برطانیہ کی معاونت سے گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں روپے کی بچت
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
2019 سے 2025 تک جاری رہنے والا برطانیہ کا تاریخی ’سب نیشنل گورننس پروگرام‘ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے بعد کامیابی سے مکمل ہوگیا جس کے تحت گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں کی بچت ممکن ہوسکی ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کے اعلامیے کے مطابق پروگرام کے دوران بہتر منصوبہ بندی، بجٹ سازی اور محصولات میں اضافے کے ذریعے 1.
یہ بھی پڑھیں:
’مثال کے طور پر، اس پروگرام نے حکومتِ پنجاب کو جامع پینشن اصلاحاتی منصوبہ تیار کرنے میں مدد دی، جس کے تحت ایک نئی پینشن اسکیم متعارف کرائی گئی، جس میں آجراورملازم دونوں شراکت دار ہیں، اس اقدام سے اگلے 30 برسوں میں پنجاب حکومت کو 2.7 کھرب روپے کی بچت متوقع ہے۔‘
پروگرام کے تحت اصلاحات نے براہِ راست عوام کے روزگار اور فلاح پر اثر ڈالا، پنجاب میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کا سماجی و معاشی ڈیٹا جمع کیا گیا، جس سے حکومت ہنگامی نقد امداد اور فوڈ سبسڈی کو بہتر طور پر ہدف بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
’اس پروگرام نے با ہمت بزرگ جیسی سماجی تحفظ اسکیمیں ڈیزائن اور نافذ کرنے میں مدد دی، جو آمدنی سے محروم بزرگوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہے، اور ہمت کارڈ جو پنجاب میں معذور افراد کو مالی معاونت دیتا ہے۔‘
اسی طرح خیبرپختونخوا میں اس پروگرام نے ویسٹ مینجمنٹ کا نظام جدید بنایا، گھر گھر کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کا پائیدارطریقہ متعارف کرایا، جو اب پورے صوبے میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
برطانوی ہائی کمیشن کے ڈائریکٹر برائے ترقی سیم والڈاک کے مطابق یہ پروگرام ظاہر کرتا ہے کہ جب مضبوط شراکت دار طویل مدتی اصلاحات کے لیے یکجا ہوتے ہیں تو زندگیوں میں حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ ’ہم نے اداروں کو مضبوط کیا، خدمات کی فراہمی بہتر بنائی اور پاکستان کو اپنے وسائل کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنایا۔‘
ان کے مطابق اس سے لاکھوں افراد کی روزمرہ زندگی میں براہِ راست بہتری آئی، چاہے وہ نقد امداد تک رسائی ہو یا ایسا ویسٹ مینجمنٹ نظام جو ماحول کو زیادہ صاف اور صحت مند بناتا ہے، انہوں پاکستان میں گورننس اصلاحات کے لیے برطانیہ کا تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ مل کر ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی مالیاتی انتظام کو بہتر بنانے پر برطانیہ اپنی توجہ مرکوز رکھے گا، کئی اہم اقدامات، بشمول صوبائی پینشن اسکیموں میں مزید اصلاحات، برطانیہ کے نئے نیشنل گورننس پروگرام کے تحت آگے بڑھائے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اس پروگرام نے اصلاحات کے پروگرام کے کے ذریعے کے تحت کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، صحت کارڈ سمیت دیگر منصوبوں میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیاں
آڈٹ رپورٹ کے مطابق نجی ہسپتالوں کو غیر ضروری طور پر صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل کیا گیا، بعض نجی ہسپتالوں کو ہیلتھ کئیر کمیشن کے پینل پر نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، صوبہ کے 10 اضلاع صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شعبہ صحت کے پی میں 2018ء سے 2021ء کے دوران صحت انصاف کارڈ سمیت دیگر منصوبوں میں 28 ارب 61 کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آ گئیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق نجی ہسپتالوں کو غیر ضروری طور پر صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل کیا گیا، بعض نجی ہسپتالوں کو ہیلتھ کئیر کمیشن کے پینل پر نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، صوبہ کے 10 اضلاع صحت سہولت کارڈ کے پینل میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 48 میں 17 ہسپتال رجسٹرڈ نہیں تھے، غیر رجسٹرڈ ہسپتالوں کو صحت سہولت پروگرام کے تحت ادائیگیاں کی گئیں، سوات کے صرف 2 غیر رجسٹرڈ نجی ہسپتالوں کو 1-1 ارب روپے سے زیادہ کی ادائیگیاں کی گئیں۔ اسی طرح 18-2017ء سے 22-2021ء کے دوران سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو 27 ارب،1 کروڑ 66 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی، جس پر 2 ارب 16 کروڑ 13 لاکھ روپے انکم ٹیکس بنتا تھا جس سے کٹوتی نہیں کی گئی اور خزانہ کو نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 32 ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیوں سے خزانہ کو 82 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یکم مارچ 2022ء کو محکمہ صحت اور نادرا نے صحت سہولت پروگرام کیلئے سنٹرل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرانا تھا جو نہیں ہوا۔ دوسری جانب رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ صحت سہولت کارڈ سے استفادہ کرنے والے مریضوں کا مکمل ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔