data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بین الاقوامی امور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم اور قومی سطح کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کو نئے تقاضوں کے مطابق ازسرِنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہفتے کو روزنامہ جسارت فورم میں منعقدہ ایک فکری سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار سے ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر، جامعہ کراچی کی ماہرِ بین الاقوامی قانون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے خطاب کیا، جب کہ میزبانی کے فرائض معروف محقق و تجزیہ نگار جہانگیر سید نے انجام دیے۔

مقررین نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ابھرنے والے نئے سیاسی اتحاد، توانائی کے وسائل پر بڑھتی مسابقت اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کے نتیجے میں پاکستان کے لیے ایک متوازن، فعال اور خودمختار خارجہ پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ قومی مفاد کے تحفظ کے لیے علاقائی تعاون اور سفارتی حکمت عملی میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے تعلیمی و سائنسی سفارت کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ وہ 36 سالہ تدریسی و تحقیقی خدمات کے حامل ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات ہیں اور مشرقِ وسطیٰ سمیت عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی پھیلاؤ، آبی و ماحولیاتی تنازعات اور عالمی قانون کے تناظر میں پاکستان کو مضبوط سفارتی موقف اختیار کرنا چاہیے۔ وہ جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر اور سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس و سوشل سائنسز رہ چکی ہیں۔

ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ عالمی سیاست میں ابھرنے والے نئے رجحانات کو سمجھنے کے بغیر کوئی قوم اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو مستحکم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کے مسائل کا حل باہمی اتحاد اور اصولی موقف اپنانے میں ہے۔ وہ جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور اسلامی تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں۔

سیمینار کے اختتام پر معزز مقررین نے روزنامہ جسارت کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا، جہاں چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ اور جسارت ڈیجیٹل اسٹوڈیو،روزنامہ جسارت کراچی کے مختلف شعبہ جات اور جسارت کے کارکنان کا تعارف پیش کیا۔

چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اپنی تازہ تصنیف بطورِ تحفہ پیش کی۔اس موقع پرروزنامہ جسارت کراچی کے،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، سینئر رپورٹرمنیر عقیل انصاری،محمد علی فاروق، ایڈٹر سید حسن احمد، سب ایڈیٹرعلیم اور سب ایڈیٹر عارف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

وفد نے روزنامہ جسارت کے ادارتی و تکنیکی امور میں پیشہ ورانہ معیار کو سراہا اور کہا کہ ادارہ ملک میں آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی نے کہا کہ

پڑھیں:

صوبوں سے  مل  کر  ریلو ے  نیٹ ورک  کو وسطی ایشیا تک  توسیع  دینگے : وزیراعظم 

اسلام آباد+کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+سٹاف رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن، جدت اور جدید سہولیات کی فراہمی ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی سرکلر ریلوے  (کے سی آر) کو جدید خطوط پر استوار کرے گی۔ صوبے اور ملک بھر کے تمام ریلوے سٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز یہاں نیو شالیمار ایکسپریس اور کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن کے اپ گریڈ شدہ ویٹنگ رومز اور سی آئی پی لائونج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، غیر ملکی سفارتکار، ارکان پارلیمنٹ اور وفاقی و صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا سندھ اور پنجاب کی طرح خیبر پی کے اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ بھی اسی طرح کی ہم آہنگی پیدا کی جائے گی تاکہ پاکستان ریلوے کو خطے کا بہترین سفری نظام بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے فریٹ سسٹم کو بھی منظم کیا جا رہا ہے اور تھر کول کی ترسیل کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتیں 50 فیصد شراکت کے ساتھ مشترکہ منصوبہ چلا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ منصوبوں کے مقررہ اہداف کے حصول کے لیے تمام ضروری فنڈز جاری کیے جائیں گے۔ کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی شالیمار ایکسپریس کو مکمل طور پر نئی اور جدید ٹرین میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کراچی کو معاشی مرکز اور "پاکستان کا دل"  قرار دیا۔ انہوں نے  اعادہ کیا کہ پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ذریعے ملکی معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔ وزیراعظم نے حنیف عباسی کی قیادت کی تعریف کی اور انہیں آج کی تقریب کا ہیرو قرار دیتے ہوئے فرسودہ ریلوے نظام میں تبدیلی لانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ریلوے نیٹ ورک کو وسطی ایشیا تک توسیع دے گی، خصوصاً ازبکستان- افغانستان- پاکستان ریلوے لائن منصوبے کا ذکر کیا۔ انہوں نے اسلام آباد- تہران- استنبول ریلوے روٹ کی بحالی پر بھی زور دیا جس سے معیشت نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کہ حنیف عباسی ایشیائی ترقیاتی بنک کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے قرض کے لیے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ کراچی سے روہڑی تک ریلوے لائن کو مزید اپ گریڈ کیا جا سکے اور اسے ریکوڈک منصوبے سے منسلک کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی خواہش پر کے سی آر کو سی پیک میں شامل کرنے کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کراچی کے عوام کے لیے ناگزیر منصوبہ ہے اور اسے ہر عالمی فورم پر اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ جلد عملی شکل اختیار کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 54 ریلوے سٹیشنز پہلے ہی جدید بنائے جائے جا چکے ہیں اور جب تمام چھوٹے بڑے سٹیشنز اپ گریڈ ہو جائیں گے تو وہ وزیر ریلوے کے لیے صدارتی ایوارڈ کی سفارش کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت 14 ٹرینوں کو آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے جبکہ ریلوے کے ہسپتال اور سکول بھی نجی انتظامیہ کے حوالے کیے جا رہے ہیں تاہم ریلوے ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہ ایم ایل-1  منصوبے پر بھی پیش رفت جاری ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں صرف آٹھ ماہ کے اندر شاندار بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ روہڑی سٹیشن کی اپ گریڈیشن پر 1 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ کراچی سٹی سٹیشن پر بھی کام جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی آمد پر وزیراعظم کا خیرمقدم کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی کینٹ سٹیشن پر نیو شالیمار ایکسپریس کا افتتاح کیا اور سہولیات کو جدید بنانے اور ڈیجیٹائزیشن کے کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے  اپ گریڈ شدہ ویٹنگ ایریا، سی آئی پی لائونج، جدید ڈائننگ ہال اور کمپیوٹرائزڈ ٹکٹنگ سسٹم کا بھی معائنہ کیا۔ وزیر اعظم کراچی میں آفتاب شعبان میرانی کے گھر گئے جہاں انہوں نے آفتاب شعبان میرانی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ عطاء اللہ تارڑ، حنیف عباسی، سید مراد علی شاہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم کراچی میں رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کے گھر گئے جہاں انہوں نے عبدالقادر پٹیل کو ان کے صاحبزادے کی شادی کی مبارکباد دی۔ مراد علی شاہ نے شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کراچی کی ترقی کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ نے نشاندہی کی کہ جب تک کراچی حیدرآباد موٹروے مکمل نہیں ہوتی، ٹرین سفر عوام کے لیے سب سے قابلِ اعتماد ذریعہ نقل و حمل ہے۔ مراد علی شاہ نے ایک مرتبہ پھر کے سی آر کے لیے وفاقی تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وسائل اس بڑے منصوبے کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سندھ حکومت وفاقی حکام اور ریلوے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی تاکہ منصوبے کی کامیاب تکمیل ممکن ہو سکے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کراچی میں نوابزادہ جام کرم علی اور پرنس جام قائم علی کی رہائش گاہ گئے۔

متعلقہ مضامین

  • تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
  • صوبوں سے  مل  کر  ریلو ے  نیٹ ورک  کو وسطی ایشیا تک  توسیع  دینگے : وزیراعظم 
  • بدلتی دنیا میں پاکستان کا کردار اہم ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان‘ اردن کے درمیان دفاعی تعاون کا فروغ خوش آئند: حافظ عبدالکریم
  • پاکستان اور قطرکے درمیان اقتصادی، دفاعی تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں: ڈاکٹر مصدق ملک
  • پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے کے تحت تعاون آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور قطر میں اقتصادی، دفاعی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • پاکستان اور قطر کے تعلقات میں اقتصادی و دفاعی تعاون کا نیا دور
  • ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے خطرہ، بین الاقوامی ادارے معاونت کریں: وزیر خزانہ