data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 26 جون سے 10 جولائی تک جاری رہنے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

 این ڈی ایم اے کی رپورٹ کےمطابق شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 90 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جن میں 45 معصوم بچے، 29 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق آفات کے ان سلسلوں میں 158 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 63 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں۔

مزید برآں، سیلابی ریلوں اور بارشوں نے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا، 10 کلومیٹر طویل سڑکیں اور 8 پل بری طرح متاثر ہوئے جبکہ 109 مکانات مکمل طور پر منہدم اور 243 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کےمطابق رواں سال مون سون بارشوں میں 39 شہری جاں بحق اور 103افراد زخمی ہوئے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بوسیدہ عمارتیں گرنے کے واقعات میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، آسمانی بجلی گرنے سے 3، کرنٹ لگنے سے 4 اور 8 افراد ڈوب کرجاں بحق ہوئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی

لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔

اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • چمن پاک افغان بارڈر پر ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب خودکش دھماکہ ؛ 5افراد جاں بحق 2 زخمی
  • کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیل گئی‘ درجنوں مریض روزانہ رپورٹ
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے، 3 افراد جاں بحق
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے بارشوں کی الگ الگ پیش گوئی کی، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
  • سیلاب
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • بحیرہ عرب سے درمیانی شدت کی مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل