پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان نے ملکی و غیرملکی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے میچورٹی ٹائم بڑھانے کی آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط کے مطابق 2028 تک اوسطاً میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کی ڈیڈ لائن طے کرلی گئی ہے جس میں مقامی قرضوں پر اوسطاً میچورٹی ٹائم 3 سال 8 ماہ سے بڑھا کر سوا 4 سال کی جائے گی، جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے اوسطا میچورٹی ٹائم سوا 6 سال تک بڑھایا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اوسطاً میچورٹی ٹائم بڑھنے سے آئندہ فنانسنگ ضروریات میں کمی لائی جا سکے گی، جبکہ آئندہ اقتصادی جائزہ سے قبل عملدرآمد رپورٹ بھی مشن کو بھیجی جائے گی۔اوسطاً میچورٹی ٹائم پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی شروع کیا جائے گا، ابھی مقامی قرضوں کیلئے اوسطاً میچورٹی ٹائم 3.
شریعہ کمپلائنٹ کا حصہ آئندہ تین برسوں میں بڑھا کر 20 فیصد مقرر کیا جائے گا، جبکہ غیرملکی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کے 40 فیصد سے زیادہ نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف قرضوں کی جائے گا
پڑھیں:
26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کی گئی تھی اور رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے نو منتخب ممبران اسلام آباد بار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسی نظریے پر قائم ہوا کہ یہاں صرف اللہ کی حاکمیت ہوگی۔ قائداعظم نے اسلامی اصولوں کے مطابق نظام چاہتے تھے اور تحریک پاکستان میں مسلمانوں نے دین کی خاطر اپنی زمینیں، گھر اور قبریں تک قربان کر دیں تاکہ ایک عادلانہ اسلامی نظام قائم ہو سکے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے 78 سال گزرنے کے باوجود نظام درست سمت میں نہیں چل سکا اور ملک کے تمام ستون کھوکھلے ہو چکے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کن ہاتھوں میں رہا اور کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر فکری غور و تبادلہ ناگزیر ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے ملکی عدالتی نظام پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام گلہ سڑا ہے، مڈل کلاس طبقے کو انصاف نہیں ملتا، اور عدالتیں اکثر اس بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کس کو جتوانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
انہوں نے وکلا، بارز اور جماعت اسلامی کے علاوہ کہا کہ کہیں الیکشن ہوتے ہی نہیں، پارٹیوں میں تو الیکشن ہوتے ہی نہیں اور لوگ اپنی پارٹیوں میں جمہوریت کا حصہ نہیں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے زور دیا کہ پاکستان کو قائداعظم کے اصولوں اور اسلامی نظریے کے مطابق چلایا جائے، اور بار ایسوسی ایشنز قوم کی فکری رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں ترمیم اسلام آباد بار امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن