آشا بھوسلے کو عدالت سے انصاف مل گیا؛ حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
بھارت کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ آشا بھوسلے کے حق میں بمبئی ہائی کورٹ کا ایک تاریخی فیصلہ آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آشا بھوسلے نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ میری آواز اور تصویر کو بعض ادارے اور افراد بغیر اجازت کے استعمال کر رہے ہیں۔
کاروباری اور تخلیقی کاموں میں گلوکارہ آشا بھوسلے کے نام، شخصیت اور تصویر کو اے آئی کی مدد سے استعمال کرنے پر بعض بین الاقوامی ادارے اور ایک فنکار کو فریق بنایا گیا تھا۔
ممبئی کورٹ نے آج اس اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے آشا بھوسلے کی آواز، تصویر اور شخصیت کے غیر مجاز استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ حکم مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارمز، ای کامرس ویب سائٹس اور دیگر اداروں پر بھی لاگو ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آشا بھوسلے کی شناخت چاہے وہ ان کی آواز ہو، تصویر ہو یا ان سے مشابہت رکھنے والا کوئی بھی اظہار ہو، کو ان کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس ڈاکٹر عارف اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ مشہور شخصیات کے ذاتی حقوق کا احترام کیا جانا ضروری ہے۔ ان کا نام اور آواز تجارتی مفاد کے لیے بغیر اجازت استعمال کرنا شخصی آزادی پر حملہ ہے۔
خیال رہے کہ ایسے ہی ایک فیصلے میں امیتابھ بچن اور ایشوریہ رائے کو بھی انصاف مل چکا ہے۔
بھارت میں کئی کمپنیاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے نامور فنکاروں کی آوازوں، ان کے کردار اور شخصیت کو بغیر اجازت استعمال کرکے منافع کما رہے ہیں۔
ایشوریہ رائے کی آواز اور تصویر کو تو اے آئی کی مدد سے نازیبا مناظر اور بیہودہ مواد کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، عدالت عظمیٰ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
عدالت عظمیٰ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں 7 غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔