اسحاق ڈار کا سید عباس عراقچی سے ٹیلیفونک رابطہ، خطے کی صورتحال پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے کی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے جاری سفارتی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزراء خارجہ نے پاک ایران تعلقات کا جائزہ لیا، دونوں راہنماؤں نے خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزرائے خارجہ نے خطے کی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے جاری سفارتی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے خطے کی
پڑھیں:
امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!
علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!