پاکستان میں آئی ٹی کمپنی مائیکروسافٹ کے کاروبار بند کرنے کی اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میں 25 سال سے موجود معروف آئی ٹی کمپنی مائیکروسافٹ کی جانب سے اپنے کاروبار بند کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ پروپاکستانی کے مطابق مائیکروسافٹ نے مبینہ طور پر پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر دیا ہے، جس سے ملک میں عالمی ٹیک کمپنی کے 25 سالہ باب کا خاتمہ ہو گیا، اس حوالے سے چند ملازمین کو
ابھی حال ہی میں باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا تھا کہ کمپنی پاکستان میں اپنے بزنس کو مکمل طور پر ختم کر رہی ہے۔مائیکروسافٹ کے بانی کنٹری منیجر جواد رحمان نے کمپنی کے پاکستان کے جانے سے متعلق “ایک دور کا خاتمہ” کے طور پر تبصرہ کیا، انہوں نے سات سال تک کمپنی کے مقامی کاروبار کی قیادت کی، جواد رحمان کا ملک میں مائیکروسافٹ ٹیم بنانے، صارفین کی خدمت کرنے اور پورے پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے میں نمایاں کردار رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک کام نہیں تھا بلکہ مائیکرو سافٹ کے پاکستان میں گزرے سال لوگوں کو ترقی دینے، شراکت داری قائم کرنے، اعتماد حاصل کرنے اور پاکستانی نوجوان نسل کے لیے مواقع پیدا کرنے کے بارے میں تھے، پاکستان میں اپنے دور میں مائیکروسافٹ نے دور دراز کے علاقوں میں سینکڑوں کمپیوٹر لیبز بنائیں۔مائیکروسافٹ نے ملک میں سیاسی افراتفری کے بعد ویتنام میں اپنے منصوبوں کو منتقل کرنے سے پہلے 2022ء میں پاکستان میں اپنے بزنس کو توسیع دینے پر غور کیا تھا، تاہم مائیکروسافٹ کی جانب سے اس خبر کی اشاعت تک پاکستان میں اپنے کاروبار کی بندش سے متعلق باضابطہ طور پر کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں اپنے پاکستان میں ا
پڑھیں:
مائیکروسافٹ کا نیا اے آئی ماڈل ڈاکٹروں سے بھی چار گنا بہتر تشخیص کرنے کے قابل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مائیکروسافٹ نے صحت کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کیا ہے، کمپنی کے مطابق اس نے ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو انسانی ڈاکٹر کے مقابلے میں چار گنا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
“AI Diagnostic Orchestrator” نامی یہ ماڈل مختلف امراض کی تشخیص میں 85.5 فیصد درستگی کے ساتھ نہ صرف خود تجزیہ کرتا ہے بلکہ ورچوئل ڈاکٹروں کے ایک پینل کو متحرک کرکے پیچیدہ کلینیکل فیصلہ سازی کا عمل بھی مکمل کرتا ہے۔
یہ دعویٰ معروف طبی جریدے “نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن” میں شائع ایک تحقیقی مقالے میں سامنے آیا، جس کے مطابق ماڈل نے 10 میں سے 8 ریسرچ رپورٹس میں 304 کیسز کی کامیاب تشخیص کی۔ اس دوران اس نے مریض سے سوالات کیے، ضروری ٹیسٹ تجویز کیے اور حتمی تشخیص بھی فراہم کی۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ڈاکٹروں کے لیے ایک قیمتی معاون بن سکتی ہے، خصوصاً مشکل یا نایاب امراض کی تشخیص میں۔ تاہم کمپنی نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ماڈل فی الحال کلینیکل ٹرائلز کے لیے تیار نہیں اور اسے مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب گوگل بھی اسی میدان میں پیش قدمی کر رہا ہے۔ اگست 2024 میں گوگل نے ایک “Health Acoustic Representations” نامی ماڈل متعارف کرایا تھا جو کھانسی کی آواز کا تجزیہ کرکے تپ دق (ٹی بی) اور دیگر پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔
یہ ماڈل مشین لرننگ الگورتھمز کے ذریعے کھانسی کی آوازوں میں چھپے معمولی فرق کو پہچانتا ہے اور ابتدائی مرحلے میں بیماری کی شناخت کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
صحت کے شعبے میں اے آئی کی یہ پیش رفتیں مستقبل میں طب کی دنیا کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔