وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہماری مخلوط حکومت کا آغاز ہی سے یہ مؤقف رہا ہے کہ بلوچستان کے اہم معاملات پر وسیع تر اتفاق رائے قائم کیا جائے۔

صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واضح ہدایات دی ہیں کہ صوبے کے اہم مسائل پر اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف جے یو آئی کی ہائیکورٹ میں آئینی درخواست، قانون کو عوام دشمن قرار دیدیا

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جب مائنز اینڈ منرلز بل بلوچستان اسمبلی میں آیا تو حکومت نے کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی سے گریز کیا اور بل کو کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔ کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے تفصیلی بحث کی۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں شق وار غور و خوض کیا گیا جس میں ماہرین اور متعلقہ انجمنوں کو بھی شامل کیا گیا تاکہ یہ قانون زیادہ جامع اور سب کے لیے قابل قبول بنایا جا سکے۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ انسانی سطح پر پڑھنے یا سمجھنے میں غلطیاں ممکن ہیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ عناصر نے اسے غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ بلوچستان اسمبلی ایک سپریم ادارہ ہے اور فیصلے اسی ایوان کے اندر ہونے چاہییں۔

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت نے ایک بار پھر اپوزیشن کے دوستوں، اپوزیشن لیڈر اور حتیٰ کہ ان جماعتوں کو بھی دعوت دی ہے جو اسمبلی میں موجود نہیں، تاکہ وہ آ کر اس بل پر اپنی رائے دیں۔ اگر کسی شق پر اپوزیشن یا دیگر جماعتوں کو اعتراض ہے تو ہم اسے بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں۔ اور اگر ہمارے دلائل سے وہ قائل ہو جاتے ہیں تو یہ بھی جمہوری عمل کا حصہ ہے۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپوزیشن اور اسپیکر اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اسمبلی میں مثبت ماحول فراہم کیا گیا جس کے نتیجے میں یہ طے پایا کہ بل کو مشترکہ قرارداد کی شکل دی جائے۔

انہوں نے کہاکہ اسمبلی سیکریٹریٹ اس سلسلے میں رہنمائی کرے گا تاکہ یہ بل دوبارہ ایوان میں لا کر اتفاق رائے سے منظور کیا جا سکے۔

اپوزیشن کے اعتراضات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ اپوزیشن کی درخواست پر مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عملدرآمد فی الحال ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے روک دیا گیا ہے اور آئندہ 10 سے 15 روز میں اس پر مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ جو بھی دوست وزیراعلیٰ ہاؤس آ کر مشاورت کرنا چاہیں، ہمارے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں۔ چاہیں تو اسمبلی میں بیٹھ کر بھی تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ وفاقی نمائندے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی اس عمل میں شامل ہوں گے تاکہ ہر پہلو کا احاطہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سیاست ہمیشہ مکالمے اور اتفاق رائے کی سیاست رہی ہے۔ ہماری قائد بے نظیر بھٹو شہید فرمایا کرتی تھیں کہ جمہوری اقدار اور قومی ترقی صرف اتحاد اور ہم آہنگی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ہم اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے چاہتے ہیں کہ یہ بل بلوچستان کے عوام کی امنگوں کا عکاس ہو اور ہر سیاسی قوت اس کا حصہ بنے۔

وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ مائنز اینڈ منرلز سے متعلق بل کو متفقہ قرارداد کی صورت میں منظور کیا جائے گا تاکہ یہ قانون نہ صرف صوبے کے عوام کی خواہشات کو پورا کرے بلکہ بلوچستان کے وسائل کے منصفانہ اور شفاف استعمال کی ضمانت بھی بنے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن نے موقف ہے کہ مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں بعض شقیں غیر ملکی اور بڑی سرمایہ کار کمپنیوں کو حد سے زیادہ اختیارات دیتی ہیں، جبکہ مقامی کان کن برادری اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ دوبارہ اسمبلی سے اتفاق رائے سے منظور کرانے کا اعلان

ان کے مطابق بل میں رائلٹی اور ریونیو کی تقسیم کے طریقہ کار کو بھی واضح نہیں کیا گیا، جس کے باعث خدشہ ہے کہ صوبے کے عوام کو اپنے وسائل سے براہ راست فائدہ نہیں پہنچے گا۔

اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں اور متاثرہ اضلاع کو ترقیاتی منصوبوں میں شریک کرنے کی ضمانت بل میں شامل نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتفاق رائے کی کوششیں مخلوط حکومت میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اتفاق رائے کی کوششیں مخلوط حکومت میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز مائنز اینڈ منرلز انہوں نے کہاکہ سرفراز بگٹی نے اسمبلی میں اتفاق رائے وزیر اعلی کیا گیا کیا جا کے لیے یہ بھی

پڑھیں:

فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور

بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ سے ملک کے دیگر شہروں کے لیے فضائی کرایوں میں غیر معمولی اور امتیازی اضافے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرلی۔

اراکینِ اسمبلی نے کہا کہ قومی اور نجی فضائی کمپنیاں بلوچستان کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی کر رہی ہیں جہاں کوئٹہ سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے کرایے ملک کے دیگر شہروں کی نسبت 3 سے 4 گنا زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں جس نے نہ صرف مسافروں کو ناقابل برداشت مالی بوجھ تلے دبا دیا ہے بلکہ بلوچستان کے باقی ملک سے تجارتی و انتظامی روابط بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہدہ رؤف نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی کا یکطرفہ کرایہ عام ایام میں 43 سے 45 ہزار روپے جبکہ بعض اوقات 60 ہزار روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔

شاہدہ رؤف نے کہا کہ اسی طرح کوئٹہ سے اسلام آباد تک کا کرایہ 70 ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کراچی سے لاہور یا اسلام آباد تک کرائے صرف 15 سے 20 ہزار روپے کے درمیان ہیں جو واضح امتیازی سلوک کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند رہتی ہیں، ریل سروس معطل ہوتی ہے، ایسے میں عوام کے لیے فضائی سفر ہی واحد قابل اعتماد آپشن ہے مگر یہی سب سے مہنگا کر دیا گیا ہے۔

شاہدہ رؤف نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر وفاقی حکومت، وزارت ہوا بازی، پی آئی اے اور نجی فضائی کمپنیوں سے رابطہ کرے اور کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر ہوائی اڈوں سے پروازوں کے کرایے ملک بھر کے برابر کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ پی آئی اے اور نجی کمپنیوں کے ذمہ داران کو ایوان میں بلا کر وضاحت لی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے۔

پارلیمانی سیکریٹری مینا مجید نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کمپنیوں کا رویہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ امتیازی ہے اس لیے نہ صرف کرایوں میں کمی بلکہ کوئٹہ سے تربت اور گوادر کے لیے پروازوں کا اجرا بھی قرار داد میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کرایوں میں ہر چند گھنٹوں بعد ہونے والا اضافہ بھی عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی رکن فرح عظیم شاہ نے قرار داد کو پورے ایوان کی مشترکہ آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینیئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ نجی ایئر لائنز کوئٹہ سے پروازیں نہیں چلا رہیں اور جو پروازیں ہیں وہ نہایت مہنگی اور اکثر اچانک منسوخ کر دی جاتی ہیں۔

زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ جہاں اسلام آباد، کراچی یا پشاور کے لیے باقی شہروں سے ٹکٹ کی قیمت 20 ہزار کے قریب ہے وہیں یہی کرایہ کوئٹہ سے 70 تا 80 ہزار روپے سے کم نہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ اگر کرایوں میں کمی نہ کی گئی تو عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔

پارلیمانی سیکریٹری برکت رند نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ سے تربت کے لیے کم از کم ہفتہ وار پرواز شروع کی جائے۔

صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ صرف ایئر لائنز کے حکام نہیں بلکہ وزارت ہوا بازی کو بھی بلا کر جواب طلبی کی جائے اور اس سلسلے میں ایوان کی نمائندگی پر مشتمل کمیٹی اسلام آباد جا کر براہ راست بات کرے۔

ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے بھی کرایوں کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ایوان سے مشترکہ مؤقف اپنانے کی اپیل کی۔

بی این پی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ صرف قرار دادیں منظور کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اصل ضرورت ان پر عملی اقدام کرنے کی ہے۔

ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس قرارداد کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عام آدمی کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ وہ پہلے ہی وزیراعظم اور وزیر دفاع سے اس حوالے سے بات کر چکے ہیں تاہم آئندہ اقدام کے طور پر وہ تمام پارلیمانی قیادت کو ساتھ لے کر اسلام آباد جائیں گے تاکہ وزیرِ اعظم اور وزیر ہوا بازی سے براہ راست ملاقات کرکے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ کوئٹہ سے دبئی کا کرایہ اندرونِ ملک سفر سے سستا پڑتا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نجی کمپنیوں کی نگرانی میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس قرارداد کو مثال بنا کر وفاق سے سخت مؤقف اپنائیں گے اور ایوان کی مکمل نمائندگی کے ساتھ اسلام آباد جا کر اس امتیازی طرزِ عمل کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر فیئر بلوچستان اسمبلی کوئٹہ کوئٹہ فضائی کرایے

متعلقہ مضامین

  • اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
  • فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
  • عزمِ استحکام مہم پائیدار امن کی ضمانت ہے، قومی اتفاق رائے برقرار رہے گا، صدر زرداری
  • اپوزیشن اتحاد کا آج سے آئین کی بحالی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • پاک، ایران سیاسی مشاورت کا تیرھواں دور ،تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کون روک سکتا تھا؟ وزیراعظم چوہدری انورالحق کا اسمبلی میں خطاب
  • وزیر اعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کیلئے اجلاس شروع
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہوگی
  • پاکستان میں ریئر ارتھ منرلز میں بڑی تجارتی صلاحیت موجود ہے: قیصر احمد شیخ۔