امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کر دیا جائے گا۔

اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں بمباری ختم کرنے پر رضامند ہے اب جلد معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل غزہ سے ابتدائی انخلا کی حد پر متفق ہو گیا اور اسرائیلی وفد مذاکرات کیلئے مصر روانہ ہو رہا ہے، امریکا جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانےکی کوششیں کر رہا ہے امید ہے میرا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا۔

قبل ازیں‌ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں انکا کہنا ہے کہ اسرائیل نے عارضی طور پر بمباری روک دی ہے تاکہ امن معاہدے کو موقع مل سکے۔

امریکی صدر کے سوشل میڈیا بیان کو وائٹ ہاؤس نے ری ٹوئٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ حماس اس معاملے میں تیزی دکھائے ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کیلیے حماس کو تیز رفتاری سے اقدامات کرنا ہوں گے بصورت دیگر سب آپشنز خارج عمل ہوسکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ میں اس عمل میں مزید تاخیر برداشت نہیں کروں گا، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ تاخیر ہوگی، کسی بھی ایسے نتیجے کو قبول نہیں کیا جائے گا جہاں غزہ دوبارہ خطرہ بنے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جائے گا

پڑھیں:

پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار

نیویارک:

غزہ کی تباہ شدہ گلیوں سے ابھرتے دھوئیں اور فلسطینی بچوں کی آنکھوں میں چھپا خوف یہ منظر اب بھی دنیا کی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔

ایسے میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے امن کی طرف نادر ترین کھڑکی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دار حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

عاصم افتخار جو غزہ کی انسانی المیے پر اسرائیلی نمائندے سے پہلے ہی شدید بحث میں مشہور ہو چکے ہیں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ووٹ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان کے حق میں اس لیے پڑا کیونکہ یہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کا ضامن بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں امن کی بنیاد رکھنے کا ایک مثبت اور عملی قدم ہے جہاں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔

پاکستان نے مذاکرات کے دوران عرب لیگ اور او آئی سی  کے پروپوزلز کی حمایت کرتے ہوئے اپنی تجاویز بھی شامل کیں جن میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام مرکزی تھا۔

عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ فلسطینی شناخت کی روح ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی
  • عمران خان اپنی منصوبہ بندی پارٹی کو دے چکے،اب پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے؛ علیمہ خان
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو