مودی نے مسلمانوں سے سر چھپانے کا حق بھی چھین لیا، صرف ایک ضلع میں 700 سے زائد گھر مسمار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بھارتی ریاست آسام کے ضلع گوالپاڑہ میں مودی سرکار نے ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاست آسام میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن میں صرف مسلمانوں کی املاک کو مسمار کیا گیا۔
مودی سرکار نے ریاست آسام کے صرف ایک ضلع گوالپاڑہ کے اُس علاقے میں 700 سے زائد گھر مسمار کیے جہاں مسلمان آباد ہیں۔
مودی سرکار کے اس امتیازی سلوک کے باعث ہزاروں مسلمان اپنے بال بچوں اور مال مویشی کے ساتھ کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
شدید گرمی، حبس اور مون سون کی بارشوں نے بے گھر مسلمانوں کو دوہرے عذاب میں مبتلا کردیا۔ بچے اور مویشی بیمار پڑ گئے۔
ایک افسوسناک واقعے میں 60 سالہ زیتون نشاء شدید گرمی اور بیماری کے باعث انتقال کر گئیں، جو حکومتی بے حسی اور متاثرین کو بنیادی سہولیات فراہم نہ کیے جانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ آبادی کئی دہائیوں سے یہی رہ رہی ہے، ہمارے پاس گھر کے کاغذات اور شہریت کے قانونی دستاویزات بھی ہیں لیکن اب اچانک کہا جانے لگا ہے کہ ہم لوگ بھارتی نہیں بلکہ بنگلادیشی ہیں۔
علاقہ مکینوں نے میڈیا کو مزید بتایا کہ حکومتی حکام ہمیں گھروں سے جبری طور پر بیدخل کرکے زبردستی بنگلادیش بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چار بچوں کی ماں متاثرہ خاتون فاطمہ بیگم نے بتایا کہ ایک دن میں ہمارا سب کچھ ختم ہوگیا ہمارا گھر، ہمارا سامان اور اب میرے بچے گرمی اور بارش میں سسک رہے ہیں۔ ہم صرف عزت اور تحفظ چاہتے ہیں۔
ایک مقامی اسکول ٹیچر عمران حسین نے کہا کہ یہ صرف املاک پر حملہ نہیں بلکہ ہماری شناخت پر حملہ ہے۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری بات سنے، ورنہ مزید نقصان ہوگا۔
مسلم رہنما عین الحق چودھری نے شدید الفاظ میں کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے اُن کے نام ووٹر لسٹس میں موجود ہیں جبکہ حکومت انہیں باہر سے آیا ہوا قرار دے رہی ہے جبکہ یہ نسلاً اور قانوناً بھارتی شہری ہیں۔
انھوں نے حکومت کی طرف سے کسی قسم کی ریلیف نہ دیے جانے پر خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بچوں اور بزرگوں کی حالت مزید خراب ہوسکتی ہے۔
یہ واقعہ بھارت میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور حکومتی رویے پر ایک اور تشویشناک مثال ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی سرمایہ کار ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور، مودی سرکار پھر بے نقاب
مودی راج میں بھارتی سرمایہ داروں کا مستقبل غیر محفوظ قرار دینے جانے سے متعلق ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔
ہینلی رپورٹ کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی کا معاشی ماڈل نعروں تک محدود ہے، درحقیقت بھارت کے سرمایہ دار طبقے کا مستقبل بھارت میں غیر محفوظ ہوچکا ہے۔
2025 کی ہینلی پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ نے بھارت کی معاشی صورتحال کا پردہ فاش کر دیا۔
ہینلی پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ 2025 کے مطابق 2025 میں بھارت سے تقریباً 3500 ہائی نیٹ ورتھ افراد (HNWI) کا ملک چھوڑ کر جانے کا ارادہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں بڑے پیمانے پر برین ڈرین مودی سرکار کی ناکام اقتصادی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارت میں برین ڈرین مالی نقصان کے ساتھ ساتھ بھارت کی انٹرپرینیور صلاحیتوں اور قیادت کی ایک بڑی کمی کا آغاز بھی ہے۔
ہینلی پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مودی کے زیر قیادت بھارت کا ہنر مند طبقہ روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے، مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی کو ترجیح ملک کی ترقی کو قربان کر رہی ہے، نتیجاً سرمایہ دار طبقہ بھارت سے بھاگ رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت میں سیاسی عدم استحکام، سماجی انتشار اور پالیسیوں پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔
ینلی پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ کے مطابق بھارتی اشرافیہ 26 ارب ڈالرز کی دولت کے ساتھ بیرون ملک منتقل ہونے کی تیاری میں مصروف ہے۔ بھارتی اشرافیہ برطانیہ امریکہ اور امارات جیسے ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔ بھارت کی اقتصادی ترقی کے باوجود اشرافیہ کا ملک چھوڑنا معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
مودی کے زیر قیادت حالیہ برسوں میں کارپوریٹ ٹیکس ریگولیٹری دباؤ اور سیاسی عدم استحکام نے سرمایہ دار طبقے میں بے چینی کو جنم دیا۔
بھارت کی چمکتی معیشت صرف میڈیا کی زینت ہے تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نکلے، جبکہ پاکستان معاشی مشکلات کے باوجود سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھنے میں کامیاب
مودی کے بلند و بانگ ترقی کے دعوے جھوٹ ثابت، ملک کے ارب پتی افراد مستقبل کے لیے مغرب کا رخ کرتے نظر آرہے ہیں۔
Post Views: 4