بھارت نے آذربائیجانی کارگو طیارے کو فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہ دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
پاکستان سے حالیہ بدترین شکست کے بعد بھارت میں پائی جانے والی بے چینی اور خوف کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کہ باکو سے چنئی جاتے ہوئے ایک کارگو طیارے کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ طیارہ 23 ستمبر کو فنی خرابی کے باعث کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ پر مجبور ہوا تھا اور پانچ دن تک ایئرپورٹ پر گراؤنڈ رہا۔ غیر ملکی ماہرین کی نگرانی میں مرمت مکمل ہونے کے بعد طیارے نے اپنی نئی منزل کولمبو کے لیے پرواز بھری، مگر بھارت نے اسے اپنی فضائی حدود سے گزرنے سے روک دیا۔
بھارتی اجازت نہ ملنے کے باعث یہ پرواز جو عام حالات میں صرف تین گھنٹے میں مکمل ہو جاتی ہے، سات گھنٹے سے زائد طویل روٹ سے کولمبو پہنچی۔ طیارے کو مخالف سمت میں اڑان بھرنی پڑی، پہلے ایران اور پھر خلیجی ممالک کا طویل چکر کاٹا اور بالآخر مالدیپ کے راستے سری لنکا پہنچا۔ اس طرح پرواز کو ساڑھے چار گھنٹے کا اضافی وقت برداشت کرنا پڑا۔
بھارتی حکام کی جانب سے اس فیصلے کی کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں شکست نے نئی دہلی کو ہر سطح پر خوف اور دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کارگو پرواز کو بھی غیر معمولی تاخیر اور دشوار راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا بھر سے بھارت جانے والی غیر ملکی ایئر لائنز معمول کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں، لیکن اس مخصوص معاملے میں بھارتی رویہ غیر معمولی نظر آیا، جو خطے کی بدلتی ہوئی کشیدگی کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کرکے قافلے کو روک دیا۔ رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔