پشاور پولیس نے ایک بڑی کارروائی کے دوران دہشت گردی، قتل، اقدامِ قتل، بھتہ خوری اور پولیس پر حملوں سمیت 13 سنگین مقدمات میں مطلوب خطرناک مجرم آدم عرف آدمے کو تین ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق کارروائی گزشتہ شب پنڈی واہ کے علاقے کوہستان کالونی میں کی گئی، جہاں ملزم طویل عرصے سے روپوش تھا۔ 

ترجمان پشاور پولیس کے مطابق پولیس ٹیم نے تین گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں انتہائی خطرناک گروہ کو انجام تک پہنچایا۔

ہلاک ہونے والا ملزم آدم عرف آدمے نہ صرف متعدد سنگین مقدمات میں مطلوب تھا بلکہ اس نے سوشل میڈیا پر بھی پولیس افسران کو کھلے عام چیلنج کیا تھا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف درج مقدمات میں سی ٹی ڈی اور مختلف تھانوں کے تحت دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، پولیس پر حملہ اور شہریوں سے لوٹ مار کے کیسز شامل تھے۔ اس کے علاوہ ملزم کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت بھی تین مقدمات درج تھے۔

پولیس کے مطابق ملزم آدم عرف آدمے اور اس کے ساتھی شہریوں، تاجروں اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے سرگرم تھے۔ متعدد کارروائیوں کے دوران اس گروہ نے فائرنگ کرکے پولیس اہلکاروں کو زخمی بھی کیا۔

ترجمان پشاور پولیس نے بتایا کہ ’’آدم عرف آدمے پولیس کو طویل عرصے سے مطلوب تھا، جو سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور پیغامات کے ذریعے پولیس کو للکارتا اور خوف پھیلاتا تھا۔ آج کی کارروائی کے بعد پشاور میں امن و امان کے لیے ایک بڑا خطرہ ختم ہوگیا ہے۔‘‘

پشاور پولیس حکام نے اس کامیاب آپریشن پر ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس کی کارروائیاں اسی عزم کے ساتھ جاری رہیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہ نے افغان طالبان کی حمایت یافتہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان یعنی ٹی ٹی پی کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

ڈنمارک کی اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندہ اور کمیٹی کی چیئر سفیر ساندرا جینسن لینڈی نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں متعدد بڑے حملے کیے ہیں، جن میں سے بعض میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب

’تقریباً 6,000 جنگجوؤں پر مشتمل ٹی ٹی پی خطے سے ابھرنے والا ایک اور سنگین خطرہ ہے، جسے ڈی فیکٹو (طالبان) حکام کی جانب سے قابلِ ذکر لاجسٹک اور عملی مدد حاصل ہے۔‘

ساندرا جینسن کا یہ بیان سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس کے دوران سامنے آیا، جس میں کونسل کے تین ذیلی اداروں کے سربراہان نے بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور

اجلاس میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کا خطرہ مسلسل بدل رہا ہے، خصوصاً افریقہ میں، جہاں تخریبی عناصر نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے پاکستان کو عالمی جنگِ دہشت گردی کی صفِ اوّل کی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس عفریت کے خاتمے کے لیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اربوں ڈالر کے معاشی نقصان برداشت کیے۔

Statement by Ambassador Usman Jadoon,
Deputy Permanent Representative of Pakistan,
During the briefing by Chairs of the subsidiary bodies of the 1267, 1373 and 1540 Committees of the UN Security Council
(November 19, 2025)
*******

Mr. President,

I thank the representatives… pic.twitter.com/rJJopltGZT

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 20, 2025

ان کے مطابق القاعدہ کا خاتمہ بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں کا نتیجہ تھا، ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے افغانستان سے اٹھنے والے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

’جہاں داعش خراسان، ٹی ٹی پی اور اس کے گروہ، بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی مجید بریگیڈ اپنے میزبانوں کی سرپرستی میں پنپ رہے ہیں، جبکہ انہیں ہمارے بنیادی مخالف اور خطے کے بڑے غیر مستحکم کارندے کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔‘

مزید پڑھیں:سلامتی کونسل کی فہرست صرف مسلم دہشتگردوں پر مشتمل کیوں؟ پاکستان کا سوال

عثمان جدون نے بھارت کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ 1267 کمیٹی کا پابندیوں کا نظام ’زمینی حقائق کے مطابق‘ ہونا چاہیے، اور لسٹنگ اور ڈی لِسٹِنگ کے معاملات ’منصفانہ، شفاف اور غیر سیاسی بنیادوں پر‘ طے ہونے چاہییں۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی میں انتہا پسند دائیں بازو کے تشدد پسند، الٹرا نیشنلسٹ، زینو فوبک اور اسلاموفوبک گروہوں کو بھی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کی صلاحیت شامل ہونی چاہیے۔

چین کے نمائندے نے بھی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ کمیٹی بی ایل اے اور اس کی مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی حمایت کرے، تاکہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا مضبوط پیغام مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان اقوام متحدہ انسداد دہشت گردی بی ایل اے پاکستان ٹی ٹی پی طالبان عثمان جدون مجید بریگیڈ

متعلقہ مضامین

  • بچوں سے زیادتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب ملزم کا عبرتناک انجام
  • بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب ملزم کا عبرتناک انجام
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • بنوں: سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، 3 اہم کمانڈرز سمیت 17 دہشتگرد ہلاک
  • رواں سال شہر میں کوئی سنگین واردات نہیں ہوئی،ناصر آفتاب پٹھان
  • لکی مروت میں سی ٹی ڈی اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، 2 خطرناک دہشتگرد ہلاک
  • لکی مروت میں سی ٹی ڈی اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، کالعدم تنظیم کے 2 خطرناک دہشت گرد ہلاک
  • افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ
  • ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے: اقوام متحدہ