ملک میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بحالی کیلیے جہدوجہد کرینگے‘ اعتزاز احسن
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250930-08-10
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ بار میں بیرسٹر اعتزاز احسن کی 80 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ چوہدری اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جسٹس سرفراز ڈوگر جیسے جج نہیں چاہئیں، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو وکلا سے بدتمیزی کی اجازت نہیںدیں گے، ہمیں وکلاء کو مضبوط ہونا ہوگا، سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیادہ تعداد میں جج ہیں، یہ سپریم کورٹ میں 34 جج کرنا چاہتے ہیں جو قبول نہیںہے، ہم اب اس ملک میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بحالی کے لیے جہدوجہد کریں گے، بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، بانی پاکستان تحریک انصاف کو فوری رہا کیا جائے، میری جماعت کو بھی سمجھنا چاہئے، ان نور والوں سے کسی کو کوئی شرف حاصل نہیں ہوگا، ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا۔ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بنچ ہی سن سکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہو سکتا تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے سنی اتحاد کونسل اور اس کے چیئرمین کا کنڈکٹ قابل ستائش نہیں تھا، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے دو دن ابتدائی دلائل دئیے اور کیس میں تاخیر پیدا کرنے کیلئے دو درخواستیں دیں۔ پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرنگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انھیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بنچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے۔ ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے۔