کراچی: ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر آنے پرپابندی کیخلاف شہری کی درخواست قابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: مقامی ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر داخلے پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کو کنزیومر کورٹ جنوبی نے قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ 18 مئی کو ہوٹل میں کھانا کھانے گیا تو ویٹر نے بیٹھنے سے منع کردیا۔ شکایت پر مینیجر نے شلوار قمیض کو “چیپ ڈریسنگ” قرار دیا۔
ہوٹل انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ وہ شلوار قمیض سمیت ہر لباس میں آنے والے مہمانوں کا احترام کرتے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ابتدائی سماعت میں ہوٹل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ یہ کیس کنزیومر کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، تاہم عدالت نے یہ اعتراضات مسترد کرتے ہوئے درخواست پر کارروائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شلوار قمیض
پڑھیں:
ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا، کسی شہری کو بلاوجہ حوالات میں بند کرنا زیادتی ہے: جسٹس عقیل عباسی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہیں کردیں، ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے۔ سپریم کورٹ میں اختیارات کے غلط استعمال پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے، وکیل عمیر بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ دیگر پولیس اہلکاروں کی غلطی پربے قصور برطرف کیا گیا، جوان آدمی ہے، ابھی ساری زندگی پڑی ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا ہوتا ہے، کسی عام شہری کو بلاوجہ تھانے میں بند کرنا زیادتی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہماری بادشاہت تو نہیں، جو چاہیں کردیں، ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، ساری گواہیاں آپ کے خلاف ہیں۔ وکیل عمیر بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ نہ کوئی شکایت ہے نہ ہی کسی نے خلاف گواہی دی، عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ راولپنڈی کے تھانہ ڈھڈیال کے سابق ایس ایچ او یاسر محمد کو 2 خواتین سمیت 4 شہریوں کو حبس بیجا میں رکھنے پر برطرف کیا گیا تھا۔