تمام لوکل کونسلز سے اوزیڈٹی فنڈز کی ماہانہ رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر )سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی یوسیز، ٹاؤن و میونسپل کمیٹیز ، میونسپل کارپوریشنز سمیت سندھ بھر کی تمام لوکل کونسلز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ بھر کی تمام لوکل کونسلز سے او زیڈ ٹی فنڈز کے استعمال کی ماہانہ رپورٹ طلب کرلی ہے۔جب کہ پی اے سی نے سندھ بھر کی تمام لوکل کونسلز کو سندھ حکومت کی طرف سے سالانہ جاری ہونے والے 168 ارب روپے کے او زیڈ ٹی فنڈز کے استعمال اور اخراجات کے تفصیلات جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔ پی اے سی نے محکمہ فنانس اور محکمہ بلدیات کو او زی ٹی فنڈز کے استعمال کے متعلق ماہانہ رپورٹ جمع نہ کرانے والی لوکل کونسلز کو او زیڈ ٹی فنڈز کا اجرا نہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا ہے کے سندھ حکومت سندھ بھر کی لوکل کونسلز کو سالانہ او زیڈٹی فنڈز کی مد میں 168 ارب روپے فراہم کر رہی ہے مگر لوکل کونسلز یہ رقم کہاں اور کیسے خرچ کر رہی ہیں اس متعلق کچھ نہیں معلوم ہو رہا اس لئے لوکل کونسلز کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے۔ پیر کے روز پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو، محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل سیکریٹری عامر حسین سمیت سکھر ڈویزن کے لوکل کونسلز کے افسران نے شرکت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تمام لوکل کونسلز لوکل کونسلز کو سندھ بھر کی پی اے سی ٹی فنڈز
پڑھیں:
تحریک انصاف نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
درخواستگزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے مطابق اختیارات منتخب نمائندوں کو منتقل ہونا لازمی ہیں، لیکن نئے ایکٹ کے تحت انتظامی اور مالیاتی امور میں افسرشاہی کو بالادستی دی گئی ہے، جو جمہوری اصولوں کیخلاف ہے۔ مزید کہا گیا کہ حکومت نے غیرجماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا جوکہ آئین کے آرٹیکل17 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر معین الدین ریاض قریشی نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد پنجاب حکومت، سیکرٹری بلدیات اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے اپوزیشن لیڈر معین الدین ریاض قریشی سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ابوذر سلمان نیازی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے منظور کیا گیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 آئینِ پاکستان سے متصادم ہے، کیونکہ اس میں بیورو کریسی کو ایسے اختیارات دیئے گئے ہیں، جو منتخب عوامی نمائندوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
درخواستگزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے مطابق اختیارات منتخب نمائندوں کو منتقل ہونا لازمی ہیں، لیکن نئے ایکٹ کے تحت انتظامی اور مالیاتی امور میں افسرشاہی کو بالادستی دی گئی ہے، جو جمہوری اصولوں کیخلاف ہے۔ مزید کہا گیا کہ حکومت نے غیرجماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا جوکہ آئین کے آرٹیکل17 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آئین شہریوں کو تنظیم سازی اور سیاسی وابستگی کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، جبکہ غیرجماعتی انتخابات اس حق کو سلب کرتے ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2025 کی وہ دفعات جو بیوروکریسی کو اختیارات دیتی ہیں اور غیرجماعتی انتخابات سے متعلق ہیں، انہیں کالعدم قراردیا جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا اور مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔