ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ جب بھی پیپلزپارٹی سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کی بات کرتی ہے ن لیگ اس کو پنجاب پر حملہ کیوں قرار دیتی ہے، سرائیکی خطہ اس وقت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، سیلاب متاثرین بے یار و مدد گار امداد کے منتظر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی ملتان سٹی کے صدر ملک نسیم لابر، سٹی جنرل سیکرٹری اے ڈی خان بلوچ، سٹی سیکرٹری انفارمیشن خواجہ عمران، ممبر جنوبی پنجاب کونسل ملک ارشد اقبال بھٹہ، سینئر نائب صدر کلچر ونگ جنوبی پنجاب میر احمد کامران مگسی، سینئر نائب صدر ساجد بلوچ، میاں منظور قادری، مرزا نذیر بیگ، ضیا انصاری، شاہد رضا صدیقی، شیخ سلیم و دیگر عہدیداران نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے سید یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹوں اور گیلانی ہاوس کی سیکورٹی واپس لینا مجرمانہ و غیر ذمہ دارانہ فعل ہے، پنجاب حکومت کیا نہیں جانتی کہ سید یوسف رضا گیلانی اور ان کا خاندان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، اس طرح کے مجرمانہ فعل کے باعث سید علی حیدر گیلانی دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال ہوئے تھے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت اپنے اس مجرمانہ فعل پر معافی مانگتے ہوئے فوری طور پر سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹوں سے واپس لی گئی سیکورٹی کو بحال کرے یا پھر تحریری ضمانت دی جائے کہ گیلانی خاندان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہوگی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی پیپلزپارٹی سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کی بات کرتی ہے ن لیگ اس کو پنجاب پر حملہ کیوں قرار دیتی ہے، سرائیکی خطہ اس وقت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، سیلاب متاثرین بے یار و مدد گار امداد کے منتظر ہیں لیکن سرائیکی خطہ جنوبی پنجاب کو جان بوجھ کر کسی قسم کی امداد یا ریلیف فراہم نہیں کر رہی، اس کا واحد حل الگ صوبہ جنوبی پنجاب کا قیام ہے، اب تو سیلاب متاثرین بھی الگ صوبہ کے قیام کو اپنے مسائل کا حل قرار دے رہے ہیں، لیکن پنجاب حکومت کو پیپلزپارٹی فوبیا ہو گیا ہے یہ سب اس لئے کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد سے توجہ ہٹا کر اپنا الو سیدھا کیا جائے، لیکن ہم پنجاب حکومت کو یہ خطرناک کھیل نہیں کھیلنے دیں گے۔ سید یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادوں سے سیکورٹی واپس لینا بھی اسی بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مریم نواز المعروف تصویر اعلی کو گیلانی خاندان کی سیلاب متاثرین کے حق میں بولنا اور سیلاب متاثرین کی خدمت کرنا پسند نہیں آیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب کی دو خواتین وزرا عظمی بخاری اور مریم اورنگزیب پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کے خلاف جو زبان استعمال کر رہی ہیں اس پر ہم مریم نواز کو باور کروا دینا چاہتے ہیں کہ عظمی بخاری کو ہم بہتر جانتے ہیں یہ ماضی میں آپ کے والد نواز شریف کو را کا ایجنٹ کہا کرتی تھی جو کہ آن دی ریکارڈ موجود ہے، مسلسل پارٹی بدلنے والے کسی کے وفادار نہیں ہوتے اس لئے آج کی پریس کانفرنس کے ذریعے ہم حکومت پنجاب کو کہنا چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی سیاسی تربیت میں بدتہذیبی و بداخلاقی کا کلچر نہیں ہے، لیکن ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ان دو خواتین عظمی بخاری اور مریم اورنگزیب کو ان کا اصل چہرہ دکھائیں۔ اگر انہوں نے اپنی زبان اور لہجہ تبدیل نہ کیا تو بات بہت آگے تک جائے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری ان دو خواتین وزرا پر ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید یوسف رضا گیلانی سیلاب متاثرین پنجاب حکومت

پڑھیں:

دستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ

حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اسکا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی تبدیلی کی افواہوں کو تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی فیصلے پر غور نہیں کر رہی ہے۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت ہے۔ ہم وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں اہم مسائل ہیں، ہم نے ان پر توجہ دینی ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، یا پھر ان کے کوئی اختلافات ہوں گے۔ فی الحال وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو مسلم لیگ (ن)، بی اے پی کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اس کا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ ہمیں اڑھائی سال کا انتظار کرنا چاہئے۔ یہ فیصلہ پارٹی قیادت نے کرنا ہے، ہمیں نہیں کرنا۔ ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کے بیان کے بعد سردار ایاز صادق سے بات ہوئی، مرکزی قیادت ضرور ان سے پوچھے گی کہ اتنا بڑا بیان انہوں نے کیسے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں بیانات یا اختلافات ہوتے ہیں، مگر پارٹی پالیسی کے برخلاف بیان دینا ایک غیر مناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی معاملات سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہر جماعت کے اندرونی معاملات ہوتے ہیں۔ ایک گھر میں بھی اختلافات ہوتے ہیں۔ صوبے کے وزیراعلیٰ سے ایم پی ایز کے اختلافات ہوتے ہیں۔ ہماری جماعت کے ارکان کے بھی خدشات اور اختلافات ہوتے ہیں، لیکن بات چیت سے یہ معاملات حل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بہتر طریقے سے کام کر رہے اور دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہم مخلوط حکومت میں ان کے ساتھ ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ امن و امان، گورننس کے مسائل حل ہوں۔ وزیراعلیٰ کو وقت ضرور لگے گا، مگر بہتری نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر حال میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ بلوچستان میں انتہائی سنجیدہ مسائل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیڑھ برس میں وہ کام کئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے، سیلاب، پیشگی اقدامات ضروری: مریم نواز
  • سانحہ بگن کرم کو ایک سال مکمل، قاتل آزاد، متاثرین کے زخم تازہ
  • قومی و پنجاب اسمبلی، سینٹ سے جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد منظور کرائی: یوسف گیلانی 
  • دوستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ
  • دستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ
  • دوستین ڈومکی کا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے متعلق بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، بخت کاکڑ
  • پنجاب حکومت کا ہر قدم بچوں کی بھلائی، حفاظت اور خوشیوں کیلئے ہے:مریم نواز
  • معاشرے کے حسن اور قوموں کی ترقی میں تعلیم کا کردار اہم : یوسف رضا گیلانی
  • گورنر ہاؤس پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کیلئے استعمال ہو رہا ہے، حفیظ الرحمن
  • پنجاب: 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تقرریاں واپس لینے کا فیصلہ