WE News:
2025-10-04@13:53:50 GMT

پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض دو ممالک کے درمیان ایک سفارتی رشتہ نہیں بلکہ خطے کی سیاست، سلامتی اور امتِ مسلمہ کی اجتماعی قوت کا مظہر ہیں۔ 7 دہائیوں سے زائد پر محیط یہ رشتہ وقت کے ہر امتحان میں مزید مضبوط ہوا ہے۔

حال ہی میں سعودی صحافی عبد اللہ المدیفر نے اپنے معروف پروگرام (فی الصوره) میں سعودی عرب کے سینیئر رہنما شاہ فیصل کے بیٹے شہزادہ ترکی الفیصل کا انٹرویو کیا، جو اس تعلق کی گہرائی اور مستقبل کے امکانات کو سمجھنے کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

عبد اللہ المدیفر سعودی عرب کے نمایاں صحافی ہیں، جو اپنے بے لاگ سوالات اور گہرے تجزیاتی انداز کے باعث سعودی میڈیا میں ایک معتبر حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا پروگرام (فی الصوره) محض ایک انٹرویو شو نہیں بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جسے سعودی عرب میں ریاستی مکالمے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اسی پروگرام میں شہزادہ ترکی الفیصل جیسے رہنما کی گفتگو براہِ راست خطے کی سیاست پر اثر انداز ہوتی ہے۔

شہزادہ ترکی الفیصل سعودی عرب کی قومی سلامتی کے ایک اہم ستون رہے ہیں۔ وہ برسوں تک مملکت کی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ رہے اور عالمی سطح پر ان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جن کی بات کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ ان کا پس منظر انہیں صرف ایک سابق عہدے دار نہیں بلکہ ایک دانشور اور عالمی تجزیہ کار بھی بناتا ہے، جن کی بصیرت خطے کے مستقبل پر روشنی ڈالتی ہے۔

انٹرویو میں جب پاکستان کا ذکر آیا تو شہزادہ ترکی الفیصل نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو محض رسمی نہیں بلکہ قدرتی قرار دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ مرحوم شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کا دورہ کیا تھا، اور اس موقع پر ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے اس دور میں پاکستان کی مالی اور عسکری مدد کی، مگر کبھی اس پر کوئی شرط عائد نہ کی۔ ہو سکتا ہے پاکستان نے اس تعاون کو اپنی تحقیق اور دفاعی صلاحیت کو جلا بخشنے میں استعمال کیا ہو۔ یہ پہلو دونوں ملکوں کے درمیان بے لوث اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے ماضی کی ان یادوں کے ساتھ ساتھ عسکری تعاون کی تفصیلات بھی بتائیں کہ کس طرح پاکستانی فوجی دستے سعودی عرب کے مختلف علاقوں، بالخصوص تبوک اور خمیس مشیط میں تعینات ہوئے، جب کہ سعودی عرب نے پاکستان کو مادی وسائل فراہم کیے۔ یہ تعاون صرف فوجی سطح پر نہ تھا بلکہ بھائی چارے اور یکجہتی کی بنیاد پر پروان چڑھا۔

پاکستان کے کردار کو شہزادہ ترکی الفیصل نے ایک قدرتی حلیف کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آزادی کے فوراً بعد سے سعودی عرب کے قریب رہا ہے، اور خطے کے توازنِ قوت میں اس کا کردار فیصلہ کن ہے۔ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی مسلم فوجی طاقت ہے اور واحد اسلامی جوہری ملک بھی، اس لیے اس کا اتحادی بننا محض ایک انتخاب نہیں بلکہ ایک فطری امر ہے۔

انٹرویو میں اسلامی اتحاد کا حوالہ بھی آیا، جو سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف تشکیل دیا تھا۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے اس امکان کا اظہار کیا کہ مستقبل میں یہ اتحاد صرف دہشتگردی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دیگر خطروں کے مقابلے میں بھی ایک اجتماعی قوت بنے گا۔ یہ سوچ ایک وسیع تر اسلامی نیٹو کی جھلک دیتی ہے۔

انٹرویو کا اہم ترین حصہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ تھا، جس میں نیٹو معاہدے کی پانچویں شق جیسے اصول کو شامل کیا گیا ہے۔ یعنی اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو محض دوستانہ سطح سے بڑھا کر باقاعدہ دفاعی ڈھانچے میں ڈھالتا ہے۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیل کے جارحانہ رویے کو بھی خطے کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل اپنے آپ کو خطے کی سب سے بڑی طاقت ثابت کرنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلے کے لیے اجتماعی قوت اختیار کرنا ناگزیر ہے، اور پاکستان و سعودی عرب کا حالیہ معاہدہ اسی اجتماعی حکمتِ عملی کی ایک بڑی کڑی ہے۔

یوں عبد اللہ المدیفر کے پروگرام میں ہونے والی یہ گفتگو نہ صرف ماضی کے سنہرے ابواب یاد دلاتی ہے بلکہ مستقبل کی سمت بھی واضح کرتی ہے۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ اب سفارت کاری کی رسمی حدوں سے نکل کر خطے کی سلامتی، امت کی اجتماعی طاقت اور توازنِ قوت کا ضامن بن چکا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

طلحہ الکشمیری

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہزادہ ترکی الفیصل نے سعودی عرب کے نہیں بلکہ خطے کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی تاریخ اور جغرافیہ بدل دیں گے؛ بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھبکیاں

بوکھلاہٹ کے شکار مودی سرکار کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کھوکھلی دھمکیاں دی ہیں۔

یہ زہرفشانی بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گجرات میں فوجی اڈّے کے دورے پر اہلکاروں سے خطاب میں کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر پاکستان نے سرکریک سیکٹر میں کوئی کارروائی کی تو اس کی تاریخ اور جغرافیہ دونوں بدل دیں گے۔

راج ناتھ سنگھ نے یہ جھوٹا دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان سرکریک کے علاقے میں اپنی عسکری موجودگی اور انفرا اسٹرکچر میں اضافہ کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر دفاع نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا ہے لیکن کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

بھارتی وزیر دفاع نے حقائق کو مسخ کرتے ہوئے بے بنیاد دعویٰ بھی کیا کہ 1965 میں بھارتی فوج لاہور تک پہنچ گئی تھی اور یاد رہے کہ سرکریک سے کراچی تک بھی ایک سڑک جاتی ہے۔

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سرکریک سیکٹر میں دو نئی تنصیبات کا ورچوئل افتتاح بھی کیا جن میں ٹئی ڈل انڈیپینڈنٹ برتھنگ فسیلٹی اور مشترکہ کنٹرول سینٹر شامل ہیں۔

بھارتی وزیر دفاع کے مطابق ان منصوبوں سے ساحلی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

یاد رہے کہ سرکریک دراصل سندھ اور بھارتی ریاست گجرات کے درمیان واقع دلدلی علاقہ ہے جس پر دونوں ممالک اپنی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

اس مسئلے پر ماضی میں کئی بار مذاکرات ہو چکے ہیں، حتیٰ کہ 2006 میں دونوں ممالک نے مشترکہ سروے بھی کروایا اور متفقہ نقشہ تیار کیا تھا لیکن یہ تنازع تاحال حل نہیں ہو سکا۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیرِخارجہ اسحاق ڈار اور سعودی وزیرِخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی ٹیلی فونک گفتگو، غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک گفتگو، علاقائی پیشرفت بالخصوص غزہ کی صورتحال بارے تبادلہ خیال کیا
  • غزہ ، انسانیت کی شکست کا استعارہ
  • پاکستان کی تاریخ اور جغرافیہ بدل دیں گے؛ بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھبکیاں
  • چین پورے مشرقی خطے کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے ،صدرآصف علی زرداری
  • پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں، جن کا مستقبل ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے؛ صدرِ مملکت
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان دورے پر کن معاہدات پر دستخط کریں گے؟
  • غزہ: موت کے سائے میں صحافت
  • فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی