وزیراعلیٰ پنجاب و سندھ کی خیبرپختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے تعزیت اور مدد کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر رہنماؤں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ریسکیو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پنجاب حکومت کے تمام وسائل خیبرپختونخوا حکومت اور عوام کے لیے دستیاب ہیں۔
مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے زلمی فاؤنڈیشن کا ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ اہل پنجاب اپنے خیبرپختونخوا کے بھائیوں اور بہنوں کے غم میں شریک ہیں۔ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کی جانب سے بھی تعزیت پہنچائی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے تعزیتی رابطے اور عوام کی مدد کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا۔
اسی طرح، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی خیبرپختونخوا حکومت سے رابطہ کیا اور سیلاب متاثرین کے لیے سندھ حکومت کی بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا سیلاب: پاک فوج کا ایک دن کا راشن، تنخواہ متاثرین کے لیے وقف
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ضرورت کے مطابق واٹر ریٹریشن پلانٹ خیبرپختونخوا بھیجنے کا حکم دیا اور فوری طور پر 10 ٹرک راشن بیگس اور دیگر اشیائے خورونوش روانہ کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثر بھائیوں کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا سیلاب مریم نواز شریف وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعلٰی پنجاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا سیلاب مریم نواز شریف وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیراعلی سندھ متاثرین کے لیے نواز شریف
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے سیلاب نقصانات کی حتمی رپورٹ جلدمانگ لی،پنجاب کااپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکاعندیہ
سندھ میں 50 ارب اورخیبرپختونخوا میں 30 ارب تک کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ، جبکہ سیلاب سے بلوچستان میں نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں،پنجاب حکومت کا سرپلس بجٹ کی نشاندہی سے انکار
رواں مالی سال ترسیلات زر ریکارڈ 43ارب ڈالر تک جانے اور مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک جانے کا امکان ہے(ذرائع وزارت خزانہ) پاکستان اور آئی ایم ایف مشن میں اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری
آئی ایم ایف نے ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی ہے جب کہ پنجاب نے اپنے ہی وسائل سے متاثرین کی امداد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس میں پاکستانی حکام نے مشن کو ترقی، افراط زر، ترسیلات زر، برآمدات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی۔آئی ایم ایف مشن سے صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی ملاقات بھی ہوئی ہے، جس میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی، تاہم ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے سیلابی نقصانات کے باعث فی الحال سرپلس بجٹ کی نشاندہی سے انکار کردیا ہے اور اپنے وسائل ہی سے سیلاب متاثرین کی امداد کا عندیہ دے دیا ہے۔آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں سیلاب کے نقصانات کی تخمینہ رپورٹ تیارکی جا رہی ہے۔ سندھ میں 50 ارب اورخیبرپختونخوا میں 30 ارب روپے تک کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ہے جب کہ سیلاب سے صوبہ بلوچستان میں نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔بریفنگ میں عالمی ادارے کو مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال ترسیلات زرریکارڈ 43ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں ترسیلات زر کا ہدف 39۔4 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔ معاشی شرح نمو 4۔2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3۔7 سے 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔پنجاب،خیبرپختونخوا میں سیلاب کے بعد تعمیر نو کی سرگرمیوں کے لیے زیادہ ترسیلات زر آنے کا تخمینہ لگایا گیا۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں چاروں صوبوں نے 1464 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دینا ہے۔ گزشتہ مالی سال سرپلس بجٹ میں 280 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔ آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2۔1 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے ایک ارب ڈالر تک محدود رہنے کا امکان ہے۔بریفنگ میں مزید کہا گیاہے کہ برآمدات 35۔2 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے 34۔2 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔ رواں مالی سال درآمدات کا تخمینہ 65 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس سال مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک جا سکتی ہے جب کہ ستمبرمیں مہنگائی 3۔5 سے 4۔5 فیصد کیدرمیان رہنے کا تخمینہ ہے اور سیلابی نقصانات کے باعث مہنگائی میں بتدریح اضافے کا خدشہ ہے۔