بھارت اگست 2019ء سے کشمیریوں کو منظم طریقے سے بے اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
سیاسی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ مودی حکومت کا بڑا منصوبہ مسلم اکثریتی خطے پر ہندو حکومت مسلط کرنا ہے تاکہ اس کی مسلم شناخت اور ثقافت کو مٹایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تجزیہ کاروں اور سیاسی مبصرین نے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت 5 اگست 2019ء سے کشمیری مسلمانوں کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور معاشی طور پر بے اختیار کرنے کے ایک منظم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی اور یکطرفہ منسوخی کا مقصد مقبوضہ علاقے کے مسلمانوں کو اختیارات اور حق رائے دہی سے محروم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ہر طبقے، فرقے اور نسل کے مسلمان ہندوتوا پر مبنی پالیسی کابنیادی ہدف ہیں۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے میں غیر قانونی طور پر آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مودی حکومت کا بڑا منصوبہ مسلم اکثریتی خطے پر ہندو حکومت مسلط کرنا ہے تاکہ اس کی مسلم شناخت اور ثقافت کو مٹایا جائے اور نام نہاد ہندو تہذیب کو زندہ کیا جائے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ان مذموم اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور مقبوضہ علاقے میں نئی دہلی کے نوآبادیاتی منصوبے پر اسے جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل ظلم و جبر کے باوجود کشمیری عوام مودی کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے اپنی منصفانہ اور پرامن جدوجہدجاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی قوانین میں اہم ترامیم کی سفارش کرتے ہوئے جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا۔
الیکشن کمیشن نے سفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی ناگزیر ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج ، انتخابی نشانات اور خواتین نمائندگی کے مسائل حل کرنا ہے جب کہ ترامیم سے انتخابی عمل زیادہ شفاف اور منظم ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری ڈھانچہ مضبوط اور خواتین کی شمولیت یقینی بنے گی، سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی شفافیت جانچنے کے لیے قانون میں کوئی شق موجود نہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں درجنوں جماعتیں ہیں مگر اندرونی جمہوری ڈھانچہ کمزور ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن افسران پر مشتمل ٹیم سیاسی جماعتوں کے انتخابات کا مشاہدہ کرے گی، کمیشن نے سالانہ رپورٹ کے ساتھ مشاہداتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تجویز دی۔