Jasarat News:
2025-11-20@03:01:48 GMT

جامعات کی زبوں حالی!

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جامعات کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے کیو ایس (QS) نے جامعات کی درجہ بندی 2026 جاری کردی ہے، جس کے مطابق پاکستان کی ایک بھی جامعہ دنیا کی 350 بہترین جامعات میں جگہ بنانے میں ناکام رہی لیکن دو وفاقی جامعات قائد اعظم یونیورسٹی 354، اور نیشنل یونیورسٹی سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی(نسٹ) 371 نمبر پر جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہیں، جب کہ ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی، جامعہ کراچی 1001 جامعات میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے تاہم سندھ کی کوئی اور جامعہ 1500 جامعات میں بھی جگہ نہیں بناسکی۔ جامعات کی درجہ بندی کرنے والے ادارے کیو ایس 2026 کی جنوبی ایشیا کی جامعات کی درجہ بندی رواں سال کے آخر یا آئندہ سال جنوری میں جاری کرے گا لیکن 2025 جنوبی ایشیا کی درجہ بندی میں جامعہ کراچی 58 ویں نمبر پر تھی جب کہ آغا خان یونیورسٹی کا نمبر 62 اور آئی بی اے کراچی کا درجہ 70 واں درجہ تھا۔ اقراء یونیورسٹی کا 110 واں، آئی بی اے سکھر کا 120 واں، این ای ڈی یونیورسٹی کا 131 واں، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا 140 واں، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو کا 168 واں، ضیاالدین یونیورسٹی کا 240 واں، سندھ یونیورسٹی جامشورو کا 263 واں اور یونیورسٹی آف بلوچستان کا 278 واں نمبر تھا۔ دنیا بھر میں مختلف شعبوں کے حوالے سے ممالک کی کارکردگی کی جانچ اور اس کے جائزے کے لیے متعدد عالمی ادارے سروے کرتے ہیں اور پھر ان سروے کی روشنی میں ممالک کی درجہ بندی شایع کی جاتی ہے، جس کا مقصد ملکوں کی معاشی، سماجی، سیاسی، تعلیمی، ماحولیاتی کارکردگی کا موازنہ کرنا ہوتا ہے۔ ہر سال کرپشن، معاشی وانسانی ترقی، تعلیم، صحت، ماحولیات، امن وامان، فریڈم انڈیکس، سائنس و ٹیکنالوجی، کاروباری سہولت، سیاحت اور دیگر شعبوں سے متعلق سروے کیے جاتے ہیں بدقسمتی سے ان تمام شعبوں میں پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی میں کسی یونیورسٹی کا مقام طے کرنے کے لیے چند بنیادی عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ان میں سب سے اہم تعلیمی معیار، تحقیقی کام، بین الاقوامی شہرت، فیکلٹی کی قابلیت، نوکریوں میں گریجویٹس کی کارکردگی اور سائنس و ٹیکنالوجی میں شراکت شامل ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی جامعات تحقیقی معیار کے فقدان، فیکلٹی کی تربیت میں کمی، سیاسی مداخلت، ناکافی بجٹ اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے ان فہرستوں میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کا تعلیمی بجٹ نہایت کم ہے، جس سے جامعات جدید تحقیق، تدریس اور عالمی معیار کے انفرا اسٹرکچر سے محروم ہیں۔ سندھ کی جامعات، خاص طور پر دیہی علاقوں کی، پسماندہ ہیں جہاں وسائل کی تقسیم غیر مساوی اور سیاسی اثر رسوخ تعلیمی معیار کو متاثر کرتا ہے۔ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کی جامعات میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ انتہائی محدود ہے، پاکستان میں ریسرچ اینڈڈو یلپمنٹ پر خرچ کی جانے والی کل رقم جی ڈی پی کا صرف 0.

16 فی صد ہے جو کہ عالمی اوسط سے انتہائی کم ہے۔ ہرچند کہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)، قائد اعظم یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی اپنے محدود وسائل کے باوجود بہتر کاکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے تاہم پاکستان کی جامعات کو عالمی درجہ بندی میں بلند مقام دلانے کے لیے ضروری ہے کہ نظریہ حیات اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ مربوط، جامع اور موثر قومی تعلیمی پالیسی مرتب کی جائے، اساتذہ کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے، جامعات میں طلبہ و اساتذہ میں تحقیق کا رجحان فروغ دیا جائے، جامعات کو انڈسٹریز کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرنے چاہئیں تاکہ تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ بین الاقوامی تحقیق سے جْڑے رہنے کے لیے آن لائن تحقیقی ذرائع، ای جرنلز، اور ڈیجیٹل سسٹمز تک بآسانی رسائی بھی ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں کو انتظامی اور مالی خودمختاری دی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنی ترقی کی راہیں خود طے کر سکیں اور بیرونی سیاسی دباؤ سے محفوظ رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، اساتذہ کے تقرر اور طلبہ کے داخلے کے تمام مراحل میں مکمل شفافیت اور میرٹ کا نظام قائم کیا جانا چاہیے۔

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جامعات کی درجہ بندی یونیورسٹی کا یونیورسٹی ا پاکستان کی جامعات میں کی جامعات کے لیے

پڑھیں:

راولپنڈی میں گرتے درجہ حرارت نے بالاآخر  ڈینگی کو شکست دے دی

راولپنڈی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کا صرف 1 مریض رپورٹ ہوا ہے۔ 

ذرائع محکمہ ہیلتھ کے مطابق رواں سیزن میں ڈینگی سے کسی مریض کی موت نہیں ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر 23 ہزار 505 مریضوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔

ضلع بھر میں اب تک  ڈینگی پازٹیو مریضوں کی تعداد 1538 رہی ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں ڈینگی کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 12 ہے جبکہ ضلع بھر میں 13 سو 61 ٹیموں کی ڈینگی سرویلنس جاری ہے۔

اب تک 63 لاکھ 90 ہزار 235 گھر چیک کیے جاچکے ہیں اور گھروں میں 2 لاکھ 13 ہزار 729 ڈینگی لاروا ہاٹ اسپاٹس ملے ہیں۔

19 لاکھ 51 ہزار 739 مقامات کی چیکنگ مکمل کرلی گئی ہے جبکہ مقامات پر 29 ہزار 232 لاروا پازیٹو ملے ہیں۔

مجموعی طور پر 2 لاکھ 42 ہزار 981 ڈینگی لاروا برآمد ہوئے ہیں۔ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 4652 ایف آئی آرز درج، خلاف ورزی پر 1945 مقامات سربمہر کیے گئے اور 3767 چالان جاری کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر فیصل قیوم ماگرے کی وفد کے ہمراہ سید آفتاب عظیم بخاری سے ملاقات
  • ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم کو بہترین کارکردگی کا انعام مل گیا
  • استنبول میں غزہ جنگ بندی پر بات چیت: اسٹیو وٹکوف کی حماس رہنما سے ایک اور ملاقات طے
  • ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ
  • کوٹری انتظامی عدم توجہی کے سبب زبوں حالی کا شکار
  • کراچی میں موسم سرد، درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • کراچی میں موسم سرد ہونے لگا، درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • راولپنڈی میں گرتے درجہ حرارت نے بالاآخر  ڈینگی کو شکست دے دی