روسی اور فرانسیسی صدور کی 3برس بعد ٹیلی فون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں کے درمیان 3برس کے دوران پہلی بار رابطہ ہوا۔ دونوں صدور کے درمیان 2گھنٹے طویل گفتگو ہوئی، جس میں ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے خطے پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فرانسیسی صدر نے گفتگو کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل نظام خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر سختی سے عمل یقینی بنائے۔ اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جوہری توانائی کی ترقی جاری رکھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام اور میزائل سسٹم سے جڑے خدشات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فرانس پرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا اور کہا کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہی بہترین راستہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام کہ ایران
پڑھیں:
جی 7کا روسی تیل کے خریداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) جی 7 ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی تیل خرید نے والے ممالک کو نشانہ بنائیں گے۔ ساتوں ممالک کے وزارئے خزانہ نے طے کیا کہ وہ ان ممالک کو نشانہ بنائیں گے جنہوں نے 3 سال قبل یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کردیا ہے۔ ترقی یافتہ 7 بڑے ممالک میں شامل برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روسی تیل درآمد کرنے والے ممالک پر دباؤ بڑھائیں گے۔ جی 7 ممالک کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ ان ممالک پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں، جن سے روس کو یوکرن کی جنگ میں مالی مدد مل رہی ہے، بشمول ان ممالک کو جو روسی تیل سے بنی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ جی 7 ممالک نے آیندہ ماہ آئی ایم ایف اور وہرلڈ بینک کے ہونے والے اجلاسوں کی سائڈ لائنز میں ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔دوسری جانب یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کوپن ہیگن میں رکن ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے بعد بتایا کہ اب پابندیاں تدریجی طور پر نہیں بلکہ زیادہ سخت اور جامع اقدامات کی صورت میں نافذ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انیسویںپابندیوں کا پیکیج زیر غور ہے جس میں توانائی، مالی خدمات اور تجارتی شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ فان ڈیئر لائن نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ 19 ستمبر کو یورپی کمیشن کی جانب سے اگلے پیکیج کی تجاویز بھی پیش کی تھیں، جن میں جنوری 2027 ء سے روسی ایل این جی درآمدات پر پابندی شامل ہے۔ یورپی یونین کا مقصد روس کی معیشت کو کمزور کرنا اور اس کے جنگی اقدامات کو روکنا ہے۔