data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے پر شروع ہونے والا احتجاج شدید پرتشدد ہوگیا۔

لیہہ شہر میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مشتعل مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی اور پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں عمارت سے اٹھتے دھوئیں اور سینکڑوں مظاہرین کو نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک لداخ کو ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظ واپس نہیں ملتا، احتجاج جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ لداخ چین کے ساتھ طویل سرحد رکھنے والا خطہ ہے جو جغرافیائی اعتبار سے بھارت کے لیے نہایت اہم ہے۔ 2019 میں نریندر مودی حکومت نے آرٹیکل 370 منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی اور لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرکے براہ راست دہلی کے زیرانتظام کردیا تھا، جس کے بعد سے مقامی لوگ مسلسل ریاستی اختیارات کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کراچی پریس کلب پر ٹیچرز کا جوائننگ لیٹرز نہ ملنے پر احتجاج، متعدد گرفتار

کراچی میں سندھ بھر سے آئے آئی بی اے ٹیسٹ پاس میوزک ٹیچرز امیدواروں نے جوائننگ آرڈرز نہ ملنے کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں آٹھویں روز بھی احتجاج جاری رکھا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دو سال قبل ٹیسٹ پاس کرچکے ہیں اور آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود اب تک انہیں جوائننگ نہیں دی گئی، جس کے باعث وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی، تاہم پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے انہیں روک دیا اور پریس کلب تک محدود کردیا۔

پولیس کی کارروائی کے دوران متعدد اساتذہ کو حراست میں بھی لیا گیا، جبکہ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا اور شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور جوائننگ آرڈرز کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

بعدازاں آئی بی اے پاس میوزک ٹیچرز کی جانب سے صابری بیگ شہید روڈ پر دھرنا بھی دیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

تاہم شام کے وقت دھرنا ختم کرکے مظاہرین اپنے کیمپ کی جانب روانہ ہوگئے، جس کے بعد روڈ کو آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق دھرنے کے دوران حراست میں لیےگئے امیدواروں کو کچھ دیر بعد رہا کردیا جائے گا۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سندھ، سید سردار علی شاہ نے کہا کہ بھرتی کا عمل مکمل طور پر شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا، امیدوار اگر اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں تو ان کے پاس درست راستہ عدالت سے رجوع کرنا ہے۔اگر امیدوار راضی ہوں تو حکومت دوبارہ خالی آسامیوں کے لیے اشتہار جاری کرسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لداخ میں بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوجی گاڑی نذرِ آتش؛ 4 مظاہرین ہلاک، 70 زخمی
  • مقبوضہ کشمیر: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق
  • لداخ: ریاستی حیثیت کے لیے پر تشدد مظاہرے
  • او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلاس، مقبوضہ علاقے میں بگڑتی انسانی حقوق کی صورتحال پر غور
  • کراچی پریس کلب پر ٹیچرز کا جوائننگ لیٹرز نہ ملنے پر احتجاج، متعدد گرفتار
  • مقبوضہ کشمیر میں آتشزدگی کے واقعے میں تین رہائشی مکانات جل کر خاکستر
  • فلپائن میں ہزاروں افراد کا کرپشن کیخلاف احتجاج، پولیس سے جھڑپیں، 72 مظاہرین گرفتار
  • مقبوضہ کشمیر ‘ جھڑپ کے دوان بھارتی فوجی ہلاک‘ 3 زخمی