لوبیہ قدرتی غذائی خزانہ، دل، ذیابیطس اور وزن میں کمی کیلیے مفید
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: غذائی ماہرین نے کہا ہے کہ عام طور پر گھروں میں کھایا جانے والا لوبیہ (Kidney Beans/Black-eyed Beans) محض ذائقے دار غذا ہی نہیں بلکہ صحت کے لیے ایک قدرتی خزانہ ہے جسے روزمرہ خوراک میں شامل کرنے سے کئی بیماریوں سے بچاؤ اور جسمانی توانائی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ لوبیہ پروٹین، فائبر، آئرن، فولک ایسڈ، پوٹاشیم اور میگنیشیم جیسے اہم اجزاء سے بھرپور ہے، جو انسانی جسم کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ کئی امراض کے خلاف ڈھال کا کام کرتے ہیں، سب سے اہم یہ کہ لوبیہ گوشت کا بہترین متبادل مانا جاتا ہے اور کم لاگت میں بھرپور غذائیت فراہم کرتا ہے۔
ماہرین صحت نے کہا کہ لوبیہ دل کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے کیونکہ اس میں موجود فائبر اور پوٹاشیم کولیسٹرول کو کنٹرول کرتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتے ہیں، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی لوبیہ بہترین غذا ہے کیونکہ اس میں موجود فائبر خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
ماہرین صحت نے مزید کہاکہ لوبیہ وزن گھٹانے میں بھی معاون ہے کیونکہ اس میں موجود پروٹین اور فائبر طویل وقت تک بھوک کو کم رکھتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ کھانے سے بچاتے ہیں، یہ نظامِ ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے اور قبض جیسی شکایات سے نجات دلاتا ہے۔
ماہرین صحت نے کہاکہ آئرن کی زیادہ مقدار کے باعث یہ خون کی کمی اور انیمیا کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں اضافہ کرتے ہیں۔
غذائی ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ہفتے میں کم از کم دو سے تین بار لوبیہ کو سالن، سلاد یا سوپ کی شکل میں کھانا چاہیے تاکہ مجموعی صحت بہتر ہو اور توانائی برقرار رہے۔ ان کے مطابق یہ سادہ اور سستی غذا روزمرہ زندگی میں شامل کر کے مہنگی دوائیوں اور پیچیدہ بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنوبی سوڈان میں بھوک کی سنگین صورتحال، 2026 میں 75 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور جنوبی سوڈان کی حکومت کی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2026 کے دوران ملک کی نصف سے زیادہ آبادی غذائی بحران یا اس سے بھی بدتر حالات سے دوچار ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (IPC) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اپریل سے جولائی 2026 کے درمیان 7.56 ملین افراد خوراک کی شدید کمی کا سامنا کریں گے جبکہ 20 لاکھ سے زائد بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی سوڈان میں غذائی بحران کی بنیادی وجوہات مقامی تنازعات، شہری عدم تحفظ، اور سیلاب ہیں جنہوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا اور زرعی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا۔
فی الحال 42 فیصد آبادی (تقریباً 5.97 ملین افراد) شدید غذائی عدم تحفظ میں مبتلا ہے، جن میں سے 1.3 ملین ہنگامی سطح (IPC فیز 4) اور 28 ہزار افراد تباہ کن سطح (IPC فیز 5) پر ہیں۔ اپر نیل کے علاقے لوکپنی/ناصِر کاؤنٹی میں قحط کے خطرے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے نمائندے میشک مالو نے کہا کہ جنوبی سوڈان میں بھوک کی موجودہ صورتحال کھیتی باڑی کے نظام میں تعطل اور زرعی پیداوار کی کمی کا نتیجہ ہے۔ پائیدار امن اور زرعی نظام کی بحالی ہی بھوک کے خاتمے کی کنجی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھ اضلاع میں 2026 تک غذائی قلت کی بدترین سطح پر پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کی وجوہات میں خانہ جنگی، بے دخلی، غذائی اشیاء تک محدود رسائی، پانی اور صحت کی سہولیات کی کمی، اور کولرا کے پھیلاؤ کو شامل کیا گیا ہے۔
جنوبی سوڈان کے وزیرِ زراعت و خوراک نے بتایا کہ دسمبر 2025 سے مارچ 2026 کے دوران فصلوں کی کٹائی کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد میں معمولی کمی متوقع ہے، تاہم اگلے سیزن میں یہ تعداد دوبارہ بڑھ کر 7.56 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ اور شراکت دار اداروں کے تعاون سے فنڈز کی قلت کے باوجود متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے اضافی اقدامات کرے گی۔