اچھا ہو گا مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی میں جوڈو کراٹے ہوں، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پہلے انہیں ایس ایچ او نے دایگل ناکے پر آدھا گھنٹہ روکے رکھا اور اب جیل کے اندر جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اچھا ہوگا نواز لیگ اور پیپلز پارٹی میں جوڈو کراٹے ہوں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پہلے انہیں ایس ایچ او نے دایگل ناکے پر آدھا گھنٹہ روکے رکھا اور اب جیل کے اندر جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ آپ یہاں انتظار کریں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ وہ جب پاکستان سے واپس آئے تو ان کا نام ملزموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا، آج ان کی اڈیالہ جیل میں پیشی ہے لیکن ابھی تک اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شیخ رشید بھارت کو کڑی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا دماغ خراب ہے، اسے ایک اور "گولی" کی ضرورت ہے، ایسی ڈوز دی جائے گی کہ وہ قیامت تک یاد رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو پھر نہ وہاں بلا جی کے مندر کی گھنٹیاں بجیں گی، نہ چڑیا چہکے گی اور نہ ہی گھاس اُگے گی، دنیا خود سب کچھ دیکھے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جیل کے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟
کوئٹہ میں یوں تو یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، لیکن گزشتہ روز سے سیاسی میدان کا درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے۔ صوبے کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث شدت اختیار کر چکی ہے کہ آیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنی پوزیشن پر مضبوط ہیں یا اندرونی اختلافات ان کی کرسی کو متزلزل کر رہے ہیں۔
مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات نے صورتحال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے، تاہم حکمران اتحاد اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت وزیراعلیٰ کے مکمل طور پر مضبوط ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کا مؤقف، تبدیلی کی خبریں بے بنیادپاکستان پیپلز پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق تمام خبروں کو من گھڑت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ چند افراد کی ذاتی ناپسندیدگی کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اگر چند لوگوں کو وزیراعلیٰ پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صوبے کی قیادت بدل دی جائے۔
پیپلز پارٹی منظم جماعت ہے، فیصلے ہمیشہ پارٹی فورمز اور قیادت کرتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔
تحفظات موجود، مگر کوئی بحران نہیں: سردار عمر گورگیجپارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اور سینیٹر سردار عمر گورگیج نے بھی مؤقف دیتے ہوئے واضح کیا کہ گھروں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور سیاسی جماعتیں بھی اسی فطرت کا حصہ ہیں۔
ان کے مطابق پارٹی کے 3 سے 4 ایم پی ایز کو کچھ تحفظات ضرور ہیں مگر یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ناراض ساتھیوں کو جلد منالیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات کے بارے میں وزیراعلیٰ سے خود ملاقات کریں گے اور صورتحال کو بہتر انداز میں حل کیا جائے گا۔
سیاسی ہلچل کی روایت، سینیئر تجزیہ کار کی رائےسیاست میں تبدیلی کی افواہیں اچانک جنم لیتی ہیں، مگر بلوچستان میں یہ روایت کچھ زیادہ ہی مستحکم ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث سیاسی محفلوں میں موضوعِ گفتگو بن جاتی ہے۔
اسی تناظر میں بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے وی نیوز سے گفتگو میں دلچسپ تجزیہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 یا 4 ماہ بعد بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث چھڑ جانا ایک عام بات بن چکی ہے۔ کبھی پیپلز پارٹی کے اندر اختلافات سامنے آ جاتے ہیں، کبھی کسی دوسری جماعت کا رہنماء بیان دے دیتا ہے۔
اس بار بات سینیٹر دوستین ڈومکی نے کی ہے، جو مسلم لیگ (ن) کے ہیں، اور سیاست میں ایسے بیانات ہمیشہ کسی نہ کسی پس منظر کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تبدیلی کبھی بھی اچانک آ سکتی ہے، لیکن اس وقت کوئی حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڑھ، ڈیڑھ سال کے فارمولے پر بھی بحث جاری ہے۔
نواب چنگیز مری اور سینیٹر دوستین ڈومکی نے حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی کی ہے، جس سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہےمجموعی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ حکومتی سطح پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے۔ نہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کوئی بیان دیا، نہ ن لیگ کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے آیا ہے۔
اختلافات ضرور موجود ہیں، مگر بلوچستان کی سیاسی روایت میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں