’100 کروڑ دیں تو بھی ان کے ساتھ کام نہیں کروں گا‘، اسماعیل دربار نے سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کام سے انکار کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
نامور موسیقار اسماعیل دربار نے ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ اپنے تعلقات پر خاموشی توڑتے ہوئے انہیں ’انا پرست‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ آئندہ ان کے ساتھ کسی بھی منصوبے پر کام نہیں کریں گے، چاہے انہیں اس کے عوض 100 کروڑ کی پیشکش ہی کیوں نہ کی جائے۔
یہ بیان انہوں نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران دیا۔ اسماعیل دربار نے ماضی میں سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کامیاب فلموں ’ہم دل دے چکے صنم‘ اور ’دیوداس‘ میں بطور موسیقار کام کیا تھا، جن کی موسیقی کو آج بھی سراہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سنجے لیلا بھنسالی نے ہیرا منڈی کی ہدایت کاری کے لیے کتنامعاوضہ لیا؟
اسماعیل دربار کے مطابق تنازع اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک میڈیا رپورٹ میں نیٹ فلیکس سیریز ہیرا منڈی دی ڈائمنڈ بازار کی موسیقی کو سیریز کی ’ریڑھ کی ہڈی‘ قرار دیا گیا۔ اگرچہ رپورٹ میں کاسٹ کی تعریف بھی کی گئی، تاہم موسیقی کو سب سے نمایاں عنصر کہا گیا۔ اسماعیل دربار کا کہنا تھا کہ بھنسالی کو شک ہوا کہ یہ خبر انہوں نے خود چھپوائی ہے، جس کے بعد دونوں کے تعلقات میں دراڑ آ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ جب بھنسالی نے مجھ سے اس خبر کے بارے میں پوچھا تو میں نے صاف کہا کہ اگر میں نے کہی ہوتی تو چھپانے کی ضرورت نہ ہوتی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا ’چلو جانے دو‘۔ میں سمجھ گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مجھے ایسے حالات میں لے آئیں گے کہ میں خود ہی پراجیکٹ چھوڑ دوں، اور میں نے ایسا ہی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حامد میر نے سنجے لیلا بھنسالی کی سیریز ہیرا منڈی کا بھانڈا پھوڑ دیا
اسماعیل دربار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ بھنسالی کی فلم ’گزارش‘ کے لیے بھی کام کرنے والے تھے، مگر ’ہم دل دے چکے صنم‘ اور ’دیوداس‘ کے دوران پیدا ہونے والے تخلیقی اختلافات نے اس موقع کو ختم کر دیا۔
دربار نے الزام لگایا کہ بھنسالی نے ان کی تشہیر روکنے کے لیے اپنی پی آر ٹیم کو ہدایات دی تھیں۔ انہوں نے کہا، ’میں نے دیکھا کہ میں محنت کرتا ہوں اور کریڈٹ وہ لے جاتے ہیں۔ اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ وہ کتنا بڑا انا پرست ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’عالیہ بھٹ میری پہلی بیوی نہیں ہے‘ ، رنبیر کپور کا انکشاف
انہوں نے مزید کہا، ’آج اگر بھنسالی آ کر کہیں کہ وہ مجھے 100 کروڑ دے کر اپنی فلم کا موسیقار بنانا چاہتے ہیں، تو میرا جواب ہوگا پہلی فرصت میں یہاں سے چلے جائیں‘۔
یاد رہے کہ 2014 میں دونوں کے درمیان صلح کی خبریں بھی منظر عام پر آئی تھیں، جب دربار نے یہ بیان دیا تھا کہ ان کے اور بھنسالی کے درمیان تخلیقی اختلافات تھے، ذاتی نہیں۔ انہوں نے تب کہا تھا، سنجے میرے گاڈفادر ہیں۔ جب کوئی میری موسیقی کو نہیں سمجھتا تھا، انہوں نے سمجھا۔
تاہم، موجودہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فنکاروں کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کی آخری حد کو چھو چکے ہیں، اور آئندہ کسی تعاون کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسماعیل دربار بالی ووڈ بالی ووڈ موسیقی سنجے لیلا بھنسالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسماعیل دربار بالی ووڈ بالی ووڈ موسیقی سنجے لیلا بھنسالی اسماعیل دربار نے بھنسالی کے موسیقی کو انہوں نے کے ساتھ کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
پاور سیکٹر، آئی ایم ایف کا 200 ارب کا ہدف تسلیم کرنے سے انکار
اسلام آباد:پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے میں 535 ارب روپے کے اضافی نقصانات ہوں گے، جوگزشتہ سال کی نسبت 35 فیصد زیادہ ہیں۔
ان نقصانات کی بنیادی وجوہات بجلی کے بلوں کی کم وصولیاں اور لائن لاسز ہیں،جبکہ حکومت نے گردشی قرضے میں کمی کیلیے آئی ایم ایف کا 200 ارب روپے کا ہدف تسلیم کرنے سے انکارکر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال میں گردشی قرضہ 505 ارب روپے مزید بڑھے گا، جبکہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ یہ اضافہ 200 ارب روپے تک محدودرکھا جائے۔
پاور ڈویژن نے واضح کیا کہ لائن لاسز میں کمی اور بلوں کی وصولیوں میں بہتری کیلیے کوئی خاطر خواہ گنجائش نہیں ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق صرف بجلی کی بلوں کی کم وصولیوں کی وجہ سے 260 ارب روپے کانقصان متوقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 97 فیصدزیادہ ہے، پاورکمپنیوں کی کارکردگی میں خرابیوں کی وجہ سے مزید 276 ارب روپے کے نقصانات ہوں گے۔
آئی ایم ایف نے دریافت کیاکہ اگر جولائی اور اگست کے دوران بجلی کے شعبے نے نسبتاً بہترکارکردگی دکھائی، تو باقی سال کیلیے اہداف حاصل کیوں نہیں کیے جا سکتے؟
یاد رہے کہ ان دو ماہ میں نقصانات 153 ارب روپے تک محدود رہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 37 فیصد کم تھے۔
حکومت کی جانب سے بجٹ سبسڈی اور بعض دیگر اقدامات کی بدولت گردشی قرضے کامجموعی حجم جون تک 2.42 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 1.6 ٹریلین روپے تک لایا گیا ہے، جسے آئی ایم ایف نے سراہا ہے۔
تاہم مستقبل میں اس کی روانی کو روکنے کیلیے کوئی جامع اور پائیدار حل تاحال سامنے نہیں آ سکا۔ پاور ڈویژن کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے گریزکیا۔