سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا اختتام، 62 فیصد ہدف حاصل
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملک بھر میں بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگانے کی 12 روزہ مہم آج اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
پروگرام برائے توسیعِ حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق مہم کے 11 روز مکمل ہونے تک مجموعی ہدف کا صرف 62 فیصد حاصل کیا جا سکا۔
اس قومی مہم کے دوران ایک کروڑ 17 لاکھ بچیوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم 11ویں روز تک صرف 67 لاکھ بچیوں کو ویکسین دی جا سکی، جبکہ تقریباً 40 لاکھ بچیوں کو یہ حفاظتی ٹیکہ نہ لگایا جا سکا۔
ذرائع کے مطابق ویکسینیشن نہ ہونے کی وجوہات میں والدین کا انکار، بچیوں کی بیماری یا مقررہ دنوں میں عدم دستیابی شامل ہیں۔ انکار کے زیادہ تر کیسز بڑے شہروں، بالخصوص کراچی سے رپورٹ ہوئے۔
صوبائی اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ایچ پی وی ویکسینیشن کی کوریج 63 فیصد رہی، جبکہ سندھ میں یہ شرح 65 فیصد تک پہنچی۔ ماہرین صحت کے مطابق اگرچہ یہ مہم حفاظتی ٹیکہ جات کے میدان میں ایک اہم قدم ہے، تاہم اہداف پورے نہ ہونے کے باعث مستقبل میں اس پر مزید توجہ اور آگاہی مہمات کی ضرورت ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
60 فیصد پاکستانیوں نے دوسری شادی کی مخالفت کر دی، گیلپ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے نے پاکستانی معاشرے میں دوسری شادی کے بارے میں دلچسپ رجحانات کو بے نقاب کیا ہے۔
سروے کے مطابق ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اس مسئلے پر تقسیم نظر آتا ہے، جہاں 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حق میں جبکہ 60 فیصد اس کے مخالف ہیں۔ مخالفین نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی صورت میں دوسری شادی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق دوسری شادی کے حامیوں نے بھی یہ حمایت غیر مشروط نہیں کی بلکہ اسے مالی استطاعت سے مشروط قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص کے پاس دونوں بیویوں کا خرچ اٹھانے اور انصاف سے پیش آنے کی اہلیت ہو تو دوسری شادی کی جا سکتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ حمایت کرنے والوں میں مردوں کی شرح خواتین کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے — 50 فیصد مرد دوسری شادی کے حامی ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح 30 فیصد ہے۔
سروے میں یہ سوال بھی شامل تھا کہ کیا دوسری شادی کے بعد دونوں بیویوں کے درمیان انصاف ممکن ہے؟ اس کے جواب میں 72 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ایسا کرنا “مشکل یا ناممکن” ہے۔ صرف 26 فیصد نے کہا کہ منصفانہ سلوک ممکن ہے۔ حیرت انگیز طور پر انصاف کو ناممکن قرار دینے والوں میں بھی 59 فیصد مرد شامل تھے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ دوسری شادی کن حالات میں کرنی چاہیے تو 39 فیصد نے کہا کہ اگر پہلے بچے نہ ہوں تو دوسری شادی کی جا سکتی ہے، 15 فیصد نے دونوں بیویوں میں انصاف کرنے کی صلاحیت کو بنیادی شرط قرار دیا، جبکہ 10 فیصد نے کہا کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لازمی ہونی چاہیے۔ یہ نتائج پاکستانی معاشرے میں ازدواجی تعلقات، مذہبی تعبیرات اور سماجی روایات کے درمیان موجود تضادات کی عکاسی کرتے ہیں۔