اہم کیسوں پر تحقیقات کرنے والے ایف بی آر کے دو سینئر ا فسروں کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دو سینئر اہلکاروں کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے باعث مبینہ بے نامی لین دین اور گاڑیوں کی درآمدات میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی جاری تحقیقات کے مستقبل پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے.
(جاری ہے)
عبدالحمید ابڑو، جو کراچی میں کمشنر (آپریشنز) ان لینڈ ریونیو، بے نامی زون تھری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے کو مبینہ طور پر بے نامی لین دین کے خلاف سخت کارروائی شروع کرنے کے بعد اسلام آباد منتقل کر دیا گیا اپنے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر عبدالحمید نے لکھا کہ جب انہوں نے گاڑیوں کی درآمدات میں بے نامی لین دین اور بیگج و تحفہ اسکیم کے غلط استعمال کے خلاف کارروائی کی تو طاقتور لابیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا. انہوں نے کہاکہ میری واحد ”غلطی“ یہ تھی کہ میں نے قانون نافذ کیا اور قومی خزانے کا تحفظ کیا جس کے نتیجے میں مجھے کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا کمشنر نے کہا کہ ان کے اقدامات قومی مفاد میں تھے اور جعلی دستاویزات اور اسکیم کے غلط استعمال کے ذریعے اربوں روپے کے نقصان کو روکنا مقصد تھا. انہوں نے کہا کہ مجھے ہٹایا جا سکتا ہے مگر میں شکست نہیں کھا سکتا میں نے صرف اپنا فرض ادا کیا ہے اور جہاں بھی ہوں، یہ سفر جاری رہے گا. ان کی قیادت میں بے نامی زون تھری نے گاڑیوں کی درآمدات میں بیگج اینڈ گفٹس اسکیم (وی بی اینڈ جی ایس) کے نظامی غلط استعمال کی وسیع تحقیقات شروع کیں یہ اسکیم اصل میں ذاتی استعمال کے لیے تھی، مگر تجارتی درآمد کنندگان نے کلیئرنگ ایجنٹس اور مبینہ کسٹمز اہلکاروں کی مدد سے اس کا غلط فائدہ اٹھایا تحقیقات فروری 2018 سے مئی 2025 کے درمیان کی گئی گاڑیوں کی کلیئرنس پر مرکوز ہیں جس میں ذاتی بیگج اسکیم کے تحت درجنوں ہزار گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشتبہ افراد سے مکمل درآمدی ریکارڈ، کسٹمز دستاویزات، اصل مالکان کی شناخت، معاہدے، بینک بیانات سمیت سات سال کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں اسی دوران شیراز احمد جو جنوبی پاکستان میں پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) کے ڈائریکٹر تھے، کو بھی اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے. شیراز احمد پاکستان کے مشہور فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (ایف سی اے) نظام کی آڈٹ میں سرگرم تھے ان کی نگرانی میں بنائی گئی رپورٹ میں لگژری گاڑیوں کی قیمتوں کو گھٹانے، غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے ادائیگیوں کے ثبوت نہ دینے جیسے سنگین نقائص سامنے آئے. آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمد کنندگان غیر قانونی ذرائع سے رقم بھیجتے ہیں مگر کسٹمز کو کم قیمت ظاہر کرتے ہیں تاکہ محصولات سے بچا جا سکے رپورٹ میں تقریباً 38 ارب روپے کے محصولات کے نقصان کا انکشاف بھی کیا گیا ہے جو ایف سی اے نظام میں تکنیکی نقائص کی وجہ سے ہوا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا گاڑیوں کی رپورٹ میں کی گئی گیا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔ پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔