ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے تباہی، 90 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 26 جون سے 10 جولائی تک جاری رہنے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کےمطابق شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 90 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جن میں 45 معصوم بچے، 29 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق آفات کے ان سلسلوں میں 158 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 63 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں۔
مزید برآں، سیلابی ریلوں اور بارشوں نے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا، 10 کلومیٹر طویل سڑکیں اور 8 پل بری طرح متاثر ہوئے جبکہ 109 مکانات مکمل طور پر منہدم اور 243 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کےمطابق رواں سال مون سون بارشوں میں 39 شہری جاں بحق اور 103افراد زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بوسیدہ عمارتیں گرنے کے واقعات میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، آسمانی بجلی گرنے سے 3، کرنٹ لگنے سے 4 اور 8 افراد ڈوب کرجاں بحق ہوئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شدید گرمی سے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی اموات میں 85 فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں اور دیگر ماحولیاتی عوامل معمر افراد (بزرگوں) کے لیے شدید خطرات کا باعث بنتے جا رہے ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق UNEP کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ Frontiers 2025 میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ، گلیشیئرز کا پگھلنا، اور شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نہ صرف انسانی زندگی بلکہ قدرتی ماحولیاتی نظام کو بھی غیر معمولی دباؤ میں ڈال رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا کہ 1990 کی دہائی کے بعد سے 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں گرمی کے باعث اموات میں 85 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور یہ شرح خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تیزی سے بڑھ رہی ہے، جہاں بزرگ آبادی شہری علاقوں میں محدود سہولیات کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔
UNEP کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا کہ گرمی کی لہر موسمیاتی تبدیلی کے سب سے مہلک اور بار بار آنے والے اثرات میں سے ایک ہے اور یہ ہمارے معاشرے کے سب سے کمزور افراد بالخصوص بزرگوں کے لیے براہ راست خطرہ ہے، ہمیں ان خطرات کے لیے پہلے سے تیار ہونا ہوگا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بزرگ افراد اکثر سانس کی دائمی بیماریوں، حرکتی مشکلات اور ناقص ہوا کے معیار سے متاثر ہوتے ہیں، ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو سیلاب اور ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کا بھی سامنا ہے۔
رپورٹ میں تجاویز دی گئی ہیں کہ شہری علاقوں کو مزید سبز، قابلِ رسائی اور بزرگ دوست بنانے کی فوری ضرورت ہے، ساتھ ہی ہنگامی حالات کی بہتر منصوبہ بندی اور موسمیاتی معلومات تک آسان رسائی بھی مہیا کی جانی چاہیے۔
خیال رہےکہ اگر عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد بڑھا تو برفانی ذخائر (Cryosphere) میں تیزی سے کمی آ سکتی ہے، جو کروڑوں افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو گی،
سیلاب زمین میں دفن زہریلے کیمیکل، بشمول ممنوعہ مادے، دوبارہ سطح پر لا سکتے ہیں جو غذائی نظام میں شامل ہو کر انسانی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں،بوسیدہ اور پرانے ڈیم بھی خطرے کا باعث بن رہے ہیں، رپورٹ نے ان کی مرمت یا خاتمے کی تجویز دیتے ہوئے دریائی ماحولیاتی نظام کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔