اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کے لیے سنہری موقع ہے‘ قطر
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) قطر نے زور دیا ہے کہ ایران جنگ کے بعد غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے فریقین کے پاس معاہدے کا سنہری موقع ہے جس سے اسرائیل اور حماس کو فائدہ اُٹھانا چاہیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہیں‘ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد مثبت فضا بنی ہے جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی پر پیش رفت کی جاسکتی ہے۔قطری ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو یہ بھی ان کئی مواقع میں سے ایک ہوگا جو حالیہ ماضی میں ضائع ہوچکے ہیں‘ ہم نہیں چاہتے کہ ایک اور ایسا نادر موقع ضائع ہو، جس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ قطر کی کوششوں سے یہ معاملہ ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آچکا ہے جس پر آئندہ دنوں میں پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ حماس نے7 اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملہ کرکے 1500 کو ہلاک اور251 کو یرغمال بنالیا تھا۔ ان یرغمالیوں میں سے اب بھی درجنوں زندہ ہیں اور کئی کی لاشیں حماس کے پاس ہیں۔ زیادہ یرغمالی اسرائیل کی ہی بمباری میں مارے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس کا جنگ بندی کے متعلق اسکائی نیوز العربیہ کی رپورٹ پر سخت ردعمل
میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسی بےبنیاد خبروں کی اشاعت سے گریز کریں اور صحافتی دیانت و صداقت کو مقدم رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا "اسکائی نیوز عربیہ" کی من گھڑت رپورٹ پر شدید ردعمل آیا ہے۔ تحریکِ مزاحمت اسلامی حماس نے "اسکائی نیوز عربیہ" کی جانب سے ایک نامعلوم فلسطینی ذریعے کے حوالے سے شائع کردہ خبر کو مکمل طور پر جھوٹ، بےبنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اسکی سخت الفاظ میں تردید کی ہے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ "حماس" نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے کچھ شرائط رکھ دی ہیں۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ یہ خبر سراسر جھوٹ اور من گھڑت افتراء ہے جسکا تحریک حماس کے مؤقف سے کوئی تعلق نہیں، جھوٹی اطلاعات کا مقصد جنگی جرائم سے توجہ ہٹانا، فلسطینی مزاحمت اور تحریکِ حماس کو بدنام کرنا، اور صہیونی بیانیے کو فروغ دینا ہے۔
حماس کا مؤقف نہایت واضح، دوٹوک اور عوامی سطح پر موجود ہے؛ ہم کبھی بھی نام نہاد "نامعلوم ذرائع" کے ذریعے اپنی شرائط یا مؤقف پیش نہیں کرتے۔ جب قابض صہیونی نظام غزہ کی ناقابلِ تسخیر مزاحمت کو شکست دینے میں ناکام ہوجاتا ہے، تو وہ منظم میڈیا مہم کے ذریعے تحریکِ مزاحمت کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ حماس نے میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی بےبنیاد خبروں کی اشاعت سے گریز کریں اور صحافتی دیانت و صداقت کو مقدم رکھیں۔