جماعت اسلامی نے فلسطین کا دو ریاسی حل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے فلسطین کا دو ریاسی حل مسترد کردیا ہے۔
کراچی میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غزہ کے لوگ قربانیاں دے رہے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 68 ہزار کے قریب لوگ شہید ہوچکے ہیں، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں، یہ سب لوگ ظالموں کے ظلم کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم غزہ کی صورتحال پر اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلائیں، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری ہورہی ہے، فلسطینیوں کو قحط میں مبتلا کیا ہوا ہے لیکن وہ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور استقامت کا پہاڑ بنے ہوئے ہیں، وہ ظالموں کا مقابلہ کررہے ہیں اور پوری امت کی جانب سے فرض کفایہ ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس ایک اسلامی تحریک ہے، ہمارا حکمران طبقہ حماس کا نام لیتے ہوئے پریشان ہونے لگتا ہے، لیکن تحریک وہی کامیاب ہوتی ہے جو عوام کی نمائندہ تحریک ہو اور عوام کی تائید سے آگے بڑھتی ہو، ایسی تحریکیں جو امریکا اور فلسطین کو بے نقاب کرتی ہیں ان کا نام لیتے ہوئے ہمارا حکمران طبقہ ڈرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا حافظ نعیم الرحمان کو ٹیلیفون، سینیٹر مشتاق سمیت اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی پر گفتگو
اس موقع پر اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے فلسطین کے 2ریاستی حل کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ حماس اگر فلسطین میں مزاحمت کررہی ہے تو وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایسا کررہی ہے، حماس نے 2006 میں پورے فلسطین میں کامیابی حاصل کی تھی، غزہ کے لوگوں اور حماس میں کوئی تفریق نہیں ہے، حماس غزہ کے لوگوں کی خدمت کررہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان فلسطین حافظ نعیم الرحمان نے نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے، حافظ نعیم
لاہور:(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی مینار پاکستان سے ایک ایسی تحریک کا آغاز کرنے جارہی ہے جو ملک کو شفاف حکمرانی کی طرف لے جائے گی۔
مینار پاکستان لاہور میں 21، 22، 23 نومبر کو منعقد ہونے والے تین روزہ کُل پاکستان اجتماع عام سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں یہ اجتماع غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے اور عوام کو ایسی قیادت کی تلاش ہے جو نظام کی سطح پر حقیقی تبدیلی کی بات کرے نہ کہ محض چہروں کی تبدیلی کو حل سمجھ لے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک بھر سے قافلے کل سے لاہور پہنچنا شروع ہو جائیں گے اور اجتماع تین روز جاری رہے گا۔ مینارِ پاکستان سے اتحاد اور یکجہتی کا وہ پیغام دیا جائے گا جو پورے ملک میں پھیلے گا۔ تین روزہ اجتماع کے آخری روز آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے عدلیہ کے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں پہلے ہی لوگوں کو بروقت انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور اب بھی تقریباً 23 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم نے عدالتی ڈھانچے کو مزید کمزور کردیا جس کا نقصان عام شہری کو ہو رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں مختلف مافیاز اور چند اجارہ دار گروہوں کا اثر و رسوخ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ عام شہری شدید دباؤ میں ہیں۔ جاگیردار ٹیکس سے بچ نکلتے ہیں جبکہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا دیا جاتا ہے۔ پٹرول اور بجلی سمیت ہر شے پر ٹیکس کا نفاذ عام شہری کی زندگی کو مشکل بنا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مینارِ پاکستان پر انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ خواتین کے لیے الگ اور باوقار رہائش گاہوں کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ “میرا برانڈ پاکستان” کے عنوان سے ایک بازار بھی لگایا جا رہا ہے تاکہ مقامی مصنوعات کو فروغ دیا جا سکے۔ بزنس کمیونٹی، طلبہ تنظیمیں اور مختلف شعبوں کی نمائندہ شخصیات بھی اجتماع میں شریک ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اجتماع میں بیرونِ ملک سے وفود بھی شریک ہوں گے جن میں 42 ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہان اور نمائندگان شامل ہیں۔ بنگلہ دیش سے بھی ایک بڑا وفد آرہا ہے، اجتماع میں فلسطینیوں کی نمائندگی بھی ہوگی اور فلسطین کے مقدمے کو بھرپور طریقے سے پیش کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کسی جرنیل، بیوروکریٹ یا سیاسی شخصیت کی ملکیت نہیں بلکہ پوری قوم کا ملک ہے۔ جماعت اسلامی نے عالمی سطح پر حالیہ ووٹ کی بھی مخالفت کی ہے جسے فلسطین کی اصل قیادت نے مسترد کیا تھا۔ اس اجتماع سے جو تحریک اٹھے گی وہ پورے پاکستان کو جوڑنے کا ذریعہ بنے گی اور عدل و انصاف پر مبنی وہ نظام سامنے لائے گی جو عوام کو درپیش مسائل کا حقیقی حل دے سکے۔