امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان خیبر پختونخوا ریجن کا اجلاس عاملہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اجلاس میں سابق ڈویژنل صدر ضمیر جعفری، سابق ڈویژنل صدر اویس علی، سابق ڈویژنل صدر نوید انجم، سابق ڈویژنل نائب صدر کامران علی، سابق ڈویژنل صدر سید برادر شاہ، حبیب حسین ،سابق مرکزی محبین انچارج شوکت شیرازی اور دیگر سینئر احباب بھی شریک ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان خیبر پختونخوا ریجن کے دوسرے اجلاس عاملہ کے پہلے روز کی پہلی نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے جامعہ مسجد کریز اورکزئی میں کیا گیا۔ جس میں ریجنل صدر محمد حسن و مرکزی جنرل سیکرٹری حیدر ثقفی نے ابتدائی کلمات ادا کئے۔ اجلاس میں سابق ڈویژنل صدر ضمیر جعفری، سابق ڈویژنل صدر اویس علی، سابق ڈویژنل صدر نوید انجم، سابق ڈویژنل نائب صدر کامران علی، سابق ڈویژنل صدر سید برادر شاہ، حبیب حسین ،سابق مرکزی محبین انچارج شوکت شیرازی اور دیگر سینئر احباب بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کی پہلی نشست میں ریجنل کابینہ کے کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق ڈویژنل صدر
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے واحد برن سینٹر میں عملے کا بحران، نرسوں کا کام سیکورٹی گارڈز کرنے لگے
بھرتیوں میں غیر معمولی تاخیر اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث حالات سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور نرسوں کی 60 فیصد کمی پوری کرنے کے لیے سیکیورٹی گارڈز کام کرنے لگے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے واحد برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر پشاور میں عملے کی کمی کا بحران پیدا ہوگیا ہے جہاں بھرتیوں میں غیر معمولی تاخیر اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث حالات سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور نرسوں کی 60 فیصد کمی پوری کرنے کے لیے سیکیورٹی گارڈز کام کرنے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر پشاور میں عملے کی قلت کا سامنا ہے جہاں صرف 40 فیصد نرسنگ اسٹاف موجود ہے جبکہ 60 فیصد سے زائد نرسیں استعفیٰ دے چکی ہیں، جس کے باعث ایمرجنسی، آئی سی یو اور سرجیکل یونٹس کی خدمات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے سب سے اہم ریفرل سینٹر میں انفیکشن کنٹرول کے تمام معیارات پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں، تربیت یافتہ عملے کی عدم موجودگی میں صفائی اور انفیکشن روکنے کے اہم فرائض سیکیورٹی گارڈز اور نچلے درجے کے عملے کے سپرد کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں جھلسے ہوئے مریضوں میں پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایک سینیئر اسٹاف رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "بنیادی حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث انفیکشن کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جو مریضوں کی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے"۔ آئی سی یو صرف کاغذوں میں فعال ہے جبکہ وہاں نہ کوئی مخصوص آئی سی یو میڈیکل افسر ہے اور نہ ہی کوئی ماہر "انٹینسِوسِٹ" ہے، ان آسامیوں کے لیے تحریری امتحانات کئی ماہ قبل ہو چکے ہیں مگر حتمی میرٹ لسٹ تاحال جاری نہیں کی گئی۔