبی نصف کرے) میں موسمِ گرما کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے۔
یہ وقوعہ عموماً 21 جون کو ہی پیش آتا ہے لیکن مختلف ٹائم زون ہونے کی وجہ سے یہ 20 یا 22 جون کو بھی رونما ہوسکتا ہے۔
اس دن خطِ استواء سے اوپر شمالی ہیمسفیئر میں رہنے والی دنیا کی 90 فی صد آبادی سال کا سب سے طویل مدت کا دن اور قلیل مدت کی رات گزارتی ہے۔
سمر سولِسٹس کیوں ہوتا ہے؟
'سمر سولسٹِس' کے وقوعہ میں سورج آسمان میں اپنے بلند ترین مقام پر ہوتا ہے۔ ایسا سال میں صرف ایک بار ہوتا ہے جس کی وجہ دنیا کے محور کا سورج کے گرد اپنے مدار کی مناسبت سے 23.
21 جون سے پہلے اور بعد میں کئی دنوں تک الاسکا، کینیڈا، گرین لینڈ اور اسکینڈینیویا سمیت آرٹک خطے میں رہنے والے لوگ مِڈ نائٹ سن یعنی مسلسل دن کی روشنی میں رہتے ہیں۔
دوسری جانب سدرن ہیمسفیئر(جنوبی نصف کرے) میں 21 جون سال کا سب سے چھوٹا دن ہوتا ہے اور دنیا کی 10 فی صد آبادی جو ارجنٹینا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ میں رہنے والوں کے یہ موسمِ سرما کی ابتداء ہوتی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل
اسرائیلی عوام میں بڑھتے خدشات اور دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ "کام مکمل کریں" یعنی ایران پر فیصلہ کن حملہ کریں تاکہ جنگ جلد ختم ہو۔
اسرائیلی فوج اور حکومت کی جانب سے اگرچہ مسلسل برتری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر فضائیہ کی جانب سے، جو ایرانی فضائی حدود میں باآسانی میزائل داغنے اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن عوامی سطح پر ایک اور قسم کی بحث جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق خدشہ یہ ہے کہ اگر امریکہ نے براہ راست ایران پر حملہ نہ کیا، تو یہ جنگ ایک طویل اور تھکا دینے والی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف مہنگی بلکہ ناقابل برداشت بھی ہو گی۔
اس خدشے کا اندازہ تل ابیب کی سڑکوں پر لگے ان بل بورڈز سے بھی ہوتا ہے، جن میں امریکی صدر سے صاف الفاظ میں مطالبہ کیا جا رہا ہے: “Finish the Job” – کام مکمل کرو۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اس جنگ کے دورانیے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کئی ہفتے یا مہینے تک بھی جاری رہ سکتی ہے، جو اسرائیل کے لیے سیاسی، عسکری اور معاشی طور پر شدید دباؤ کا باعث بنے گی۔