ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کیخلاف چالان کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آ باد:
وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر وکیل ہادی علی چٹھہ کے خلاف چالان کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
متنازع ٹوئٹس کیس کے سلسلے میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف 7 صفحات پر مشتمل چالان اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں جمع کروا دیا۔
چالان میں پراسیکیوشن کے 4 گواہان کی فہرست بھی شامل ہے، جس کے مطابق سب انسپکٹر شہروز ریاض، وسیم خان، ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس رحمان، اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران حیدر گواہان میں شامل ہیں۔
چاروں گواہان این سی سی آئی اے میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ چالان میں ایمان مزاری کے مختلف ٹوئٹس کا متن بھی درج ہے۔ چالان کے مطابق ایمان مزاری کی ٹوئٹس کو ہادی علی چٹھہ نے ری ٹوئٹ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہادی علی چٹھہ ایمان مزاری
پڑھیں:
ملتان کی ثانیہ زہرا کے قتل کا فیصلہ جج نے سنادیا، مقتولہ کے شوہر علی رضا کو سزائے موت
مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیر سماعت رہا۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔