اقوام متحدہ نے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کردیں، ایرانی ریال کو شدید دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
نیویارک: اقوام متحدہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے باعث دوبارہ اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی اور دیگر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یہ اقدام برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کے بعد کیا گیا ہے۔
یورپی ممالک نے سلامتی کونسل میں مؤقف اختیار کیا کہ ایران معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہا۔ ایران نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد ایٹمی ہتھیار بنانا نہیں ہے۔
پابندیوں کے تحت ایران پر یورینیم افزودگی، بیلسٹک میزائل سرگرمیوں، اور حساس جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی پر پابندی ہوگی۔ ساتھ ہی درجنوں ایرانی شہریوں اور اداروں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں بھی عائد ہوں گی۔
ایرانی حکومت نے سخت ردعمل کا اعلان کرتے ہوئے برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT) سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
روس نے ان پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں "غیر قانونی" قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ دنیا کو ہر حال میں "ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایران" کو روکنا ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق سفارتکاری ابھی بھی ممکن ہے لیکن ایران کو براہ راست اور نیک نیتی سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔
ایران کی معیشت پہلے ہی امریکی پابندیوں سے متاثر ہے۔ نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد ایرانی کرنسی ریال کی قدر ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 لاکھ 23 ہزار ریال تک جا گری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دنیا کی توجہ غزہ پرمرکوز! اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملے کا منصوبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: عالمی توجہ اس وقت غزہ میں امن منصوبے پر مرکوز ہے لیکن اسرائیل ایران پر دوبارہ حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عسکری عہدیدار نے بتایا ہے اسرائیل نے کئی ممکنہ منصوبے بنا رکھے ہیں جن میں ایران پر دوبارہ حملہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق عہدیدار کا کہنا تھا ہم مشرقِ وسطیٰ اور ایران کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ مختلف امکانات اور اقدامات کے لیے تیار ہیں جن میں ایک امکان ایران کے خلاف دوبارہ کارروائی کا بھی ہے۔